رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات کی صبح کو ان اساتذہ اور اعزاز یافتہ قاریوں اور حافظوں سے ملاقات کی جو تراسی ممالک سے قرآن کریم کے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کے لئے تہران پہنچے تھے۔ دریں اثنا قائد انقلاب اسلامی، آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی تشخص کو دشمنوں کی مداخلت اور تسلط پسندی کے سامنے رکاوٹ کا باعث قرار دیا اور اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ اسی لئے کفار، اس دینی تشخص کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ قرآن کی معرفت حاصل کرنا، نجات کا ذریعہ اور امت اسلامی کی مستحکم اور باعزت زںدگی گزارنے کا طریق کار ہے جسے اسلامی معاشروں میں فروغ دئے جانے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے قرآن کی ترویج اور شناخت کو بڑی خوبیوں میں قرار دیتے ہوئے ملک میں قرآنی تحریک جاری رکھنے پر زور دیا۔ آپ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مسلمان قومیں اور اسلامی ممالک قرآن سے دور اور اس کے حقیقی مفاہیم سے ناآشنا ہیں۔
آپ نے(( طاغوت سے دوری اور خدا پر ایمان)) کو قرآن کریم کے اہم اور تشخص پیدا کرنے والے مفاہیم کا ایک جزو قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دینی تشخص پر قائم رہنے کا مطلب کسی سے لڑنا اور تعلقات اور لین دین ختم کردینا نہیں، بلکہ اس کا مطلب اپنی حد بندی کا تعین اور استقلال حاصل کرنا ہے تاکہ دینی تشخص طاغوتی اور کفر پر مبنی تشخص سے خود کو محفوظ کرلے اور اپنی پیشرفت حاصل ہوتی رہے۔
آج کفر کا محاذ پوری دنیا میں اسلامی شناخت کو تباہ کرنے کے درپے ہے
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امت اسلامی مغرب کی ثقافتی تسلط پسندی اور ان کے معیشتی نظام اور سیاست کے جال میں الجھی ہوئی ہے اور آج بہت سے اسلامی ممالک میں اسلامی شناخت ناپید ہے۔ آپ نے اس جانب اشارہ کیا کہ ان ممالک میں عوام بظاہر نماز اور روزے کے پابند ہیں تاہم اجتماعی اور اسلامی تشخص نہ ہونے کی وجہ سے، دشمن طاقتیں ان کی ثقافت، سوچ، معیشت، سیاست اور معاشی مسائل میں مداخلت اور مسلمانوں کے مابین جنگ اور نفرتیں پھیلانے میں کامیاب ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خدا پر ایمان اور کفر سے دوری، وہ قرآنی اصول ہیں جن کی شناخت اور ان پر عمل اسلامی معاشرے کے فروغ و وقار کا باعث بن سکتا ہے۔ آپ نے اصرار کیا کہ آج کفر کا محاذ پوری دنیا میں اسلامی شناخت کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔ آپ نے فرمایا کہ قرآن کریم سے دوری اس بات کا باعث ہوگی کہ دشمن مسلمانوں کو اپنے دام میں گرفتار کرلے اور اس کے نتیجے میں بے ایمانی، دوسروں پر انحصار اور لاابالی پن رواج پاجائے گا۔ امریکی، صیہونی اور لوٹ کھسوٹ کرنے والے دوسرے ممالک کے مد مقابل اسلامی ممالک اور حکومتوں کی موجودہ ناگفتہ بہ کیفیت، قرآن کریم سے دوری کا نتیجہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ اگر قرآن اور اسلامی تشخص سے قربت ہی تمام مشکلات کا حل ہے۔
قرآن کی معرفت حاصل کرنا، نجات کا ذریعہ ہے
دریں اثنا رہبر انقلاب اسلامی نے قرآنی مفاہیم کی ترویج میں آرٹ کے ماہرین، شعرا اور مصنفین کے اہم کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ عوام کے درمیان قرآنی مفاہیم کی اشاعت، ایمانی اور دینی حلقوں کے جوش و جذبے کے ذریعے ممکن ہے۔
آپ نے فرمایا کہ انقلاب اسلامی سے قبل قرآن کریم مظلومیت کا شکار ہوگیا تھا تاہم ایران کے اسلامی انقلاب کی برکت سے قرآنی نشستوں اور قرآنی تعلیمات کو فروغ ملا اور آج اس بات پر فخر کیا جا سکتا ہے کہ ہمارے عوام اور نوجوان، قرآن کریم سے آشنا اور اس سے محبت کرتے ہیں اور ملک میں جہاں کہیں قرآنی نشست منعقد کی جاتی ہے، نوجوان طبقہ اس کا بھرپور استقبال کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کے لئے محنت کو ختم نہ ہونے والی سرگرمی قرار دیتے ہوئے قرآن کے بین الاقوامی مقابلوں کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور زور دیکر کہا کہ تمام عوام، گھرانوں اور نوجوانوں کو قرآن کریم سے مانوس، اور اس انس کے فائدوں سے مستفید ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ادارہ وقف کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین محمدی نے تہران میں منعقد ہونے والے قرآن کریم کے چونتیسویں بین الاقوامی مقابلوں کے بارے میں اعداد و شمار اور خصوصیات پیش کیں۔ انہوں نے بتایا کہ مقابلوں کے اس دور میں قرآن کے سلسلے میں تحقیقاتی مقالے بھی پیش کئے گغے اور ایران کے اسلامی انقلاب کے شہیدوں اور شہدائے مدافع حرم کے اہل خانہ کو بھی مختلف اعزازات سے نوازا گیا۔ واضح رہے کہ اس نشست کی ابتدا میں قرآن کریم کے بین الاقوامی مقابلوں میں شریک منتخب اساتذہ اور قاریوں نے آیات الہی کی تلاوت کی۔