بہار قرآن، ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن کی مناسبت سے رہبر معظم انقلاب نے تین گھنٹے تک محفل قرآن کریم کی میزبانی کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے عظیم باغ میں قرآنی پھولوں کے نکھرنے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کریم کے دانے اس سرزمین پر چھڑکے جا چکے ہیں اور آج، مجموعی طور پر ملک کا ماحول قرآن سے آشنا ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں بچے اور نوجوان قرآن سے مانوس ہیں، حالانکہ دور طاغوت {شاہی حکومت} میں مجموعی طور پر ملک کا ماحول قرآن سے دور تھا۔
آپ نے قرآنی تحریک میں محسوس کی جانے والی ترقی کو انقلاب اور نظام اسلامی کی ہنرمندی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس ترقی کے باوجود، ہم ابھی راستے کی ابتدا پر کھڑے ہیں اور قرآنی نشستوں کو عوام کی ذہنیت کو قرآن سے مانوس اور قرآنی کرنے کا مقدمہ ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قرآن کریم سے مانوس ہوکر انسانوں کو انہیں درپیش سوالات کا صحیح جواب ملے گا اور جو معاشرہ اقدار کی جانب آگے بڑھتا ہے، تعلقات اور برتاؤ، موقف، دوستی اور دشمنی اور دنیاوی مسائل کے ردعمل کے بارے میں اسے ہزاروں سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان تمام سوالات کا جاوب قرآن کریم میں موجود ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آج کے انسان کی بدبختی اور گمراہی کو ان سوالات کے غلط اور منحرف جوابات کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ خدا نے انسانوں کو تعلقات، محبت اور بھائی چارے کے لئے خلق کیا ہے تاہم آج کی دنیا کے ہر کونے میں جنگ، بدامنی، خوف اور گمراہی چھائی ہوئی ہے۔
آپ نے ان مشکلات سے نجات کو قرآنی ہدایت کے ذریعے ممکن قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی معاشروں کی صورتحال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے فرمایا کہ آج یہ معاشرے دیگر {غیر الہی} معاشروں کی طرح مشکلات سے دوچار ہیں اور سعودی حکام کی طرح، اسلامی معاشروں کا انتظام نالائق افراد کے ہاتھوں میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے موجودہ صورتحال کو ایمان اور قرآنی حقیقتوں سے دوری کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ افراد بظاہر تو قرآن پر عقیدہ رکھتے ہیں اور دسیوں لاکھ قرآن کریم کے نسخے بھی شایع کرتے ہیں لیکن عمل کرتے وقت قرآن کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہیں، کافروں سے مانوس ہیں اور وہ اموال جو اپنے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال ہونا چاہئے، کافروں اور عوام کے دشمنوں کو پیش کرتے ہیں۔
آپ نے اس موقع پر بعض رجعت پسند ممالک کی اس فکر کو خیال خام قرار دیا کہ جو یہ سمجھتے ہیں کہ رقومات دیکر دشمنان اسلام کی گہری دوستی حاصل کی جاسکتی ہے۔ قائد انقلاب نے فرمایا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ {اس دوستی میں} کوئی گہرائی نہیں ہے بلکہ جس طرح سے خود امریکی ذکر کر چکے ہیں کہ وہ انہیں دوہیں گے اور آخرکار انہیں ذبح کرڈالیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یمن اور بحرین میں دین مخالف حرکتوں اور قرآنی وعدے کے تحت باطل کی نابودی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جو لوگ مسلمانوں کے خلاف ایسی حرکتیں کر رہے ہیں، باطل کے محاذ میں ہیں اور بلاشک باطل زوال سے دوچار ہوگا اور سقوط کرے گا۔ البتہ اس کی نابودی کا وقت مومنین کے طرز عمل سے وابستہ ہے۔ چنانچہ اگر مومن معاشرے نے صحیح طریقے سے عمل کیا، تو باطل کی نابودی کی رفتار تیز ہوجائے گی۔
آپ نے اس موقع پر فرمایا کہ مستقبل اسلام، قرآن اور باایمان نوجوانوں سے تعلق رکھتا ہے اور خدا نے وعدہ کیا ہے کہ مستقبل باایمان اور اس کی راہ میں مجاہدت کرنے والے افراد سے متعلق ہے تاہم حتی اگر یہ الہی وعدہ کیا بھی نہ جاتا، تب بھی چار دہائیوں پر مشتمل ملت ایران کے تجربات اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ یہ پیشن گوئی صحیح اور عقلانیت پر مبنی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب سے قبل امریکہ سے پہلوی حکومت کے گہرے تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے ملک میں ایک ایسی حکومت برسر کار تھی جسے امریکی کھل کر خلیج فارس کے علاقے میں اپنی پولیس کہتے تھے تاہم اس حکومت کو عالمی حمایت حاصل ہونے کے باوجود، ملت ایران نے ایمانی طاقت اور مجاہدت اور ایثار کے ذریعے اس حکومت کو گرا دیا اور اسلامی جمہوریہ نظام کو اس کی جگہ پر لے آئی۔ وہ حکومت جو سامراجی طاقتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس گرانقدر تجربے کو حق کے محاذ کی کامیابی کا کھلا ثبوت قرار دیتے ہوئے قرآن کریم کی اس آیت کی جانب اشارہ کیا کہ جس میں کہا گیا ہے کہ "اگر ایمان رکھو گے تو تمھیں برتری حاصل ہوگی"۔ آپ نے اس موقع پر فرمایا کہ ایمان کی راہ میں طاقتور اور ثابت قدم ہونے اور ڈٹ جانے کی ضرورت ہے اور اسی لئے میں زور دیکر کہتا ہوں کہ اسلامی قوانین کو بیان کرنے میں، عوام اور منتظمین کو واضح الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے۔
آپ نے عالمی تعلقات بحال کرنے کی مکمل تائید کرتے ہوئے فرمایا کہ بین الاقوامی تعلقات، اور اصول اور بنیادوں کی واضح الفاظ میں تشریح کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔ میدان عمل میں اتر کر خدا پر بھروسہ کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے تجربوں اور مسلط کردہ جنگ میں کامیابی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری ملت نے خالی ہاتھوں سے مسلط کردہ جنگ میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے فرمایا کہ سیاسی اور بین الاقوامی مسائل میں ناتجربہ کار ہونے کے باوجود ملت ایران نے دشمنوں کی سازشوں پر پانی پھیر دیا اور گذشتہ چالیس سال سے ایک ایسی طاقتور دنیاوی طاقت کے سامنے ڈٹی ہوئی ہے جو ہر طرف سے اس کی جانب شمشیر تانے کھڑی ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان تجربوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مستحکم، باعزت اور کامیاب ترقی کا راستہ، قرآن کریم سے رابطے کے ذریعے ممکن ہے۔
آپ نے اس موقع پر قرآن کریم کے سلسلے کی نشستوں اور تعلیمات میں اضافے اور معنی اور مفہوم کے ساتھ قرآن کی تلاوت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ تلاوت قرآن میں، اتار چڑھاؤ اور لحن کو اس طرح ہونا چاہئے کہ ان آیات کے معنی و مفہوم، پورے طور سے سننے والے تک منتقل ہوجائیں، لہذا زیادہ سے زیادہ قرآن سے مانوس ہونے اور قرآن کی زبان کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اس نورانی محفل میں، قاریان قرآن حامد علی زادہ، احمدرضا لطفی، رضا محمد پور، سید محمد حسینی پور، وحید نظریان، حسن عبدی، حمزہ عودہ زادہ، مہدی عادلی، حامد سلطانی، محمد جواد پناہی اور محمد رضا ستودہ نیا سمیت مشکات، سبیل الرشاد اور محمد رسول اللہ قرآن اور تواشیح کے گروہوں نے قرآن کریم کی آیتوں کی تلاوت کی اور تواشیح اور مناجات کے بہترین نمونے پیش کئے۔
نماز مغرب و عشاء بھی رہبر انقلاب اسلامی کی امامت میں پڑھی گئی۔