رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح مسلح افواج کے چاروں شعبوں کے کمانڈروں اور منتخب دستوں سے ملاقات کی۔ برّی اور مسلح افواج کے دن کی مناسبت سے منعقد ہونے والے اس پروگرام میں قائد انقلاب اسلامی نے اس مسئلے پر زور دیا کہ ملک کی ارضی سالمیت کے لئے فوج، استحکام اور صلاحیتوں کے جذبے سے مالامال ہے۔ آپ نے فرمایا کہ فوج، ملک میں قیام امن کا ایک اہم رکن ہے جو معاشی، سائنسی، تحقیقاتی، تعلیمی اور ثقافتی شعبوں کے شانہ بشانہ دشمن طاقتوں کو اپنے ناپاک اہداف تک پہنچنے میں ناکام بنا سکتی ہے۔ آپ نے اس موقع پر فرمایا کہ اس وقت معاشی مسائل کا حل ملک کی ترجیحات میں شامل ہے اور روزگار اور پیداوار سمیت معاشی استقامت کی پالیسیوں پر عملدرامد ،عوام کے معاشی مسائل کے حل میں سنجیدگی اور سامراجی طاقتوں کا مقابلہ اور ان سے خوفزدہ نہ ہونا ملک کے اعلی عہدے داروں کے فرائض میں شامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آئندہ دنوں میں منعقد ہونے والے انتخابات، ایران میں اسلامی جمہوریت، عزت و آبرو، افتخار، طاقت اور سربلندی کی علامت ہیں اور عوام اور عہدے داروں کو چاہئے کہ انتخابات کی قدر جانتے ہوئے، اس مقصد کے لئے پرجوش و کشش ماحول اور ملک گیر سطح پر امن و امان فراہم کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر فوجیوں کے اہل خانہ، ان کی زوجات اور بچوں کو ان کا حقیقی ساتھی قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ امام خمینی (رح) کی جانب سے اس دن کو یوم مسلح افواج قرار دینا، ان کی دانشمندی کی علامت تھی جس کے نتیجے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے قدم مستحکم ہوئے اور اس دور میں ہونے والی سازشوں کو ناکام اور سازش کرنے والوں کو مایوس کردیا گیا۔
آپ نے پر زور الفاظ میں فرمایا کہ امام خمینی (رح) کی جانب سے یوم مسلح افواج کا تعین، اس بات کی علامت تھی کہ انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی ایام میں فوج کی حقیقت اور اس کے تمام پہلوؤں اور صورتحال کو قبول کرلیا گیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی (رح) اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ فوج کا ڈھانچہ برقرار رکھنے اور اسے مزید مستحکم بنانے کی ضرورت ہے اور امام خمینی (رح) کے اس صحیح فیصلے کے نتیجے میں انقلاب کے بعد پیش آنے والے تمام واقعات میں فوج نے اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
آپ نے فرمایا کہ ملک کے اندر ہونے والی سازشوں کے خلاف بھی فوج نے بہترین کردار نبھایا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی دفاع مقدس کے دوران فوج کی جانب سے اعلی کارکردگی کے ساتھ ساتھ اخلاق اور روحانیت کے بھرپور مظاہرے کو، فوج کے لئے باعث افتخار قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے، شہید جنرل صیاد شیرازی اور شہید جنرل عباس بابائی سمیت فوج کے بہت سے دیگر شہیدوں کو اخلاق اور روحانیت کا عملی نمونہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج تفکر، معنویت اور بے لوث جذبوں سے مالامال ہے جو امام خمینی (رح) کی جانب سے اس دن کو یوم مسلح افواج قرار دینے کا ایک اہم نتیجہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ان اقدار کی حفاظت اور اسے اور تقویت دینا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سالمیت ایک ملک کے لئے انتہائی اہم ہوتی ہے اور جتنا مسلح افواج کا استحکام اور جذبہ زیادہ ہو، اتنا ہی قیام امن کا راستہ ہموار ہوتا جاتا ہے، حتی کہ اگر عملی فوجی اقدامات اس کے ہمراہ نہ ہوں۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ فوج کے کمانڈروں کا فرض ہے کہ ایسے انسانوں کی تربیت کریں جو دوسروں کے لئے نمونہ عمل ہوں اور فوج جیسے بڑے اور پرشکوہ ادارے میں روز بروز شہید صیاد شیرازی اور شہید عباس بابائی جیسے اخلاق کے نمونوں کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی بھی تائید کی کہ مسلح افواج، عوام کی حفاظت کے اہم ترین حصاروں میں شمار ہوتی ہے اور اگر معاشی، تعلیمی، سائنسی، تحقیقاتی اور ثقافتی شعبوں میں سرگرم ادارے اور مراکز دشمنوں کے مقابلے کی غرض سے ایک دوسرے کی تکمیل اور آپس میں تعاون کریں، تو بے شک مسلح افواج کے شانہ بشانہ، قومی سلامتی اور پیشرفت و ترقی کا باعث بن سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ دشمن طاقتیں، ملک کی کمزوریوں اور معاشی مشکلات کے ذریعے ہی ملت ایران کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں، اور اسی لئے گذشتہ چند برس کے دوران ہر سال ایک اقتصادی سلوگن یا نعرے کا انتخاب اور اس پر عمل کرنے پر اصرار کیا گیا ہے۔
آپ نے فوج کے کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ معاشی استحکام اس وقت ملک کا حساس ترین اور کلیدی ترین موضوع ہے اور اسی لئے معاشی استقامت کے اصولوں کو لیکر روزگار کے مواقع کی فراہمی، قومی پیداوار، عوام، مختلف اداروں اور فوج کے کارکنوں کے معاشی مسائل کے حل اور اس کے علاوہ عمل، تحرک اور اقدام پر زور دیا جا رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی نظام کے دشمن، بے ثباتی پھیلانے کے لئے معاشی کمزوریوں کا سہارا لے رہے ہیں اور چونکہ دشمن کی نیت اور اس کے اہداف واضح ہیں، اس لئے ملک کے اعلی عہدے داروں میں بھی معاشی استقامت کی پالیسیوں پر عملدرامد کے جذبے میں اضافہ ہونا چاہئے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ یہ مسائل جو معاشی امور کے بہترین ماہرین کی رائے ہے، تفصیلی اور خصوصی طور پر ملک کے اعلی عہدے داروں کو بتائے جا چکے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا: (( انتظامیہ سے میری توقع یہ ہے کہ جب وہ یہ چیز دیکھ رہے ہیں کہ دشمن طاقتیں معاشی مسائل سے غلط فائدہ اٹھانے کے درپے ہیں، تو انہیں بھی ان کمزوریوں کو دور اور دشمن کی پہنچ کے راستوں کو بند کردینا چاہئے))
آپ نے اس بات کی بھی تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ اور ملت ایران، بے شمار صلاحیتوں کی مالک ہے اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہونے والی دشمنوں کی سازشوں کے باوجود ملت ایران کی سربلندی کی اصل وجہ بھی یہی محیرالعقول صلاحیتیں ہیں جو تعداد اور معیار کے لحاظ سے کمزوریوں پر بھاری ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سامراجی طاقتوں کے ڈرانے دھمکانے کے مد مقابل ملت ایران کی شجاعت اور استقامت کا مظاہرہ انہیں صلاحیتوں کا ایک نمونہ ہے۔ آپ نے بتایا کہ جارح طاقتیں قوموں اور حکومتوں کو دھمکا کر انہیں اپنے ناپاک مقاصد کے لئے استعمال اور خود کو بڑا ظاہر کرنے کا حربہ استعمال کرتی ہیں۔ بدترین صورتحال جو کسی بھی ملک کے لئے متصور ہے، وہ یہ ہے کہ اس ملک کے حکام، دشمن کی دھمکیوں سے متاثر ہوجائیں، کیونکہ ان کا یہ اقدام جارحیت اور حملے کی راہ ہموار کردے گا۔
آپ نے فرمایا کہ اس بات میں کوئی بھی شک نہیں ہے کہ ملک کی سرگرمیوں کو عقل و منطق اور اصول کے تحت انجام دینے کی ضرورت ہے تاہم عقل و اصول کے ساتھ شجاعت کا ہونا ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ دشمن کی دھمکیوں سے خوف زدہ ہونا اور بڑی طاقتوں کی ناراضگی سے متاثر ہوجانا، بدبختی کی ابتدا ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ اگر کسی کو شخصی طور پر ڈرنا بھی ہے، تو ڈرے، کوئی بات نہیں تاہم اسے قوم کی جانب سے اور ان کو اس خوف میں شامل ظاہر کرنے کا حق نہیں ہے۔ اس لئے کہ ملت ایران ایک ثابت قدم قوم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے ابتدائی دنوں سے اب تک ایران کے خلاف مختلف سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر اسلامی جمہوریہ کے نظام اور ملت ایران کو طاقتوں سے خوفزدہ ہونا ہوتا اور ان کے مقابلے میں پسپائی اختیار کرنا ہوتی تو اب تک ایران اور ایرانی کا کوئی نشان تک باقی نہ رہتا۔ آپ نے کھلے لفظوں میں کہا کہ دشمن امریکہ ہو یا امریکہ سے بڑا، اس نظام کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں کرسکتا جو اپنے عوام سے متصل ہے اور جو نظام اپنی قوم و ملت سے محبت کرتا ہے اور قوم بھی اسے چاہتی ہے اور اس راہ میں دشمن کے مقابلے کے لئے بھی تیار ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ اور دوسری ظالم طاقتوں کی ایران دشمنی میں ذرہ برابر شک نہیں ہے اور یہ کہنا کہ وہ لوگ فلاں شخص کے موافق ہیں اور اس کے ساتھ اچھی طرح پیش آئیں گے، ایک غلط بات ہے کیونکہ ان کی دشمنی امام خمینی (رح) کے دور میں، ان کے بعد اور مختلف سیاسی رجحانات رکھنے والی صدارتوں کے زمانے میں بھی جاری رہی ہے۔
آپ نے پر زور طریقے سے فرمایا کہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی دھمکیوں کے مقابلے میں ملت ایران کی استقامت اور استحکام اور کسی سے خوفزدہ نہ ہونے کے عمل کو جاری رہنا چاہئے۔ اس ذمہ داری کا ایک اہم حصہ مسلح افواج کے ذمے ہے اور ایک بڑا حصہ معاشی امور کے ماہرین، ثقافتی، تعلیمی اداروں بالخصوص سائنسی اور تحقیقاتی مراکز کی ذمہ داریوں میں سے ہے۔
آپ نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں آئندہ دنوں منعقد ہونے والے انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے ملت ایران کے لئے باعث افتخارو عزت و آبرو اور ایک طاقت، کامیابی اور سربلندی کا سرچشمہ قرار دیا اور اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ دشمن عناصر، اسلام اور روحانیت کو جمہوریت کے مدمقابل ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے تھے، تاہم اس نظام نے اسلامی جمہوریت اور انتخابات کے ذریعے ثابت کردیا کہ ان کی یہ باتیں بے بنیاد ہیں۔
آپ نے مزید زور دیکر کہا کہ انتخابات میں پوری قوم سمجھ جاتی ہے کہ ملک کے تمام امور ان کے ہاتھ میں ہیں اور وہی ہیں جو ملک کے اصلی ارکان کا تعین کرتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فوج کے کمانڈروں اور منتخب دستوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام عوام، انتخابی امیدواروں، حکومت اور انتخابات کی انتظامیہ کو اس کی قدر جاننی چاہئے اور اس پر فخر کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ انتخابات کو وسیع، پرجوش و خروش، تحرک اور امن و سالمیت کے ساتھ منعقد ہونا چاہئے کیونکہ انتخابات ایسا خزانہ ہے جو ملک کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے دشمن کے ذرائع ابلاغ کی جانب سے انتخابات کو مشکوک ظاہر کرنے کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران نے ہمیشہ بیداری اور سمجھداری کا مظاہرہ کرکے ان حرکتوں کو ناکام بنایا ہے۔
واضح رہے کہ رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل، فوج کے کمانڈر ان چیف جنرل عطااللہ صالحی نے ماہ رجب المرجب کے ایام کی مبارکباد پتیش کی اور یوم مسلح افواج اور بری افواج کی مناسبت سے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ آج فوج کو یہ فخر حاصل ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کی برّی، بحری اور فضائی حدود میں مکمل حفاظت کر رہی ہے اور خدا کے فضل و کرم سے فوج کے تمام کارکنان، فوجی صلاحیتوں اور مہارتوں کے علاوہ، ایمان اور روحانیت کے جذبے سے بھی لیس ہیں۔