ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی سے حجت الاسلام و المسلمین سید عمار الحکیم کی ملاقات

کبھی بھی امریکیوں پر اعتماد نہ کریں اور ان سے دھوکہ نہ کھائیں

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے شیعیان عراق کے قومی الائنس کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین عمار حکیم اور انکے ہمراہ وفد  سے ملاقات میں عراق کے شیعیان عراق کے درمیان اس الائنس کی تشکیل پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک اہم واقعہ قرار دیا اور اس وحدت کی حفاظت اور اسے تقویت دینے اور پدرانہ نگاہ اور کھلے دل سے عراق کے تمام گروہوں، اقوام اور مذاہب کا استقبال کرنے پر تاکید فرمائی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے موقع پر اور اسی طرح موصل میں کامیابیوں کی مبارک باد دیتے ہوئے شیعیان عراق کے قومی الائنس میں شامل تمام گروہوں اور اس کے بنیادی اراکین اور سربراہ پر بھاری ذمہ داریوں اور انکے ہر فیصلے اور سرگرمی کو " عراق، خطے اور اسلام" کے لئے نہایت موثر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ قومی الائنس کے گراں قدر اہداف کا حصول فقط وحدت اور انسجام کی حفاظت کے ذریعے ممکن ہے اور اس موضوع کے جاری رہنے کے لئے سنجیدگی سے دیکھ بھال کئے جانے کی ضرورت ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے قومی الائنس کی ایک اور اہم ذمہ داری عراقی حکومت کی حمایت کو قرار دیا اور عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کی حکومت کے اقدامات خاص طور پر حشد الشعبی کی حمایت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ حشد الشعبی یا عوامی رضاکار فورس عراق کے لئے موجودہ دور میں اور مستقبل کے لئے ایک عظیم دولت اور سرمایہ ہے اور اس کی حمایت اور تقویت کی جانی چاہئے۔
آپ نے عراق کی پیشرفت و ترقی کے لئے علم اور تحقیق کو بہت زیادہ ضروری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یونیورسٹیوں کو تقویت پہچانے اور عراق میں علمی اور تحقیقی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ خاص طور پر ایسے عالم میں کہ امریکیوں اور عراق کے دوسرے دشمنوں نے ملت عراق سے دشمنی برتتے ہوئے اس ملک کے بہت سارے سائنسدانوں کو قتل کر ڈالا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراقی شیعہ الائنس کو ایک اور اہم نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکیوں پر کسی بھی صورت اعتماد نہ کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسی سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی ہمیشہ اسلامی ممالک کے اقتدار اعلیٰ خاص طور پر عراقی اقتدار اعلیٰ کے مخالف ہیں اور کبھی بھی انکی ظاہری بناوٹ اور مسکراہٹ سے دھوکہ نہ کھائیں۔
آپ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہمیں اسلامی انقلاب کی ہمیشہ یہی نصیحت رہی ہے کہ امریکہ پر اعتماد نہ کریں، فرمایا کہ ہم نے اسلامی جمہوریہ ایران میں جب بھی اس نصیحت پر عمل کیا تو فائدہ حاصل کیا اور جب بھی اسے فراموش کیا تو ہمیں نقصان اٹھانا پڑا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ پر عدم اعتماد کے موضوع پر خاص طور پر گفتگو کرتے ہوئے اس نکتے کی جانب بھی اشارہ کیا کہ وہ اپنے ظاہری دعووں کے برخلاف کسی قیمت پر بھی تکفیری دہشتگردوں کو نابود کرنے کی خواہش نہیں رکھتے اور کوشش کررہے ہیں کہ ان میں سے بعض دہشتگردوں کو مستقبل میں اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے لئے بچا کر رکھیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ آج امریکیوں کی یہ خواہش ہی نہیں ہے کہ موصل میں اور اسی طرح شام میں کہ تکفیری دہشتگردوں کو مکمل طور پر شکست ہوجائے۔
آپ نے داعش کے زریعے عراقی تیل کی فروخت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس زمانے میں امریکی صرف آئل ٹینکروں کی نقل و حمل پر نظر رکھے ہوئے تھے اور انہیں نشانہ نہیں بناتے تھے۔ بنا برایں امریکیوں پر اعتماد نہیں کیا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراق کے مستقبل کو بہت زیادہ روشن اور واضح اور موجودہ شرائط سے کہیں بہتر قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ عراقی کی ترقی و پیشرفت اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے بھی فائدہ مند ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان ہماہنگی نیز دونوں ملکوں کے لئے فائدہ مند ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں اربعین امام حسین علیہ السلام کے موقع پر زائرین کی مہمان نوازی کئے جانے پر عراقی عوام اور اعلیٰ حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اربعین کے اس اجتماع کو عظیم اور بے نظیر قرار دیا۔
اس ملاقات کے آغاز میں عراقی شیعیوں کی قومی الائنس کے سربراہ حجت الاسلام عمار حکیم نے مقام معظم رہبری کی رہنمائی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے قومی الائنس کی تشکیل کے مراحل اور انجام شدہ اقدامات پر ایک رپورٹ پیش کی اور عراق، شام اور یمن میں گذشتہ دنوں حاصل ہونے والی کامیابیوں کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیعیان عراق کے قومی الائنس کی تشکیل کا ثمر حشد الشعبی کے لئے قانون کی منظوری تھی کہ جس میں قومی الائنس کے اراکین نے اپنی مثبت رائے دینے کے ساتھ مختلف گروہوں اور سیاسی جماعتوں کے اراکین کی حمایت بھی حاصل کی۔

 

700 /