رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی صبح کو فضائیہ اور فوج کے ایئرڈیفینس کے مرکز کے کمانڈروں اور کارکنوں سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران آپ نے ایرانی قوم کی تحریک کو ایمان، استحکام، منطق اور خوداعتمادی قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ تحریک جاری رہے گی۔ آپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر عقلانیت کا استعمال، خدا پر بھروسے اور توکل کے ذیل میں ہو، تو خدا کی نصرت یقینی ہوتی ہے تاہم اگر عقلانیت شیطان اکبر اور دنیاوی طاقتوں کے زیر اثر ہو، تو اس کا نتیجہ سراب کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب نے امریکی نو منتخب صدر کے تازہ ترین بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ان بیانات اور اقدامات نے امریکہ کے بارے اسلامی جمہوریہ ایران کی گذشتہ اڑتیس سالہ باتوں کی سچائی ثابت کردی اور امریکی حکومت میں بدعنوانیوں کا پردہ مکمل طور پر فاش کردیا۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ ملت ایران، امریکی صدر کی دھمکیوں کا جواب یوم آزادی، بائیس بہمن کو دے گی۔
واضح رہے کہ آٹھ فروری سن انیس سو اناسی کو ایران کی فضائیہ کے فوجی انجنیئروں، ہمافروں نے شاہی حکومت سے علیحدگی اور امام خمینی (رح) سے بیعت کا اعلان کیا تھا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اس واقعے کو ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے لئے فیصلہ کن واقعہ قرار دیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ طاغوتی دور میں فضائیہ، فوج کا وہ حصہ سمجھا جاتا تھا جو امریکی سیاسی نظام سے وابستہ طاغوتی حکومت سے انتہائی قریب ہے، تاہم شاہی حکومت سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ انہیں اسی شعبے سے کاری ضرب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس نکتے کی جانب اشارہ کیا کہ انقلاب کی موثر شخصیات، عوام، حتی کہ امام خمینی (رح) کو اس واقعے کی توقع نہیں تھی۔ رہبر معظم انقلاب نے اپنے خطاب میں اس واقعے کو رزق لایحتسب یا وہ روزی قرار دیا جسے خدا اس وقت فراہم کرتا ہے جب اس کی توقع نہ ہو۔ آپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اور آٹھ فروری سن انیس سو اناسی کو پیش آنے والے واقعے سے یہ درس ملتا ہے کہ ضروری اور دنیاوی اندازوں کے ساتھ ساتھ، مادی مسائل سے بڑھ کر بعض اندازوں پر بھی توجہ دینا ضروری ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اسلامی انقلاب کی اڑتیس سالہ تاریخ میں غیرمتوقع امداد الہی کا بارہا مشاہدہ کیا گیا ہے جس کی واضح مثالیں دفاع مقدس کے دوران دیکھی گئيں۔ آپ نے خدا پر توکل اور بھروسہ اور اس کے ذیل میں عقلانیت کے استعمال کو بند راستوں کو کھولنے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لئے لازمی قرار دیا۔ ایرفورس کے کمانڈروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ اگر شیطانوں بالخصوص شیطان اکبر پر بھروسہ کیا گیا اور عقلانیت کو شیطانی امیدوں سے جوڑ دیا گیا تو اس کا نتیجہ بے شک سراب کی مانند ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب نے سفارتکاری، ریاستی اور ملک کے اندرونی امور میں عقلانیت اور تدبیر کے استعمال کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شیطان پر بھروسہ اور ان لوگوں سے امیدیں وابستہ کرنا جو اسلام اور اسلامی حکومت کے مخالف ہیں، انتہائی بڑی غلطی ہوگی اور ملک کو اس اقدام سے کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اوبامہ کی حکومت کا شکریہ ادا کرنے پر مبنی نومنتخب امریکی صدر کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کسی بھی صورت سے امریکہ کی گذشتہ حکومت کا شکرگزار نہیں ہے کیونکہ اس حکومت نے ایران کو مفلوج بنانے کی غرض سے پابندیاں مسلط کی تھیں۔ آّپ نے کہا کہ وہ اپنے اہداف میں ناکام رہے اور مستقبل میں بھی اس عظیم ملت کے دشمنوں کو شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ آپ نے اپنے خطاب میں زور دیکر کہا کہ ایران امریکہ کی گذشتہ حکومت کا کسی بھی رو سے شکر گزار نہیں ہوگا کیونکہ یہ وہی حکومت تھی جس نے ایران کے خلاف پابندیاں عائد کیں، علاقے کو آگ کے شعلوں میں دھکیلا اور اظہار عقیدت کے خطوط کے باوجود، سن دو ہزار نو کے دوران ایران میں فتنہ بپا کرنے والے افراد کی حمایت کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے امریکہ کے اس رویہ کو لوہے کے ہاتھوں پر مخمل کا دستانہ بتاتے ہوئے اسے منافقت کی واضح علامت قرار دیا۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایر فورس اور ایرڈیفینس کے کارکنوں اور کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ایرانیوں کو ان سے ڈرنا چاہئے تاہم ایران کسی بھی قسم کے ڈرانے دھمکانے سے خوفزدہ نہیں ہوتا۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ ایرانی عوام یوم آزادی بائیس بہمن کو ان دھمکیوں کا کھل کر جواب دیں گی۔ آپ نے امریکہ کے نومنتخب صدر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ:
"البتہ ہم ان صاحب کا، جنہوں نے حال میں ہی اقتدار سنبھالا ہے، شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہماری زحمتوں کو کم کرتے ہوئے امریکہ کا حقیقی چہرہ عیاں اور امریکہ میں موجود سیاسی، معاشی، اخلاقی اور سماجی بدعنوانیوں کے سلسلے میں ہمارے گذشتہ اڑتیس سال کے موقف کو سچ ثابت کردیا۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکی نومنتخب صدر نے انتخاباتی مہم اور اس کے بعد کی اپنی گفتگو اور اقدامات کے ذریعے دنیا بھر کی عوام کے سامنے امریکہ کے حقیقی چہرے سے پردہ اٹھا دیا۔ آپ نے گذشتہ دنوں امریکہ کے ایک ایرپورٹ پر پانچ سالہ ایرانی بچے کو گرفتار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے امریکی انسانی حقوق کی واضح علامت قرار دیا۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ:
"درود ہو امام خمینی پر جنہوں نے امریکہ کی حقیقت کی جانب متعدد بار اپنے بیانات اور تحریروں میں اشارہ کیا۔ وہ تاکید کے ساتھ کہتے تھے کہ ایرانی قوم اور عہدے دار دشمن کی حقیقت کو پہچانیں اور شیطان اکبر پر بھروسہ کرنے سے پرہیز کریں اور آج ان کے الفاظ کی سچّائی ہر ایک پر واضح ہے۔"
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوران فضائیہ کے کردار کو انقلاب کے ایام، سن انیس سو اسّی میں نوژے کی ناکام بغاوت اور مسلط کردہ جنگ کے دوران فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے اس فورس کو نئی ایجادات اور تعمیرات کے شعبے میں پیش پیش قرار دیا۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ دفاع مقدس کے دوران بالخصوص والفجر آٹھ اور کربلا پانچ فوجی کارروائیوں میں فضائیہ اور اس کے کمانڈروں بالخصوص شہید جنرل ستّاری نے منفرد کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ آپ نے فضائیہ میں سرگرم عمل کمانڈروں اور نوجوانوں سے مطالبہ کیا کہ تقوا، خدا پر توکل اور بلند عزم رکھتے ہوئے موثر سرگرمیوں، کوششوں اور نئی ایجادات کا سلسلہ جاری رکھیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس راستے پر گامزن رہنے کو قابل فخر اور اسے خامیوں اور مشکلات کو دور کرنے کا بہترین طریقہ قرار دیا۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ گذشتہ نسل نے انتہائی اہم اقدامات کو سرانجام تک پہنچایا اور موجودہ نوجوان نسل بھی یقینا اس امانت کی حفاظت کرتے ہوئے اسے انقلاب کے اقدار کی حفاظت کی راہ میں استعمال کرے گی۔
واضح رہے کہ قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل، فضائیہ کے سربراہ جنرل شاہ صفی نے بھی یوم فضائیہ کی مناسبت سے، اس فورس کی کاوشوں، سرگرمیوں اور پروگراموں پر روشنی ڈالی۔ جنرل شاہ صفی نے زور دیکر کہا کہ فضائیہ کے جوان، جس میدان میں ضروری ہو، وہاں پر، پرعزم طریقے سے مستکبر دشمنوں کا مقابلہ کرنے اور ایرانی عوام کے مفادات کے تحفظ کے لئے تیار ہیں۔