رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی صبح کو ایران کے صوبہ آذربائیجان کے عوام سے ملاقات کی۔ اس دوران قائد انقلاب اسلامی نے بائیس بہمن یعنی یوم آزادی کی ریلیوں میں عوام کی وسیع شرکت کو سراہا اور اسے قوم کے اتحاد، استحکام اور اس کی تازگی کی علامت قرار دیا جس کی رو سے اسلامی انقلاب، اسلامی نظام اور ایران کی عزت و آبرو دوبالا ہوگئی۔ آپ نے ان ریلیوں میں شرکت کے لئے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس سال یوم آزادی کی اجتماعات کی وسعت کہیں زیادہ تھی جس کا اعتراف غیرملکی ذرائع ابلاغ نے بھی کیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ گذشتہ برسوں کے برخلاف اسلامی انقلاب کے دشمنوں نے بھی ان ریلیوں میں شریک افراد کی تعداد کو دسیوں لاکھ قرار دے دیا۔ آپ نے عوام کی شرکت کو باعث فخر و عزت قرار دیتے ہوۓ فرمایا کہ ایرانی عوام کا شکریہ ادا کرنے کے لئے، الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔
آپ نے ایران کے صوبہ آذربائیجان کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سی آئی اے، موساد اور برطانیہ کے خفیہ اور جاسوسی اداروں نے ہمیشہ انقلاب اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مخالفت کی اور اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرنے کے لئے اپنے پٹھووں کے پیٹرو ڈالر کے خزانوں کے منہ کھول دئے اور انقلاب کو کمزور اور حقارت میں مبتلا کرنے کی غرض سے سیکڑوں سیٹیلائٹ چینل، ویب سائٹوں اور انقلاب مخالف ایرانیوں کی ہر طرح سے حمایت کی اور کررہے ہیں۔ تاہم بائیس بہمن (یوم آزادی) کے موقع پر ایرانی عوام کی وسیع شرکت نے اس غبارآلود فضا کو صاف کردیا اور گویا شفاف دریاؤں کے تیزبہاؤ نےآلودگیوں کو ختم کرڈالا۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ دور حاضر کے ایرانیوں کی اکثریت نے شاہ کے طاغوتی اور سیاہ دور کو نہیں دیکھا ہے اور اس کی کڑواہٹ محسوس نہیں کی ہے، نہ ہی امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور مقدس دفاع کا دور دیکھا ہے تاہم مکمل احساس، شناخت، روشن خیالی اور وسعت نظر کے ساتھ سڑکوں پر آئے (اور ریلیوں میں شرکت کی)۔ آپ نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ (بائیس بہمن کی ریلیوں میں) موجودہ دور کے نوجوانوں کی شرکت سے امیدیں جاگ جاتی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ انقلاب اور اسلامی حکومت کے دفاع میں نوجوانوں کی ثابت قدمی اس بات کی علامت ہے کہ آج بھی انقلاب سربلند ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انقلاب کے دشمنوں کی کوشش ہے کہ گذشتہ اڑتیس سال کے دوران ہونے والی تمام تر ترقی اور اہم سرگرمیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے، عوام کو انقلاب کی جانب سے مایوسی میں مبتلا کریں تاہم ان کی یہ کوششیں ناکام رہیں گی۔
آپ نے بنیادی مسائل میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تیزرفتار ترقی کو حیرتناک قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ گذشتہ چار دہائیوں کے دوران بعض شعبوں میں سو سال کے برابر پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔ آپ نے بتایا کہ دور طاغوت میں ایران کے عوام کی عزت کو بھی پاؤں تلے روندا جا رہا تھا اور ایران کی شاہی حکومت, امریکہ اور برطانیہ کے سامنے ذلیل و خوار تھی اور عوام کو بھی ذلیل و خوار کیا جا رہا تھا۔ تاہم آج پوری دنیا ایران کے فیصلہ کن کردار اور ایرانی عوام کی عزت و استحکام کا اعتراف کر رہی ہے اور اس بات کو قبول کرنے پر مجبور ہے کہ علاقے کے تمام مسائل میں اگر ایران کی موجودگی اور اس کا عزم نہ ہو تو کوئی بھی کام انجام تک نہیں پہنچ سکتا۔۔ رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بائیس بہمن کے دن کو عوام کا وہ دن قرار دیا جب وہ واشگاف طریقے سے اپنے موقف کا اعلان اور اپنے مطالبات کا اظہار کرتے ہیں۔ اسی لئے آپ نے اسے ایک خدائی نعمت اور ایک بہترین موقع قرار دیا۔ آپ نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی عوام نے اس سال بھی ثابت کردیا ہے کہ یہ قوم دشمنوں کے مقابلے میں ثابت قدم اور اسلام کے پرچم کی سربلندی اور اسلامی نظام کی ترقی کی خواہاں ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ اگر اسلامی نظام کا کوئی اعلی عہدے دار بھی ، ملت ایران کا اس راہ میں ساتھ نہ دے تو عوام اسے کنارے لگا دیں گے۔
آپ نے بے روزگاری، مندی اور مہنگائی جیسی مشکلات کے حل کو عوام کا اہم ترین مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر تاکید کی کہ یہ سال جو استقامتی معیشت، اقدام اور عمل کے نعرے کے ساتھ شروع ہوا تھا، اپنے اختتام کے قریب پہنچ رہا ہے اور اب اعلی عہدے داروں کا فرض ہے کہ انجام شدہ اقدامات کی رپورٹ عوام کو پیش کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنی چھ سال قبل کے خطاب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب کے دشمنوں نے، ایرانی عوام پر معاشی دباؤ میں اضافہ اور عوام کو ناامید کرنے کی پلاننگ کی تھی جس کے مقابلے کے لئے اس بات کی ضرورت محسوس ہوئی کہ ملک کے اعلی عہدے دار قلیل مدت میں معاشی مسائل کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے صوبہ آذربائیجان کے عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی سابق حکومتیں اور موجودہ حکومت بدستور ایران کے خلاف فوجی حملے کی دھمکیوں جیسی پرانی ترکیبیں استعمال کر رہی ہے یہاں تک کہ ایک یورپی عہدے دار نے اپنے ایرانی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اگر ایٹمی معاہدہ نہ ہوتا تو ایران کو جنگ کا سامنا کرنا پڑتا۔ رہبر معظم انقلاب نے اس بات کو کھلا جھوٹ قرار دیا اور اس بات پر تاکید کی کہ اس بے بنیاد دعوے کی آڑ میں حقیقی جنگ کے میدان یعنی معاشی جنگ سے توجہات ہٹا کر اسے فوجی جنگ کی جانب موڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ قائد انقلاب نے زور دیکر کہا کہ مغرب اس کوشش میں مصروف ہے کہ ایرانی عوام معاشی ترقی اور ثقافتی یلغار کی جانب سے بے توجہ ہو جائیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے «واعدوا لهم ما استطعتم من قوه» کی قرآنی آیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس آیت میں صرف فوجی طاقت کی بات نہیں کی گئی ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے آپ کو ہر طرح سے طاقتور بنانے کی کوشش کی جائے۔ یعنی اندرونی پیداوار کو مستحکم بنانے کی بھرپور کوشش کو بھی جاری رکھنا چاہئے۔ آپ نے زور دے کر کہا کہ اگر ماہرین کی رائے اور تمامتر اندرونی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے تو معاشی ترقی کی شرح کو 8 فیصد تک پہنچانا ممکن ہوگا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ معاشی ترقی اور استقامت، پیداوار کے حجم اور اندرونی استحکام میں اضافے کے مترادف ہے۔ آپ نے اپنے خطاب میں آذربائیجان کے علاقے کی اہمیت کی جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے، اس علاقے کو ایران کی تاریخ کے متعدد واقعات اور اسلامی انقلاب کی کامیابی میں مرکزی کردار کا حامل اور سرزمین آذربائیجان کے لئے قابل فخر قرار دیا۔ رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ برطانیہ کی سازشیں انقلاب کے بعد بھی آذربائیجان کے علاقے میں جاری رہیں تاہم امام خمینی (رح) کی ہدایات اور علاقے کے عوام کی سمجھداری نے ان تمام سازشوں پر پانی پھیر دیا۔ آپ نے صوبہ آذربائیجان کے عوام، نوجوانوں اور ماہرین کو انقلاب اسلامی کے لئے طاقت، عزم اور استحکام کا باعث قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس صوبے نے جو قربانیاں پیش کی ہیں ملت ایران کو ان پر ناز ہے۔ قائد انقلاب نے ایران میں مختلف نسل کے افراد کی موجودگی کو ملک کے لئے ایک سنہری موقع اور عوام کے درمیان، اتحاد اور یکجہتی کی کھلی علامت قرار دیا جس کی رو سے اب تک اختلافات پیدا کرنے کی تمام تر سازشیں ناکامی سے دوچار ہوچکی ہیں۔
آپ نے زور دیکر کہا کہ ایرانی عوام ایک وسیع سمندر کی مانند متحد ہیں اور ان افراد کے ساتھ ہرگز دوستی بحال نہیں کریں گی جنہوں نے (سن 2009) میں، عاشور کے دن بے ادبی، سفاکیت اور بے حیایی کا مظاہرہ کیا تھا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کی کہ جہاں کہیں، اسلام، ایران، استقلال کا دفاع اور دشمن کے مقابلے میں استقامت کا مسئلہ درپیش ہو، ایرانی عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب نے زور دیکر کہا کہ اس بحر عظیم کے اتحاد اور استحکام میں روز بروز اضافہ ہونا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ اب تک ہم نے اسلام اور انقلاب کے اہداف حاصل کرنے کی راہ میں ایک مختصر سا قدم اٹھایا ہے اور ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ انصاف، ترقی، استحکام اور عزّت پر مبنی ایک اسلامی معاشرے کے قیام کے لئے بڑے قدم اٹھانے کی مزید کوشش کریں اور خدا کے فضل و کرم سے اس راہ میں بھی، کامیابی ایرانی عوام کے قدم چومے گی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے خطاب سے قبل، صوبہ آذربائیجان میں ولی فقیہ کے نمائندے اور تبریز شہر کے امام جمعہ، آیت اللہ مجتہد شبستری نے زور دیکر کہا کہ آذربائیجان کے عوام نے انیس فروری سن انیس سو اٹھتر کو اپنے ایمانی جذبے کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے انقلاب اسلامی کی کامیابی کو یقینی بنانے کی مکمل کوشش کی اور رواں سال، یوم آزادی کے موقع پر بھی اپنی بصیرت، آگہی اور وسعت نظر کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے رہبر و قائد کی آواز پر لبیک کہا۔ آیت اللہ مجتہد شبستری نے تاکید کی کہ ایرانی عوام کبھی بھی شیطان اکبر کے فریب میں مبتلا نہیں ہوئی ہیں اور مستقبل میں بھی نہیں ہوں گی اور اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کے مفادات اور استحکام کی حفاظت کرتی رہیں گے۔