رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے صوبہ اصفہان سے آئے ہوئے ہزاروں افراد سے ملاقات میں اصفہان کو " شہادت و پیشقدمی"، " استقامت اور قیام"، " علم و ثقافت"، " دین اور ولایت"، اور " محنت و مشقت اور خلاقیت" کا صوبہ قرار دیا اور اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، امریکہ کے صدارتی انتخابات کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتا اور اسے امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں سے ہی مستقل دشمنی کا سامنا کرنا پڑا ہے، فرمایا کہ آج ملک کی اور خاص طور پر ہمارے حکومتی عہدیداروں اور ایلیٹ طبقے کی اہم ضرورت " سیاسی بصیرت اور دشمن کی سازشوں سے غافل نہ ہونا"، " انقلابی جذبے اور جہت کی حفاظت"، " استقامتی معیشت کے میدان میں اقدام اور عمل"، " سائنسی میدان میں تیزی کے ساتھ رشد و ترقی"، " قومی اتحاد و انسجام" اور" روحانی اور اندرونی استحکام کی حفاظت" ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں کہ جو ۲۵ آبان سن ۱۳۶۱ ہجری شمسی بمطابق ۱۶ نومبر ۱۹۸۲ کو محرم آپریشن کے دوران شہید ہونے والے ۳۷۰ شہیدوں کی تشییع جنازہ کے موقع پر اصفہان کے عوام کے عظیم حماسہ کی مناسبت سے انجام پائی، صوبہ اصفہان کے عوام کی ایک اور واضح اور اہم خصوصیت انکے جذبہ شہادت اور استقامت کو قرار دیا اور اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہر زمانے میں دشمن کی سازشوں کی شناخت اور اسے تسلیم کرنے سے پرہیز کیا جانا چاہئے، مزید فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے اصولوں پر ڈٹ جانا موجودہ زمانے کی اہم ضرورت ہے اور انقلاب کے اصول وہی افکار و نظریات ہیں کہ جو امام خمینی رح نے اپنی تقاریر اور اپنے وصیت نامے میں بیان فرمائے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امام خمینی رح کے بیانات اور انکے وصیت نامے کو اسلامی نظام کے لئے روڈ میپ قرار دیا اور نوجوانوں کو اسکے مطالعے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ امام خمینی رح جنہوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، وہ اپنے انہی بیانات اور وصیت نامے میں مجسم نظر آتے ہیں اور امام خمینی رح کو اس کے برخلاف کہ جیسے وہ تھے تبدیل کر کے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
آپ نے ملک کی مشکلات اور عقب ماندگی سے نجات پانے اور عزت و رفاہ اور روحانی اور مادی، اخلاقی اور ثقافتی پیشرفت کا واحد راہ حل اسلامی انقلاب کے اصولوں پر کاربند رہنے کو قرار دیا اور فرمایا کہ علمی لحاظ سے بھی ملک کو داخلی سطح پر مستحکم کرنے خاص طور پر اقتصادی شعبے میں سنجیدہ اقدامات اور تمرکز کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن نے اقتصاد کو مورد ہدف قرار دیا ہے کیونکہ وہ تصور کرتا ہے کہ اقتصاد ہمارے ملک کی کمزوری ہے اور اسی بنیاد پر " استقامتی معیشت، اقدام اور عمل" کے مقولے پر تاکید کی گئی ہے اور ذمہ داروں کو چاہئے کہ " اقدام اور عمل" اور اس سے مربوط عوامل کو عوام کے سامنے لے کر آئیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے " سیاسی بصیرت" کو عوام خاص طور پر ایلیٹ طبقے کی ایک اور بنیادی اور اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بصیرت نہ ہونے کی وجہ سے انسان ایسی چیزوں کی طرف مائل ہو جاتا ہے کہ جو حقیقت میں جاذبیت سے عاری ہوتی ہیں، بالکل ان بعض افراد کی طرح کہ جو امریکہ کی جانب مائل ہو گئے ہیں حالانکہ انکی یہ دلچسپی جھوٹ پر مبنی ہے۔
آپ نے امریکی انتخابی مہم کے دوران امریکی معاشرے کی مشکلات اور اسکی حقیقتوں کے بارے میں کی جانے والی گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ جو شخص امریکہ کے صدر کے طور پر منتخب ہوا ہے، اس نے انتخابی مہم کے دوران کہا کہ اگر ہم نے وہ تمام رقم کہ جو گذشتہ چند سالوں کے دوران جنگوں پر خرچ کی ہے، امریکہ کے اندر خرچ کی ہوتی تو ہم اس ملک کو دو مرتبہ مزید بنا سکتے تھے، آیا وہ افراد کہ جو خام خیالی میں اس کی جانب مائل ہیں وہ اس بات کے معنیٰ سمجھ سکتے ہیں؟
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی انتخابی مہم کے دوران ملک میں وسیع پیمانے پر موجود خرابیوں، فقر اور مشکلات کا تذکرہ کئے جانے کے بارے میں فرمایا کہ امریکہ نے آخری چند سالوں کے دوران اپنی عوام کی دولت کو غیر شرافت مندانہ جنگوں میں جھونک دیا جس کا نتیجہ دسیوں ہزار عام افراد کے قتل عام اور افغانستان، عراق، لیبیا، شام اور یمن کے انفرا اسٹرکچر کی تباہی کی صورت میں نکلا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکی انتخابی مہم میں بیان کی جانی والی حقیقتیں گذشتہ چند سالوں کےدوران مسلسل بیان کی جاتی رہی ہیں لیکن بعض افراد اسے قبول نہیں کرنا چاہتے، فرمایا کہ بصیرت کے معنیٰ یہ ہیں کہ آپ کو یہ معلوم ہو کہ آپ کس کے ساتھ ہیں اور وہ آپ کے بارے میں کیا فکر رکھتا ہے اور یہ کہ اگر آپ اپنی آنکھوں کو بند کر لیں تو یقینا آپ نقصان اٹھائیں گے۔
آپ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ سیاسی اور غیر سیاسی ایلیٹ طبقے سے اس طرح کی بصیرت کی توقع ہے مزید فرمایا کہ خوش قسمتی سے عام افراد اس بصیرت کے حامل ہیں لیکن تعجب ہے کہ بعض ایلیٹ افراد وہم پر تکیہ کرتے ہیں اور ایسی بصیرت کے حامل نہیں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کے صدارتی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم امریکہ کے انتخابات کے بارے میں کوئی قضاوت نہیں کرنا چاہتے کیونکہ امریکہ وہی امریکہ ہے اور گذشتہ ۳۷ سالوں کے دوران یہ دونوں سیاسی جماعتیں ہی برسر اقتدار رہی ہیں ، انہوں نے کوئی فائدہ تو پہنچایا نہیں، ہمیشہ ہی ملت ایران نے انکی شیطنت کا مشاہدہ کیا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ان لوگوں کے برخلاف کہ جنہوں نے امریکہ کے انتخابی نتائج پر صف ماتم بچھائی ہے یا وہ افراد کہ جنہوں نے شادیانے بجائے ہیں ہم نہ صف ماتم بچھائیں گے نہ ہی شادیانے بجائیں گے کیونکہ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا اور ہم پریشان بھی نہیں ہیں کیونکہ خدا کے لطف و کرم سے ہم ہر طرح کے حادثے کو برداشت کرنے کے لئے تیار ہیں۔
آپ نے مزید فرمایا کہ وہ موضوع جس پر ہمیں اب تمرکزکرنا چاہئے، ملک کو موجودہ اور مستقبل میں درپیش مشکلات کا راہ حل تلاش کرنا ہے اور اس کا راہ حل بھی اسلامی نظام کے داخلی استحکام کے ارتقاء اور اسکی حفاظت میں مضمر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی استحکام اور اعلیٰ عہدیداروں اور ایلیٹ طبقے کے روحانی اور نفسیاتی لحاظ سے مستحکم ہونے کی وجہ سے کوئی بھی چیز ملک کے لئے خطرہ نہیں بن سکتی، فرمایا کہ ملت ایران خاص طور پر ہمارے نوجوانوں کو چاہئے کہ انقلاب کے مبارک جذبے کو پروان چڑھاتے رہیں کیونکہ ملک کا اصل مسئلہ بحث و مباحثے، جنجال کھڑا کرنے، اور حاشیہ سازی میں نہیں بلکہ انقلابی روح اور جذبے کی حفاظت کئے جانے میں ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے علمی لحاظ سے بھی، استقامتی معیشت، سائنسی پیشرفت و ترقی اور داخلی اتحاد و انسجام کو ضروری قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ آزمائشیں در اصل اپنی کمزوریوں کو پہچاننے اور انہیں برطرف کرنے اور انکو اپنی طاقت میں بدلنے کا ایک موقع ہوتی ہیں۔
آپ نے صوبہ اصفہان کے عوام کے مختلف آزمائشوں سے سربلند باہر نکلنے پر مبنی ماضی کا تذکرہ کرتے ہوئے شہر اصفہان میں آپریشن محرم کے ۳۷۰ شہیدوں کے تشییع جنازہ کی با عظمت اور تاریخی تقریب کے دن کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ ناقابل فراموش تشییع جنازہ روحانی ظرفیت، اور اصفہان کے عوام کی قابل فخر استقامت اور انکے استحکام کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ اسی دن تشییع جنازہ کے موقع پر نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جنگ پر جانے کے لئے صف باندھے تیار کھڑی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب کی تاریخ کے برجستہ اور قابل فخر پہلووں کو کم رنگ کرنے اور انہیں فراموش کر دیئے جانے جیسے اقدامات کو دشمن کی یلغار کے اصلی اہداف قرار دیا اور فرمایا کہ اصفہان کے عوام کے اس حماسی اور جوش و جذبے سے سرشار اقدام کو فراموشی کے سپرد نہیں کیا جانا چاہئے۔
آپ نے اصفہان کو " علم، دین، ولایت، محنت، لگن و خلاقیت، ہنر و ثقافت اور شہادت" کا شہر قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ صوبہ اصفہان کے عوام ملک اور دین خدا کی خاطر فداکاری اور ایثار میں پیشقدم رہے ہیں اور اسی علاقے سے آیت اللہ بہشتی، ہمت، خرازی، کاظمی اور ردانی پور جیسے عظیم شہداء سامنے آئے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک نے شمع فروزاں کی مانند ملت کی راہ کو روشن کیا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے " خدا کی راہ میں انفاق اور عمومی خیرات کے سلسلے میں کشادہ دستی"، اور" عام اور ذاتی زندگی میں اصراف سے پرہیز" کو صوبہ اصفہان کے عوام کی ایک اور اچھی اور ممتاز خصوصیت قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح اربعین کے موقع پر پا پیادہ سفر کو تذکرہ کرتے ہوئے اسے ایک گراں قدر سرمایہ قرار دیا اور فرمایا کہ نجف اور کربلا کے درمیان لاکھوں افراد پر مشتمل یہ عظیم حرکت اور یہ شوق یہ جذبہ اور یہ حرکت، اگر خطرے کے ہمراہ بھی ہو تب بھی ہمیشہ عوام اور نوجوانوں کے دلوں میں موجزن رہے گا اور اس سرمائے کی حفاظت کی جانی چاہئے کیونکہ یہ ملک کی بقا کا ضامن ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آخر میں تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ملک کا مستقبل آج کے مقابلے میں بتدریج بہتر ہوتا چلا جائے گا اور خداوند متعال کے فضل وکرم اور اسلام اور انقلاب کی برکت سے ملت ایران تمام تر مشکلات پر حاوی ہوجائے گی اور ترقی کا سفر جاری رکھے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے اصفہان کے امام جمعہ اور نمائندہ ولی فقیہ نے محرم آپریشن کے دوران شہید ہونے والے ۳۷۰ شہیدوں کی تشییع جنازہ کے واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ اصفہان کے مومن اور انقلابی عوام دین اسلام کے مطیع اور اپنی پوری قوت اور طاقت کے ساتھ اسلامی انقلاب کی راہ میں خدمت کرنے کے لئے آمادہ و تیار ہیں۔
انہوں نے اقتصادی اور صنعتی شعبوں میں صوبہ اصفہان کی توانائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ اصفہان کے عوام استقامتی معیشت کے اجرا کے لئے بہت زیادہ سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں اور یہ صوبہ اس میدان میں مثالی نمونہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔