رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کی صبح کو فقہ کے درس خارج کی ابتدا میں ایران کے جنوبی علاقوں میں سیلاب اور گرد و غبار کے طوفان کی تباہ کاریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ انتہائی دلخراش واقعات ہیں اور ملک کے اعلی عہدے داروں کو حکم دیا کہ فکر و عمل اور کوشش اور ہمدلی کے ساتھ، ان مشکلات کے حل اور اس کے حتمی علاج کے لئے، فوری اقدام کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے سیلاب کی تباہ کاریوں کو ایک بڑا المیہ قرار دیا جس کے نتیجے میں علاقے کے عوام اور بے شمار گھرانوں کو بہت زیادہ نقصان بہنچا ہے۔ آپ نے زور دے کر کہا کہ ایران کے جنوبی علاقوں کے سیلاب زدہ افراد تک امدادی ساز و سامان کی (فوری) رسائی، ملک کے تمام اعلی عہدے داروں کی ذمہ داری ہے۔
حتمی علاج کے لئے، فوری اقدام کریں
رہبر معظم انقلاب نے موسم سرما کے دوران، ایران کے جنوب مغربی صوبے خوزستان میں گرد کے طوفان اور اس کے نتیجے میں پانی اور بجلی کے نظام کے منقطع ہونے کو بھی دلخراش اور عوام کے لئے انتہائی المناک قرار دیا۔ آپ نے زور دے کر کہا کہ منتظمین کا فرض ہے کہ جلد از جلد ان مشکلات کو حل کریں۔ آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید کی کہ " اگر کسی بھی شخص کو عوام کی فکر ہو، تو خوزستان کو درپیش دشواریوں اور مسائل کو لے کر خاموش نہیں بیٹھ سکتا اور اپنے عوام کے بارے میں سوجھ بوجھ سے کام لینا تمام حکومتوں کی حتمی، فوری اور مستقل ذمہ داری ہوتی ہے"۔
رہبر معظم انقلاب نے گرد کے طوفان جیسے قدرتی آفات کے حل اور اس کی طویل المدت منصوبہ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مسائل کو حل کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ مستقبل میں آج کی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹہرایا جائے گا۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ عوام کی ان مشکلات کو قریب سے محسوس اور اسے حل کرنے کے لئے فکر و عمل کے ساتھ ساتھ ہمدردی اور ہمدلی کے جذبے کو بروئے کار لانے کی سخت ضرورت ہے۔