تمام اعلی عہدے داروں کو محنت کشوں کا شکر گزار اور قدرداں ہونا چاہئے
رہبر انقلاب اسلامی نے محنت کشوں کے دن کی مناسبت سے مزدوروں اور لیبر یونین کے اراکین سے ملاقات کی اور محنت کشی کو باعث فخر قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ محنت کشوں سمیت ایرانی عوام کی انقلاب کے تمام میدانوں میں موجودگی نے دشمنوں کو ایران کے خلاف فوجی کارروائی اور جارحیت سے باز رکھا ہوا ہے اور جسے بھی ملک، اس نظام اور سلامتی سے محبت ہے وہ انتخابات میں شرکت کرے کیونکہ لوگوں کی میدان میں موجودگی، ملک کو دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے گی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے یوم ولادت امام حسین (ع) کے موقع پر فرمایا کہ ابا عبداللہ الحسین (ع) سے محبت، آپ کی معرفت اور اظہار عقیدت ملت ایران کے لئے افتخار کا باعث ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر محنت کشوں کو معیشت اور پیداوار کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی مانند قرار دیا جس پر پورا بدن استوار رہتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایک ترقی یافتہ اور مستحکم معیشت اور معاشی خوشحالی کے لئے مزدور طبقے کو بہت زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے اور اگر محنت کش طبقے کو ان کے حقوق فراہم کرنا ہوں تو قومی پیداوار پر تکیہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔
اس موقع پر قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ایسے اقدامات کئے جائیں کہ محنت کش وقار، احترام اور سربلندی کا احساس کریں اور ہر ایک کو ان کی محنت کی قدر کرنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ تھکن، عدم رغبت اور لاپرواہی میں مبتلا نہ ہوں۔ آپ نے پر زورالفاظ میں کہا کہ حکومت، آجر، اجیر اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے والے اشخاص، ان میں سے ہر ایک محنت کشوں کے مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اس لئے انہیں اپنی ذمہ داری پوری طرح نبھانی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے معاشی استقامت قائم کرنے کی تاکید کی۔ ہر سال کسی ایک نعرے کا انتخاب، معاشرے کی ضرورتوں اور مطالبات پر مبنی تحریک چلانے کی غرض سے ہے اور جب کوئی ایک موضوع عوامی مطالبے کی شکل اختیار کرلے تو اسے عملی جامہ پہنایا جاتا ہے اور منتظمین بھی اسی جانب قدم آگے بڑھاتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ مختلف ممالک میں محنت کش طبقہ مختلف سیاسی اور سماجی میدانوں میں سرگرم عمل رہتا ہے تاہم دشمنوں نے انقلاب کے ابتدائی دنوں سے ہی مزدوروں کو اسلامی جمہوریہ کے خلاف کھڑا کرنے کی بھرپور کوشش کی تاہم ان تمام تر کوششوں کے باوجود، محنت کشوں نے ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران کا ساتھ دیا اور اس کی حمایت کی اور دراصل باایمان محنت کش برادری نے ان تمام برسوں کے دوران دشمنوں کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ملک کے تمام اعلی عہدے داروں کو محنت کشوں کا شکر گزار اور قدرداں ہونا چاہئے کیونکہ اس طبقے نے ہمیشہ اسلامی نظام کا ساتھ دیا ہے اور ان شاء اللہ یہی صورتحال باقی رہے گی۔
دریں اثنا رہبر انقلاب اسلامی نے صنعت، زراعت اور خدمات سمیت دوسرے شعبوں میں قومی پیداوار کو روزگار کے مسئلے کا حل قرار دیا اور اس بات پر تاکید کہ آئندہ دور صدارت میں ان موضوعات پر ترجیحی طور پر منصوبہ بندی ہونی چاہئے۔
آپ نے ملک میں انتخاباتی ماحول میں گرمجوشی پیدا ہونے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کی عزیز قوم کو جان لینا چاہئے کہ انتخابات میں شرکت، قومی سلامتی کے قیام میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے اور عوام کے ووٹ ملک میں امن و امان باقی رکھنے کے ضامن ہیں۔
انتخابات میں حصہ لینا چاہئے، ملک کی سلامتی برقرار رہے گی
آپ نے مصدقہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سفاک، بے حیا اور بے شرم دشمن طاقتیں، ایران کے اسلامی اورجمہوری نظام کی عوام کی جانب سے پشت پناہی کی وجہ سے حقیقی معنوں میں خوفزدہ ہیں اور اسی لئے اب تک جارحیت سے باز رہے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اگر قوم اور نظام میں فاصلہ پڑ گیا اور عوام قومی مسائل میں شریک نہ ہوئے، تو دشمن طاقتیں وہ کریں گی جو ان کی مرضی ہوگی اور یہ کام ان کے لئے مشکل بھی نہیں ہے جس طرح سے دوسری جگہوں پر کیا جا چکا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات میں عوام کی شرکت کو ملک کے مسائل میں قوم کی دلچسپی کی اہم ترین علامت قرار دیا اور فرمایا :" میں ہرگز نہیں کہوں گا کہ کس کو ووٹ دیا جائے یا نہ دیا جائے، لیکن اس بات پر ضرور زور دیتا ہوں کہ ووٹنگ کی سرگرمی میں یقینا" حصہ لیا جائے اور لوگ جس کسی کو مناسب سمجھتے ہوں اسے ووٹ دیں"۔
آپ نے زور دیکر کہا کہ جس کسی کو ملک، نظام اور امن سے لگاؤ ہے، اسے انتخابات میں حصہ لینا چاہئے، کیونکہ ان کی اس فیصلہ کن شرکت سے یہ ملک دشمن کے شر سے محفوظ رہے گا۔
دریں اثنا قائد انقلاب نے فرمایا کہ گذشتہ چالیس سال کے دوران پیش آنے والی تمام مشکلات کے باوجود اسلامی جمہوری نظام اور عوام کے مابین گہرے رشتے قائم ہوگئے ہیں اور ملک میں پیشرفت، استحکام، عزت و آبرو اور اس علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا اثر و رسوخ اسی ہمراہی اور یکدلی کا مرہون منت ہے۔
آپ نے انتخابات میں مدنظر امیدواروں کو ووٹ دینے کے بارے میں فرمایا کہ اگر کسی نے عقل و منطق سے کسی امیدوار کو ووٹ دیا، حتی اگراس نے تشخیص میں غلطی کا ارتکاب بھی کیا ہو، تو اللہ تعالی کے سامنے اس کی خطا معاف ہے تاہم اگر سرسری انداز میں اور توجہ دئے بغیر کسی کو ووٹ دیا ہو، تو وہ شخص خدا اور اپنی نفس کے سامنے شرمندہ رہے گا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انتخاباتی امیدواروں کو چھ خصوصیات کا حامل ہونا چاہئے؛ ایسی نیت جو غیر خدا سے پاک ہو ، خدمت کرنے کا ایسا جذبہ جس میں شخصی طاقت حاصل کرنے کا شائبہ نہ ہو کیونکہ جو کوئی کمزور طبقے کی حمایت کے لئے کام کرے گا اس کی ہر بات اور ہر حرکت پر اس کے لئے ثواب لکھا جائے گا۔ آپ نے فرمایا کہ امیدواروں کو کمزور طبقے کی کھل کر حمایت کرنی چاہئے۔ ان کے نعروں اور منصوبوں سے بھی ان کا یہ جذبہ دکھائی دے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ صدارتی امیدوار خدا سے عہد کریں کہ اگر عوام نے ان کا انتخاب کیا تو وہ ترجیحات پر توجہ رکھیں اور ان طبقوں کی فلاح پر کام کریں جو زیادہ سے زیادہ توجہ کے لائق ہیں۔ آپ نے انقلابی اور انتھک انداز میں کام کرنے کو ملک کی مشکلات حل کرنے کا واحد طریقہ کار قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جہادی طرز فکر کے ساتھ، انتھک اور معیاری انداز میں کام کرکے رکاوٹوں کو ختم اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں ملک کے منتظمین، وزارت داخلہ، شورائے نگہبان کونسل، ریڈیو اور ٹی وی اور دوسرے اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ عوام کے ووٹ، امانت کی مانند ہیں اس کی بہت زیادہ احتیاط اور خیال رکھتے ہوئے حفاظت کرنے کی ضرورت ہے اور منتظمین کو چاہئے کہ کسی کو بھی ان ووٹوں میں دراندازی کی اجازت نہ دیں۔
کیونکہ عوامی ووٹ حق الناس کے مترادف ہے اور اگر کسی نے حق الناس میں دراندازی کی کوشش کی تو وہ اپنےعہدے سے خیانت کا مرتکب ہو گا۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل، ایران کے وزیرتعاون و محنت نے گذشتہ چار سال کے دوران اس وزارت کی سرگرمیوں اور محنت کشوں کے لئے انجام دئے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔