رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ادارہ شماریات برائے آبادی اور مکانات اور قومی سپریم کونسل برائے شماریات کے عہدیداروں سے ملاقات میں دقیق، پختہ اور علمی اعداد و شمار کو ملک کے کارآمد فیصلوں کی اصلی بنیاد قرار دیتے ہوئے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے عزیز اور محترم عوام کو چاہئے کہ مردم شماری کی مہم میں سنجیدگی کے ساتھ حصہ لیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اعداد و شمار کو ملک کے گوناگوں وسائل اور ضرورتوں کے بارے میں منصوبوں کے لئے بہت اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے اندر صحیح، بجا اور کارآمد فیصلوں کے لئے ضروری ہے کہ عوام اس مہم میں شرکت کریں اور شماریاتی اداروں کو درست اور پختہ اطلاعات فراہم کریں اور یہ اطلاعات بھی نیز شماریاتی اداروں کے پاس ایک امانت ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی گفتگو میں اعداد و ارقام جمع کرنے کے امور انجام دینے والے عہدیداروں سے فرمایا کہ اعداد و شمار کی موجودہ صورت حال کو بھی بیان کیا جانا چاہئے، اور تبدیلیوں کے عمل کا بھی جائزہ لیا جانا چاہئے، تاکہ موجودہ زمانے میں کہ جب تبدیلیوں کی رفتار بہت تیز ہے، عہدیداران کو ان تبدیلیوں کے رونما ہونے کے باعث اچانک کسی غیر متوقع صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
آپ نے اعداد و شمار کے درست ہونے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اور غلط اعداد و شمار سے ملک کو پہنچنے والے نقصان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اعداد و شمار کے عمل کے اعتبار سے ملک عقب ماندہ ہے، حتیٰ بعض عہدیداران بھی بعض شعبوں کے بارے میں صحیح اعداد و شمار سے واقف نہیں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نالج بیسڈ اقتصاد میں اعداد و شمار کی بنیادی اہمیت کی مثال پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ نالج بیسڈ معیشت جو ملکی ترقی کی ایک راہ ہے، وہ تعلیم یافتہ اور خلاقیت کی حامل افرادی قوت پر استوار ہے، لہذا واضح ہونا چاہئے کہ ہر اقتصادی و فنی شعبے میں باصلاحیت و صاحب استعداد نوجوانوں اور افرادی قوت کی کتنی تعداد ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے استقامتی معیشت میں بھی اعداد و شمار کی فیصلہ کن اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ملکی مشکلات کا حقیقی حل استقامتی معیشت ہے اور اگر دنیا کے سارے راستے ہمارے لئے کھل جائیں تب بھی اگر ملکی معیشت اندرونی طور پر رشد کرنے والی نہیں ہوگی تو اسکا انجام شکست کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔
آپ نے فرمایا کہ استقامتی معیشت کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے اندر پیداواری صورت حال، پیداواری یونٹوں اور ان کی ضرورتوں کے صحیح اعداد و شمار کی اطلاعات موجود ہوں۔
ملکی پالیسی ساز اداروں اور رائے عامہ تشکیل دینے والے افراد کو بروقت اعداد و شمار کی صحیح اطلاعات فراہم کرنا ایک ایسا نکتہ تھا جس پر رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی۔
آپ نے آبادی کے بڑھاپے کی جانب بڑھتے قدم اور آبادی کم کرنے کی پالیسیوں کے غلط تسلسل کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سن ۸۰ کی دھائی میں آبادی کی چار فیصدی کی شرح نمو کے لئے راہ حل کی ضرورت تھی اور راہ حل آبادی کے اضافے کی شرح میں کمی لانا تھا، مگر بعد میں اس پالیسی کا تسلسل متعلقہ عہدیداران کی جانب سے بروقت صحیح اعداد و شمار پیش کئے جانے کی بنیاد پر بند کر دیا جانا چاہئے تھا یا سکی رفتار میں کمی لانی چاہئے تھی، کیونکہ آبادی کا بوڑھا ہونا ایک لاعلاج مشکل ہے اور آج ترقی یافتہ ملکوں کے پاس بھی اس مشکل کا حل نہیں ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شماریاتی اداروں کے اعداد و شمار میں اختلاف کو بہت بڑی مشکل قرار دیا اور فرمایا کہ کبھی کبھی بے روزگاری، افراط زر اور اقتصادی نمو کی شرح کے بارے میں الگ الگ اعداد و شمار دیئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے عوام کے اندر بے یقینی اور عدم اعتماد کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نئی برسراقتدار آنے والی حکومتوں کی جانب سے سابقہ حکومت کے اعداد و شمار کو غلط قرار دیئے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس تضاد کی وجہ معلوم ہونی چاہئے، یعنی یا تو سابقہ دور میں اعداد و شمار بیان کرنے میں غلطی تھی یا پھر موجودہ دور میں غلط اعداد و شمار دیئے جا رہے ہیں اور دونوں ہی صورت میں اعداد و شمار میں ہیر پھیر جو باشعور عوام کی نگاہوں سے پوشیدہ نہیں ہے، بہت بڑا گناہ ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ایک بنیادی کام شماریات کے امور کا ایک مرکز میں اور ایک علمی اور متفق علیہ روش پر مرکوز کیا جانا ہے۔
آپ نے اطلاعات جمع کرنے کے جدید وسائل کو بروئے کار لانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ مردم شماری کے نتیجے کے اعلان میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے اور نتائج کا علمی طریقوں کے استعمال اور دقیق روشیں اپناتے ہوئے اس سال کے آخر تک اعلان کر دیا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے نائب صدر اور بجٹ اور پلاننگ کمیشن کے سربراہ باقر نوبخت نے ہر پانچ سالوں بعد مردم شماری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سال انٹرنیٹ کے زریعے مردم شماری کی جائے گی جس کا دورزنیہ ایک ماہ ہوگا۔
ایران کے نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے سربراہ جناب پارسا نے بھی مردم شماری سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال پورے ملک میں ۲۵ ہزار افراد مردم شماری کی ذمہ داری نبھائیں گے اور ہر گھر سے اطلاعات کی جمع آوری میں دس سے پندرہ منٹ لگتے ہیں اور ہم عوام کو اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ ان کی اطلاعات کو خفیہ اور محفوظ رکھا جائے گا۔