رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے ممتاز علمی صلاحیتوں و استعداد کے مالک نوجوانوں سے خطاب میں با صلاحیت نوجوانوں کو عہدیداران کے لئے خدا کے نفیس تحفے اور امانت سے تعبیر کرتے ہوئے اور اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ایک لمحے کے لئے بھی ملک کے علمی حلقوں اور دانشوروں کے دفاع میں کوئی کوتاہی نہ کریں فرمایا کہ ذہین اور مایہ ناز صلاحیتوں کے مالک نوجوانوں پر توجہ دیکر اور محنتی نوجوان نسل کی تعمیر کے سائے میں ایران ایک پیشرفتہ، مقتدر، با وقار ملک اور جدید اسلامی تمدن کا علمبردار بن جائے گا۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اس نعمت کے سلسلے میں ذہین نوجوانوں کے بھی کچھ فرائض ہیں، انھیں چاہئے کہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اور اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں کو صحیح راستے میں استعمال کرتے ہوئے اس نعمت کا عملی شکر بجا لائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم فکری و ذہنی صلاحیت کی شکل میں ملنے والی نعمت کی قدر کرنے پر بار بار اس لئے تاکید کرتے ہیں کہ اس کی وجہ سے معاشرے کے اندر اپنی توانائیوں سے متعلق اعتماد مستحکم ہو۔ آپ نے فرمایا کہ بد قسمتی سے طویل قاجاریہ و پہلوی ادوار میں عوام اور نوجوانوں کے اندر ہم نہیں کر سکتے، ہم بے بس ہیں اور ہمیں دوسروں پر انحصار کرنا ہے جیسے افکار کو پھیلا کر انھیں معاشرے کے اندر راسخ کردیاگيا، جس کے نتیجے میں ایران جیسا عظیم ملک جو افرادی و مادی قوت سے مالامال ہے اور جو قدیمی تاریخ و تمدن کا مالک ہے، حقارت آمیز انداز میں مغرب کی پیروی کرنے والے ملک میں تبدیل ہوگیا۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ ان حالات میں اسلامی انقلاب نے بہت عظیم تبدیلی پیدا کی اور انقلاب نے در حقیقت خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کرکے اغیار پر انحصار کی فکر کے خلاف جنگ چھیڑ دی۔
آپ نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کو خود اعتمادی کے جذبے کی پرورش کا آشکارا اور قابل فخر میدان قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ بے شک جنگ ایک تلخ واقعہ اور نقصان دہ سانحہ تھا، لیکن اس نے ایرانی نوجوان پر یہ ثابت کردیا کہ اللہ کی ذات پر توکل اور داخلی توانائیوں پر تکیہ کرکے اس دشمن پر بھی غلبہ حاصل کیا جا سکتا ہے جسے تمام بڑی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ باوجود اس کے کہ اسلامی انقلاب نے ہم کر سکتے ہیں کے جذبے کو دوسروں پر انحصار کی فکر کے مد مقابل زندہ کیا اور اپنے اوپر اعتماد کئے جانے کی فکر کی معاشرے میں ترویج کی لیکن مقابل فریق نے مسلسل اور عمیق جنگوں کی اپنی فطرت سے مجبور ہو کر کہ جسے آج نرم جنگ کا نام دیا جاتا ہے، ایک بار پھر دوسروں پر انحصار کئے جانے جیسی آفتوں کو نئی اور بظاہر جاذب نظر شکلوں اور صورتوں میں پیش کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہے۔
آپ نے عالمگیریت کے موضوع اور امریکیوں اور اہل یورپ کی جانب سے ایران پر بین الاقوامی کمیونٹی کا حصہ بننے کے لئے ڈالے جانے والے دباؤ کو دوسروں پر انحصار کی ثقافت کے احیاء کی کوشش کا واضح نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ مغربی ممالک جسے عالمی برادری کا نام دیتے ہیں اس سے ملحق ہونے کی مخالفت کا مطلب غیر ممالک سے رابطے کی نفی کرنا نہیں بلکہ اس کا مطلب ملک کی معیشت،، سیاست اور سیکیورٹی پر بڑی طاقتوں کی ثقافت کے تسلط کا راستہ روکنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عہدیداروں کی جانب سے ذہین طالبعلوں پر خاص توجہ کئے جانے کی وجہ اسلامی نظام کے عظیم اہداف کو قرار دیا اور فرمایا کہ با صلاحیت اور ذہین افراد عظیم اہداف تک پہنچنے کی مشینری کے مانند ہیں اور عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ باصلاحیت افراد کے موضوع کو عملی بنائیں اور اس پر سنجیدہ اور دلسوز اقدامات انجام دیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس کے بعد اسلامی نظام کے عظیم اہداف کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک پیشرفتہ، طاقتور، شریف، جدید نظریات کا حامل، عزت دار، احساس عزت سے سرشار، ایمان اور روحانیت سے سرشار اور جدید اسلامی تمدن کے پرچم دار ملک میں تبدیل ہونا چاہئے اور ان عظیم اہداف تک پہنچنے کے لئے ضروری ہے کہ با صلاحیت افراد کو اہمیت دی جائے اور نعمت الہی کا شکر ادا کیا جائے۔
آپ نے انسانیت کی موجودہ مشکلات و مسائل اور مادی نظریات کے جمود کا حوالہ دیتے ہوئے دنیا کو بین الاقوامی مسائل اور انسانی مشکلات کے حل کے لئے نئے نظرئے کا نیاز مند قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکا میں انتخابی رقابت اور دونوں امیدواروں کے مابین زیر بحث آنے والے موضوعات صاحبان اقتدار کے روحانی و ایمانی دیوالئے پن کے واضح نتائج ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آئندہ چند ہفتوں کے اندر امریکا کے انھیں دونوں صدارتی امیدواروں میں سے کوئی ایک جن کی حرکات و سکنات آپ کے سامنے ہیں، ایسے ملک کا صدر بن جائے گا جو دنیا کے سب سے بڑے ابلاغیاتی اداروں، ایٹمی ہتھیاروں اور قوت و ثروت کا مالک ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اسلامی نظام کے عظیم اہداف کی تکمیل کے لئے شجاع، مومن، تعلیم یافتہ، موجد، پیش پیش رہنے والی، خود اعتمادی کے جذبے سے سرشار، غیور اور جوش و جذبے سے آراستہ نوجوان نسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ نسل جو زہریلے پروپیگنڈے کے بالکل برخلاف حقیقی معنی میں انقلابی نسل ہے اپنا پورا وجود ایران کی پیشرفت کے لئے صرف کر ے گی۔
آپ نے جوان نسل میں امید پیدا کرنے میں با صلاحیت افراد کے کردار کو بہت اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ باصلاحیت افراد ایک متحرک پرزے کے عنوان سے اپنی نشاط آور جدوجہد کے زریعے اس ملک کے اصل سرمایہ یعنی جوان نسل کو جدوجہد، محنت اور کوشش کی جانب راغب کر سکتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے علمی اور سافٹ پاور تحریک کے بارے میں پندرہ سال سے اپنی دائمی اور مکرر تاکید کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مفکرین، اساتذہ اور طلبہ میں اس تحریک کو ملنے والی پذیرائی کے نتیجے میں بڑی اہم کامیابیاں ملیں، لیکن کچھ رکاوٹیں بھی در پیش ہیں جنھیں پہچاننے اور دور کرنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے دشمنوں کی خلاف ورزیوں کو بھی انھیں رکاوٹوں کا جز قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ کچھ لوگ دشمن کا نام بار بار لئے جانے سے ناراض ہو جاتے ہیں، لیکن یہ مکرر تاکید اور انتباہ قرآن مجید میں شیطان کے لفظ کی بار بار تکرار کی مانند ہے، جس کا مقصد دائمی ہوشیاری و بیداری پیدا کرنا ہے، یہ در حقیقت سازش کی شناخت ہے نہ کہ سازش کا وہم پیدا کرنا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای ایران کی علمی میدان میں جمود کو دشمن کا اصلی ہدف قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اگر وہ اپنے اس ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئے تو اسے منحرف کرنے کے لئے کوششیں کریں گے اور اگر وہ بھی نہ کر سکے تو اسے بدنام کرنے اور آلودہ کرنے کے لئے سرمایہ خرچ کریں گے، بنا برایں ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے کہ ہم اپنی کسی غلطی کی وجہ سے انکے اس ہدف کی تکمیل میں مددگار ثابت نہ ہورہے ہوں۔
آپ نے ایران کے لئے ضروری تحقیقاتی تھیسس اور مقالہ جات کو اصل راستے سے منحرف کئے جانے کو ملکی علمی حرکت کو منحرف کئے جانے کے مترادف قرار دیا اس سلسلے میں اس حرکت کو بدنام کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایک شخص کو دانشور کا عنوان دے کر ملک میں دعوت دے کر بلایا جاتا ہے اور وہ ایران میں تھیسس کی خرید و فروخت سے متعلق تصاویر منتشر کر کے ہمارے نوجوانوں کو بدنام کرتا ہے، آیا اس طرح کے افراد واقعا دانشور کہلانے کے لائق ہیں؟
رہبر انقلاب اسلامی نے عالمی سائنسی ویب سائٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایک زمانے میں ایران کی سائنسی پیشرفت کی رفتار دنیا کی اوسط رفتار سے تیرہ گنا زیادہ تھی، اس رفتار میں ہرگز کمی نہیں آنی چاہئے، بلکہ اس میں اضافہ ہونا چاہئے، کیونکہ ہم بہت زیادہ علمی پسماندگی سے دوچار ہیں۔
آپ نے مزید فرمایا کہ بعض عہدیداروں کا ملک میں علمی پیشرفت کی سست رفتاری کے بارے میں کہنا ہے کہ ایران کا علمی مقام تنزلی کا شکار نہیں ہوا لیکن انہیں متوجہ رہنا چاہئے کہ یہ ارادہ کیا گیا تھا کہ ایران کا علمی مقام اوپر جائے گا نہ یہ کہ وہ ترقی نہ کرے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ملکی کی علمی پیشرفت کو نقصان پہنچنے کی وجہ نوجوان نسل کی افسردگی اور ناامیدی کو قرار دیا اور مزید فرمایا کہ یہ بہت بڑا نقصان ہے کہ جس کا آسانی سے اذالہ ممکن نہیں اور اسکی وجہ سے ہمارے جوان دوسرے ممالک کی جانب رجوع کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نوجوان نسل کی صلاحیتوں اور استعداد کی شناسائی کو مربوط اداروں کی اہم ذمہ داری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سے پہلے کہ اغیار ملک کے اندر موجود علمی اداروں میں یا کسی اور طریقے سے ہمارے اس عظیم سرمائے کو کشف کریں اور انہیں اپنے ساتھ لے جائیں آپ کو چاہئے کہ آپ ان نوجوانوں کی شناخت کریں اور انکی حمایت کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایسے نکات بیان کرتے ہوئے کہ جن کے زریعے سے سائنس و ٹیکنالوجی کی رفتار کو تیز کیا جا سکتا ہے مزید فرمایا کہ نالج بیسڈ اداروں کی حمایت، ان اداروں کا کمیت اور کیفیت کے لحاظ سے ارتقاء، اور انہیں ملک کے اصلی منصوبوں میں جگہ دینا وہ ضروری امور ہیں کہ جنکی جانب توجہ کی جانی چاہئے۔
آپ نے نالج بیسڈ کمپنیوں کی پروڈکٹس سے استفادہ کئے جانے کے موضوع کی ترویج کو ان اداروں کی تقویت کے لئے اہم قرار دیا اور حکومتی عہدیداروں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مقرر کردیں کہ حکومتی اداروں میں استعمال ہونے والی اشیاء انہی اداروں سے خریدی جائیں گی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایرو اسپیس، سیٹلائیٹ، اٹامک انرجی اور بعض دیگر میدانوں میں تحقیقاتی کام سست پڑجانے یا بند ہوجانے سے متعلق رپورٹوں کو پریشانی کا سبب قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ عہدیداروں اور ذمہ داروں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ اس طرح کے پروجیکٹس بند نہیں ہونے چاہئں، نہ ہی انہیں معطل کیا جانا چاہئے، کیونکہ اسکی وجہ سے علمی میدان میں نقصانات سامنے آئیں گے اور ہمارے جوان دانشور مایوس ہوجائیں گے اور یہ ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہر مخالف تحریک سے شیطانی قوتوں کی دشمنی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ چند روز قبل ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ جب تک ایران اسلامی مزاحمت کی حمایت و طرفداری کرتا رہے گا، اس وقت تک کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ پابندیاں اپنی جگہ سے ہلیں گی یا نہیں یہ وہی حقیقت ہے جو ہم بارہا اپنے عہدیداران کے گوش گزار کر چکے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی حکام سے ملاقاتوں میں بعض امریکی حکام کے اس تبصرے کا ذکر کیا کہ رہبر انقلاب امریکا کی طرف سے بدگمانی رکھتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ اس طرح کے بیانوں کے بعد بھی کیا آپ کے بارے میں حسن ظن رکھا جا سکتا ہے؟!
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے عہدیداران سے اپنی خصوصی اور عمومی ملاقاتوں میں بیان کی گئی باتوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ اگر ایٹمی مسئلے میں آپ نے پسپائی اختیار کی تو وہ فورا میزائل کا موضوع چھیڑ دیں گے، اگر اس معاملے میں بھی آپ پیچھے ہٹ گئے تو پھر وہ اسلامی مزاحمت کی حمایت کا موضوع اٹھائیں گے، اگر اس قضیئے میں بھی آپ نے پسپائی اختیار کر لی تو پھر انسانی حقوق کا ایشو زیر بحث لائیں گے، اگر آپ نے اس معاملے میں ان کے معیاروں کو قبول کر لیا تو پھر وہ حکومت میں دینی معیارات کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کریں گے!
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں یورپی یونین کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں ایران کی عظیم توانائیوں اور صلاحیتوں کا ذکر کیا گیا ہے، آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہم ایران کے قدرتی وسائل، افرادی قوت اور پیشرفت کے امکانات کے بارے میں جو باتیں بیان کرتے ہیں وہ صرف زبانی جمع خرچ نہیں ہے، بلکہ زمینی سچائي ہے جس کا اعتراف مغربی ممالک کو بھی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر فرمایا کہ یہ تو طے ہے کہ ایسی صلاحیتوں سے مالامال ایران اور اسلام پر استوار حکومت رکھنے والے ملک کے خلاف امریکی حملے کریں گے اور اس اہم نکتے کا، ملک کے ممتاز نوجوانوں اور دانشوروں کی سطح پر بخوبی ادراک اور تجزیہ انھیں اپنے تاریخی فرائض پر عمل کرنے میں مدد دے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے واقعہ عاشورا کو ایسا سورج قرار دیا جو کبھی غروب نہیں ہوتا۔ آپ نے فرمایا کہ واقعہ عاشورا تاریکی سے نور کے پیکار اور پستی سے شرافت کی جنگ کا حقیقی مرقع ہے جسے آگے چل کر حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور حضرت امام سجاد علیہ السلام نے مکمل کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عاشورا کے جلوسوں اور ماتمی انجمنوں کے انتظامی امور دیکھنے والی ٹیموں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کثیر تعداد میں نوجوانوں کی شرکت، پرمغز تقاریر، گہرے معانی کے حامل نوحے اور عزاداری نے ماتمی انجمنوں کی سطح کو ارتقا عطا کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے سائنس و ٹیکنالوجی کے امور کے نائب صدر اور نیشنل الیٹ فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر ستاری نے اس ادارے کی سرگرمیوں اور منصوبوں کی ایک رپورٹ پیش کی۔