رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عدلیہ کے سربراہ اور عہدیداروں سے ملاقات میں عدلیہ کی شفاف سازی اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی دائمی کوششوں کو اس ادارے کا اہم ترین فریضہ اور بنیادی ہدف قرار دیا اور یوم القدس کے نزدیک آنے کا تذکرہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ پروردگار کے فضل وکرم سے جمعے کے دن پورے ایران اور عالم اسلام میں ایک ساتھ مظلوم فلسطینی عوام کے دفاع کی آواز بلند ہوگی اور امت مسلمہ مظلوم کے دفاع کے اہم فریضے پر عمل کرے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات کی ابتدا میں اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ کے بانی شہید آیت اللہ بہشتی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں ایک خوش فکر، مصمم اور مدبر سربراہ قرار دیا اور عدلیہ کے اعلیٰ عہدیداروں، افسروں اور کارکنوں کی محنت اور جدوجہد پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
آپ نے عدلیہ کے سربراہ کو ایک عالم، جامع اور بہترین شخصیت قرار دیتے ہوئے انکی قدردانی کی اور فرمایا کہ عدلیہ اپنی ذمہ داریوں یعنی قانون پر عمل درآمد کی نطارت کئے جانے، جرائم کی روک تھام کے اعتبار سے، اسی طرح عدلیہ کے سربراہ کی اسلامی نظام کی اعلیٰ اور اہم کمیٹیوں میں موجودگی اور ملک کی مجموعی سیاست میں اس کے اثرات کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ اسی مثالی اہمیت کی وجہ سے عدلیہ کے اقدامات اور سرگرمیوں کو بہت زیادہ حساسیت حاصل ہے اور اسی لئے اس ادارے کو اغیار کی یلغاروں اور منفی پروپیگنڈوں کا بہت زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اغیار کی جانب سے میڈیا پر دشمنانہ پروپیگنڈے اور عدلیہ پر یلغار میں موجودہ دور میں تیزی آگئی ہے اور اسکی واضح دلیل اس ادارے کے سربراہ اور دیگر اعلی عہدے داروں کی جانب سے واضح اور صریح انقلابی مواقف اپنایا جانا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عوام کی رضایت حاصل کرنے کو ایک اسلامی وظیفہ اور اصولی ہدف قرار دیا اور عدلیہ کی شفافیت کو عوامی رضایت کا اصل محرک گردانتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ عدلیہ میں موجود بعض فاسد اور بے ایمان افراد کے خلاف تمام صوبوں اور شہروں میں سنجیدگی اور سختی کے ساتھ اقدامات کئے جانے چاہئیں اور اس سلسلے کو جاری رہنا چاہئے۔
آپ نے عدلیہ کے اعلی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ عدلیہ کی شفافیت کی اہمیت کو اولویت میں رکھیں اور اسے ایک بنیادی کام سمجھیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسی طرح فرمایا کہ وہ چند افراد کہ جو عدلیہ میں فساد اور غلط کاموں کے مرتکب ہوئے ہیں انہوں نے عدلیہ کے خدمت گذار افسروں اور کارکنوں سے خیانت کرنے کے علاوہ عوام پر بھی ظلم کیا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے منصوبوں کے اجرا کے لئے وقت کا تعین کئے جانے، جرائم کی روک تھام اور قوانین میں اصلاحات کو عدلیہ کے لئے انتہائی لازمی اور مطلوبہ ہدف کے حصول کے لئے نہایت ضروری قرار دیتے ہوئے اور قید کی سزا میں کمی پر ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ جیلوں میں قید کئے جانے کی جگہ مختلف دوسرے منصوبے بنانے کے لئے صاحب نظر اور ماہرین سے استفادہ کیا جانا چاہئے۔
آپ نے جرائم کی روک تھام کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ موضوع بہت اہم ہے جس کے لئے غور فکر، علم اور تجربہ کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عدلیہ کے لئے ایک اور اہم امر یعنی اس ادارے کی سرگرمیوں کی اطلاع عوام کو دیئے جانے کے بارے میں فرمایا کہ پروپیگنڈے اور تشہیر کے جدید اور جذاب طریقوں کے زریعے
عدلیہ میں انجام پانے والے کاموں کے بھاری حجم کی اطلاع عوام کو دی جانی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جدید اور جذاب طریقوں سے عوام کو عمومی قانونی اور عدالتی مسائل سے روشناس کروائے جانے کے زریعے عوام کی عدالتوں میں رفت و آمد کم کرنے کا بہترین زریعہ قرار دیا اور عدلیہ کے حکام کو نصیحت فرمائی کہ وہ عوام کو چوبیس گھنٹے عدالتی مشورے دیئے جانے کے امکانات فراہم کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات انجام دیں۔
آپ نے بین الاقوامی معاملات کی قانونی پیروی کے سلسلے میں عدلیہ کے مزید سرگرم عمل ہونے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ پابندیوں کی وجہ سے ملت ایران کے حقوق کی پامالی کے مسئلے کی پیروی عدلیہ کے دستور العمل کا حصہ ہونا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں امریکی عدالت کی جانب سے بے بنیاد الزامات اور حیلے بہانوں کے ذریعے ملت ایران کے اثاثوں کو ہڑپ کرنے کی غیر منطقی بات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ پابندیوں کے نتیجے میں ملت ایران کے حقوق کی پامالی وہ حقیقت ہے کہ جس کے بارے میں عالمی سطح پر قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہئے۔
ایران میں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے ہزاروں افراد کے حقوق کی پیروی، ان حکومتوں کے خلاف مقدمات دائر کرنا جو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے افراد کے قاتلوں کی خفیہ اور آشکارا طور پر حمایت کر رہی ہیں، ساری دنیا میں مظلوم مسلم شخصیات کا قانونی دفاع وہ دیگر موارد تھے جن کی رہبر انقلاب اسلامی نے عدلیہ کو نصیحت فرمائی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی انسانی حقوق کے عالمی سطح پر احیا کو بھی عدلیہ کا فریضہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جس انسانی حقوق کی بات مغرب والے کرتے ہیں وہ غلط بنیادوں پر تدوین کئے گئے ہیں، لہذا ضروری ہے کہ عالمی رائے عامہ اور عالمی اداروں میں ٹھوس اور محکم عقلی دلائل کے ساتھ اسلامی انسانی حقوق کی وضاحت کی جائے اور اس سلسلے کو آگے بڑھایا جائے۔
آپ نے یمن میں بچوں کے قتل عام اور دیگر جرائم پر کچھ ملکوں سے پیسے لیکر آنکھیں بند کر لینے کی اقوام متحدہ کی پالیسی کے رسمی اعلان کو انسانیت کے لئے باعث شرمندگی قرار دیا اور فرمایا کہ یہ رسوائی، حقیقی انسانی حقوق کے منافی ہے اور عالمی سطح پر اس کے بارے میں عدالتی اور قانونی چارہ جوئی ہونی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کو سمیٹتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ عدلیہ کو سو فیصد انقلابی ادارہ ہونا چاہئے اور اسے انقلابی عمل کرنا چاہئے۔
آپ نے فرمایا کہ انقلابی ہونے کا مطلب، جو غلط پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے اس کے برخلاف، انتہا پسندی نہیں بلکہ انقلابی ہونے کا مطلب عادلانہ، عقلمندانہ، دقیق، دلسوزی کے ساتھ، منصفانہ، اور بغیر کسی تعارف کے عمل کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے خطاب سے قبل عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ آملی لاریجانی نے اس ادارے کی اہم سرگرمیوں اور اقدامات کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
آیت اللہ لاریجانی نے عدلیہ کی سرگرمیوں کے حجم کو وسیع قرار دیتے ہوئے عدالتوں اور ان سے مربوط اداروں کی جانب سے گذشتہ سال تقریبا چودہ میلین کیسز نمٹائے جانے اور ستر میلین جوابات دیئے جانے کے بارے مین تفصیلات سے آگاہ کیا۔
عدلیہ کے سربراہ نے اسی طرح رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے قیدیوں کی تعداد میں کمی کی نصیحت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں جامع دستورالعمل تیار کیا جا چکا ہے اور ہم جیلوں میں قید کرنے کےبجائے متبادل سزاءوں پر غور کر رہے ہیں اور جیلوں میں قیدیوں کی آمد میں بھی بیس فیصد کمی آئی ہے۔