رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے محنت کشوں کے دن کی مناسبت سے آئے ہوئے ہزاروں محنت کشوں سے ملاقات میں، انقلاب اور نظام کے لئے محنت کش طبقے کی وفاداری اور ثبات قدم کی قدردانی کرتے ہوئے، محنت کش طبقے کی مشکلات کے حل، مقامی پروڈکشن کو تقویت دینے، اسمگلنگ سے سنجیدگی سے نمٹنے، اور ایسی تمام پروڈکٹس کی درآمد پر پابندی عائد کئے جانے کی تاکید کی کہ جو ایرانی پروڈکٹس سے مشابہت رکھتے ہوں اور امریکہ کی کینہ پروری کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ غیر قابل اعتماد امریکی، ایران پر مختلف طرح کی پابندیوں میں اضافے کےزریعے اس بات کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں کہ ایران فوبیا پیدا کر کے، اس ملک کے دوسرے ممالک کے ساتھ اقتصادی معاملات کی راہ میں عملی طور پر رکاوٹیں کھڑی کر سکیں۔
آپ نے اسی طرح پارلیمنٹ کے دوسرے مرحلے کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل تمام افراد کو انتخابات کے اس مرحلے میں شرکت کرنے کی دعوت دی۔
رہبر انقلاب اسلامی ںے محنت کش طبقے کی زحمتوں اور کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اور محنت کشوں سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے معاشرے میں محنت اور جدوجہد کو ایک ارزش قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ معاشرے میں جو فرد بھی محنت اور جدوجہد میں مشغول ہے، چاہے وہ حکام ہوں، وزراء، یونی ورسٹی کے اساتذہ، مدرسوں اور اسکول کالجوں کے طالبعلم، افسران یا دوسرے افراد سب کے سب درحقیقت محنت کش کی تعریف کے زمرے میں آتے ہیں اور درحقیقت وہ اقدار وجود میں لاتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اسلام کی نگاہ میں، بے روزگاری، سستی اور بیہودہ وقت ضائع کرنا خلاف اقدار ہے، فرمایا کہ وہ تمام افراد کہ جو مختلف شعبوں میں مصروف عمل ہیں انہیں چاہئے کہ کام کی کیفیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کام کے حق کو ادا کریں اور اپنے آپ کو اس کام کے لئے وقف کر دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ ملک میں جس کسی نے بھی کوئی عہدہ قبول کیا ہے اسے چاہئے کہ وہ ہمہ وقت اور اپنی پوری توانائی اس عہدے کی ذمہ داریاں نبھانے میں صرف کرے۔
آپ نے گذشتہ سینتیس سالوں کے دوران انقلاب اور اسلامی نظام سے محنت کش طبقے کی وفاداری اور ثبات قدم کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ معیشتی مشکلات کے باوجود محنت کش طبقے نے کبھی بھی ضد انقلاب تشہیرات پر کان نہیں دھرے اور وہ کبھی بھی نظام کے مقابلے پر کھڑے نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے ہمیشہ اسلامی نظام کا دفاع کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نظام اور انقلاب کو درپیش مسائل کے سلسلے میں محنت کش طبقے کی وفاداری اور بصیرت پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے، استقامتی معیشت کی سیاست کے اجرا کے لئے محنت کشوں، اقتصادی فرموں اور اعلی حکام کی ذمہ داریوں جیسے موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ استقامتی معیشت، اقدام اور عمل کا اصلی پیغام یہ ہے کہ حکام بالا استقامتی معیشت کی سیاست کی تمام شقوں کے سلسلے میں پلاننگ کریں اور انکا حقیقی معنی میں اجرا کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے استقامتی معیشت کی سیاست کے اجرا میں خاص طور پر محنت کشوں کے کردار اور انکے حصے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا اس سلسلے میں محنت کشوں کی سب سے اہم ذمہ داری صحیح، معیاری اور مستحکم کام انجام دینا ہے۔
آپ نے کام کی کیفیت کو بہتر بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ محنت کشوں کے کام کی کیفیت کو بہتر بنانے کے لئے جملہ مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ مہارتوں میں اضافے اور مزدوروں کی مہارتوں کو بہتر بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں اور اس سلسلے میں حکومت کی طے شدہ ذمہ داریاں ہیں۔
رہبر انقلاب نے محنت کشوں کے پیشوں کی سیکورٹی کو کام کی کیفیت میں اضافے کے لئے ایک اہم اور موثر امر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ محنت کشوں کے مشاغل کی سیکورٹی اور ضمانت اعلی حکام اور انکے مالکان کی ذمہ داری ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ملکی صنعتوں اور کارخانوں کے بند ہونے کو ایک عظیم آفت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بعض اوقات یہ کارخانے مالی خسارے، امکانات کے نہ ہونے یا مشینوں کے فرسودہ ہونے کی وجہ سے بند ہوجاتے ہیں اور اس طرح کے مسائل میں ان کے مالکان قصوروار نہیں ہوتے لہذا صنعت و تجارت، بینکنگ، سائنس و ٹیکنالوجی اور نالج بیسڈ کمپنیوں اور اداروں کے مالکان کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔
آپ نے مزید فرمایا کہ البتہ بعض دیگر موارد میں مالکان کی جانب سے سوء استفادہ کئے جانےاور قرضوں اور دیگر مالی سہولیات سے پروڈکشن کے بجائے عمارتیں تعمیر کئے جانے کی وجہ سے کارخانے بند ہوجاتے ہیں اور اس طرح کے موارد میں عدلیہ، مجریہ اور انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کو چاہئے کہ وہ سنجیدگی سے ان موارد کی تفتیش کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ دولت میں اضافے کا کوئی بھی مخالف نہیں ہے لیکن معاشرے میں موجود محنت کشوں اور محروم طبقوں کو پیروں تلے روند کر یہ مال جمع نہیں کیا جانا چاہئے۔
آپ نے ایرانی محنت کشوں کی پروڈکٹس کی تشہیر، کام کی جگہ کی سیفٹی، اور پروڈکٹ کی قیمت میں موجود اجرت کی رقم میں اضافے کو محنت کشوں کے کام کی کیفیت میں بہتری کا ایک اور موثر عامل قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ان تمام موارد میں صحیح طریقوں سے استفادہ کرتے ہوئے اور اسی طرح دوسرے ممالک کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے صحیح پلاننگ کی جا سکتی ہے تاکہ محنت کشوں کے اندر کام کرنے کا جذبہ پیدا ہو اور انکے کام کی کیفیت بہتر ہوسکے ساتھ ہی ساتھ مالکان کو بھی نقصان نہ پہنچے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں محنت کشوں کے حقوق بھی بیان کئے اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ مالک اور محنت کش اسلام کی منطق میں ایک دوسرے کی تکمیل کرنے والے ہیں نہ کہ ایک دوسرے کے دشمن۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ان سرمایہ داروں کی قدردانی کرتے ہوئے کہ جو اپنے سرمائے کو بغیر کسی پریشانی کہ بینکوں میں رکھنے کے بجائے پروڈکشن اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لئے میدان میں لاتے ہیں مزید فرمایا کہ محنت کشوں کا مالکان سے خلوص دل کے ساتھ تعاون، حکام بالا کی جانب سے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے جدوجہد اور برآمد کرنے کا زمینہ فراہم کرنے اور بیرونی ممالک میں برآمد کرنے والے ایکسپورٹرز کے حقوق مالکان کے جملہ حقوق ہیں کہ جن کی رعایت کی جانی چاہئے۔
آپ نے اس موقع پر اعلی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ برآمد کی جانے والی اشیاء کی کیفیت اور انکے صحیح و سالم ہونے کی نظارت کی جانی چاہئے کیوں کہ برآمد کی جانے والی اشیاء اگر سالم نہ ہوں اور انکی کیفیت اچھی نہ ہو تو یہ ایران کی بدنامی کا باعث ہو گا اور اس سے ہماری برآمدات کو نقصان پہنچے گا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مقامی پیداوار کی اہمیت پر بہت زیادہ تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ مقامی یا داخلی پیداوار کو ایک مقدس امر کے طور پر پہچانا جانا چاہئے اور اسکی حمایت کئے جانے کو ایک وظیفہ سمجھا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایسی تمام چیزوں کے درآمد کرنے کو مکمل طور پر ممنوع قرار دیا کہ جن سے ملتی جلتی چیزیں داخلی سطح پر تیار کی جارہی ہیں اور فرمایا کہ بعض دکانوں میں اس بات کی پابندی کی جاتی ہے کہ وہاں داخلی طور پر بنائی جانے والی اشیاء کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں بیچی جاتیں اور ایسے غیرت مند افراد کی تعریف کی جانی چاہئے۔
آپ نے فرمایا کہ البتہ بعض نسبتا بڑی مارکیٹوں میں اور بعض اوقات حکومت سے وابستہ مارکیٹوں میں تمام چیزیں امپورٹڈ ہیں اور اس برے عمل کی وجہ سے ایرانی محنت کشوں کی بے روزگاری میں اضافہ جبکہ بیرون ملک محنت کشوں کی حالات بہتر ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے غیر ملکی اشیاء کی خریداری اور غیر ملکی کمپنیوں کی اشیاء پر فخر فروشی کی ثقافت پر سخت تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم دنیا سے رواداری رکھتے ہیں لیکن جن میدانوں میں ہمارے پاس داخلی پیداوار موجود ہے، ان میدانوں میں غیر ملکی اشیاء کی خرید و فروش اور درآمدات کو اقدار کے منافی سمجھا جانا چاہئے اور اس عمل کے خلاف تشہیر کی جانی چاہئے۔
آپ نے مزید فرمایا کہ البتہ اس سلسلے میں افراط کے قائل نہیں ہیں بلکہ حکمت اور تدبیر کے ساتھ عمل کیا جانا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی گاڑیاں درآمد کرنے کی مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ خود امریکی شہری بھی ان گاڑیوں کے بھاری اخراجات کی وجہ سے انہیں خریدنے کی رغبت نہیں رکھتے، اب ایسی شرائط میں ہم آئیں اور امریکہ کے فلاں دیوالیہ کارخانے سے گاڑیاں درآمد کریں؟ اس کام پر تعجب کیا جانا چاہئے۔
آپ نے مزید فرمایا کہ حکام بالا کو چاہئے کہ اس سلسلے میں ان پر پڑنے والے خفیہ دبائو کے سامنے اٹھ کھڑے ہوں اور اس بات کی اجازت نہ دیں کہ اس طرح کے مسائل پیدا ہوں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسی طرح بعض غیر ضروری گراں قیمت اشیاء ک درآمدات پر تنقید کرتے ہوئے اور مختلف اشیاء کی ملک کے اندر اسمگل کئے جانے کے سنجیدہ مسئلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مختلف حکومتوں کے حکام بالا سے کئی مرتبہ اس مسئلے کے بارے میں گفتگو کی ہے اور انہوں نے بھی کہا ہے کہ اگر ٹیرف میں اضافہ کیا جائے گا تو اسمگلنگ میں بھی اضافہ ہو جائے گا لیکن یہ دلیل قابل قبول نہیں ہے۔
آپ نے اسمگلنگ کو داخلی پیداوار کے لئے ایک عظیم بلا اور زہر ہلاہل سے تعبیر کرتے ہوئے اس مسئلے سے سنجیدگی کے ساتھ نہ نمٹنے پر شدید تنقید کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اس کام کی ذمہ داری مضبوط افراد کے سپرد کی جائے اور حکومت بھی مربوطہ اداروں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ منظم اسمگلنگ سے اپنی پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ اور اقدامات کرے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ البتہ اشیاء کی اسمگلنگ سے مراد ان کمزور افراد سے مقابلہ کرنا نہیں ہے کہ جو بعض علاقوں میں اپنی کمر پر لاد کر چھوٹا موٹا سامان اسمگل کرتے ہیں، بلکہ اس سے مراد بڑے اسمگلر ہیں کہ جو دسیوں اور سینکڑوں کنٹینروں میں سامان بھر کر ملک کے اندر لے کر آتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح داخلی پیداوار کے سلسلے میں ایک اہم مسئلے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض اوقات کوئی چیز ملک کے اندر بنائی جا سکتی ہے لیکن بعض امپورٹرز کہ جو درآمدات کے زریعے بہت زیادہ منافع کماتے ہیں، مختلف حیلے بہانوں اور مختلف طریقوں سے من جملہ بھاری رشوت، دھمکیوں حتی جرائم انجام دے کر اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ اس داخلی پیداوار کا راستہ روکا جاسکے۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ یہ مسائل بہت زیادہ اہم ہیں اور انہیں اتنا سادہ نہیں لینا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے داخلی پیداوار کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ان افراد پر تنقید کی کہ جو داخلی سطح پر موجود ٹیکنالوجی کو فرسودہ قرار دے کر غیر ملکی اشیاء کی درآمدات کی راہ ہموار کرتے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ بعض غیر ملکی اشیاء درآمد کرنے کا دفاع کرنے والے افراد اس کی دلیلیں پیش کرنے میں مار کھا جاتے ہیں، کہتے ہیں کہ غیر ملکی ٹیکنالوجی پیشرفتہ جبکہ ملکی ٹیکنالوجی فرسودہ اور قدیمی ہے، بہت خوب لیکن اتنی صلاحیتوں اور خلاق ذہن موجود ہونے کے باوجود اس مشکل کو کیوں حل نہیں کرتے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سوال کیا کہ آیا وہ ایرانی ذہن کہ جو میزائیل کے زریعے ۲ دو ہزار کیلومیٹر کے فاصلے سے دس میٹر سے بھی کم خطا کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے وہ داخلی سطح پر بعض دوسرے میدانوں من جملہ آٹوموبائیل کی صنعت میں ٹیکنالوجی کی مشکل کو حل نہیں کرسکتا؟ پس اس طرح کی مشکلات کے حل کے لئے جوانوں سے رجوع کیوں نہیں کیا جاتا؟
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا ملک کی بعض پیشرفت خفیہ ہے اور اسے بیان نہیں کیا جاسکتا ورنہ لوگ اس سرزمین کے جوانوں کی استعداد سے حیرت میں مبتلا ہوجائیں گے۔
رہبر انقلاب نے اپنی گفتگو کے اس حصے کو سمیٹتے ہوئے فرمایا کہ محنت کش طبقے، کارخانوں کے مالکان اور حکومتی عہدیداروں سے ہمیں اچھی امیدیں ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ بعض جگہ کاموں میں رکاوٹیں موجود ہیں اور بعض علل و عوامل نہیں چاہتے کہ کوششیں کسی نتیجے تک پہنچ سکیں، حکام کوششیں جاری رکھیں اور ان رخنہ اندازیوں کو دور کرکے ملکی ترقی و پیشرفت کی رفتار میں اضافہ کریں۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ایران کا اسلامی تمدن کے بلند مقام پر پہنچنا کوئی شعر یا رجز خوانی نہیں ہے بلکہ حقائق، ممکنات، خصوصیات اور توانائیوں پر مبنی ہے کہ جن پر توجہ کئے جانے سے یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ البتہ دشمن اسی طرح اپنی دشمنی جاری رکھے ہوئے ہے اور رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے اور اس دشمنی میں سب سے اوپر امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ امریکی بعض اوقات دور بیٹھ کر اس بات کا شکوہ کرتے ہیں کہ آپ ہم سے بد بین کیوں ہیں؟ خوب ہم ان مسائل کو دیکھ رہے ہیں کہ جو اس بد بینی کا سبب بنے ہیں اور ہم ان کے سلسلے میں اپنی آنکھوں کو بند نہیں کر سکتے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے بینکنگ لین دین میں مشکلات اور اسکے بہت زیادہ سست ہونے اور بینک کے معاملات میں امریکیوں کی جانب سے رخنہ اندازی کو بدبینی کے واضح نمونوں میں سے ایک نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ اب بینک کے معاملات میں رخنہ اندازی کے مسئلے کے بارے میں دیگر حکام بھی کہہ رہے ہیں لیکن دنیا کے بڑے بینک ایران کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے کیوں تیار نہیں ہیں؟
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کے بڑے بینکوں کی جانب سے ایران کے ساتھ تعاون نہ کرنے کی وجہ ایرانو فوبیا ہے جسے امریکیوں نے شروع کیا اور اسے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ میں نے بارہا کہا ہے کہ امریکیوں پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا اور اس مسئلے کی وجہ واضح ہوتی چلی جا رہی ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات کی جانب شارہ کیا کہ کاغذ پر لکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مالی ادارے ایران کے ساتھ معاملات انجام دیں لیکن عملی میدان میں دوسری طرح عمل کرتے ہیں تاکہ ایرانو فوبیا پیدا کیا جاسکے، آپ نے مزید فرمایا کہ امریکی کہتے ہیں کہ ایران دہشتگردی کا حامی ملک ہے اور ممکن ہے کہ دہشتگردی سے حمایت کی وجہ سے اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ یہ باتیں بینکوں اور غیر ملکیوں کو کیا پیغام دے رہی ہیں؟ ان باتوں کا پیغام یہ ہے کہ ایران کے ساتھ معاملات انجام دینے کے لئے اقدامات نہ کریں اور نتیجتا عملی طور پر بینک اور غیر ملکی سرمایہ دار ایران کے ساتھ معاملہ کرنے میں ڈر و خوف کا شکار ہوجاتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ البتہ دہشتگردی کے موضوع کے سلسلے میں ہم کہیں گے کہ امریکی دنیا کے تمام دہشتگردوں سے زیادہ بدتر ہیں اور موجودہ اطلاعات کے مطابق وہ نام نہاد دہشتگردوں کی مسلسل حمایت کر رہے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی حکومت کی جانب سے ایرانو فوبیا کے ایک اور طریقہ یعنی عملی طور پر بینکوں اور غیر ملکی سرمایہ داروں کو منع کرنے کے مسئلے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایران کی داخلی صورتحال دراصل خارجی ممالک کے تعاون نہ کرنے کی اہم وجہ ہے حالانکہ اس خطے میں آج ایران سے زیادہ پر امن ملک کوئی بھی نہیں ہے اور ایران کی داخلی صورتحال امریکہ جیسے ملک سے کہیں بہتر ہے کہ جہاں روزانہ متعدد افراد مارے جاتے ہیں اور حتی یورپی ممالک سے بھی زیادہ پر امن ہے اور خدا دشمنوں کی نظر بد سے بچائے، ایران کی داخلی صورتحال بہت زیادہ اچھی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کی جانب سے ایران پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے نظام اور کیفیت کو باقی رکھنے پر مسلسل تاکید کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے ایرانو فوبیا کا ایک واضح طریقہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمارا مقابلہ اس طرح کے دشمن سے ہے اور ہم چاہے کوئی بھی سرگرمی انجام دینا چاہ رہے ہوں ہمیں اپنے اس دشمن کو ذہن میں رکھنا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنی ای نے گذشتہ ۳۷ سالوں کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی و پیشرفت اور امریکہ کی دشمنی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر یہ دشمنی آئندہ سو سالوں تک بھی جاری رہے گی تو خدا نظر بد سے بچائے ہم آئندہ سو سالوں میں بھی پیشرفت کریں گے۔
آپ نے مزید فرمایا کہ امریکہ ہمارا دشمن ہے، چاہے ہم اسکا اظہار کریں یا نہ کریں، چاہے اسے زبان پر لے کر آئیں یا نہ لے کر آئیں، یہ دشمنی کبھی ختم نہیں ہوگی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عدلیہ، مقننہ اور مجریہ، تمام انقلابی اداروں اور اسی طرح ہر ہر فرد کو ملک کی قدر وقیمت اور توانائیوں کی شناخت کی نصیحت کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ ہم امیر المومنین علیہ السلام کی طرح مظلوم لیکن طاقتور ہیں اور اگر ہم اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں سے بہترین، انسانی ترین اور اسلامی ترین شکل میں استفادہ کریں تو ہم یقینی طور پر تمام تر رکاوٹوں کو عبور کر لیں گے۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ راستہ ہموار نہیں ہے لیکن پتھریلا بھی نہیں ہے اور اگر ہم اپنی قدرت پر بھروسہ کریں تو یقیننا کامیابیاں اور بہت زیادہ ترقی و پیشرفت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں بعض شہروں میں مجلس شورائے اسلامی کے دوسرے مرحلے کے انتخابات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات کی اہمیت پہلے مرحلے کے انتخابات سے کسی طور بھی کم نہیں ہے اور ووٹ ڈالنے کے اہل تمام افراد کو اس میں شرکت کرنی چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ انتخابات میں شرکت فیصلے کا تعین کرتا ہے کیونکہ اگر ووٹ ڈالنے کے لئے نہ جائیں تو یہ رغبت، کشش اور شناخت بیلٹ بکس میں منتقل نہ ہو سکے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے کوآپریٹو، محنت اور سماجی بہبود کے وزیر نے محنت کشوں کے دن کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے محنت کشوں اور پینشن یافتہ افراد کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران محنت کشوں اور مالکان کے درمیان ہمدردی اور رحمدلی کی بنیاد پر مہنگائی اور تنخواہ کے درمیان موجود فرق میں نمایاں کمی پیدا ہوئی ہے۔
جناب ربیعی نے چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کو ملازمت کی فراہمی کے زریعے غربت کے خاتمے کے نظریے کا اہم محور قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیمہ کو مستحکم کرنے، اور ہیلتھ انشورنس سے عاری دس میلین شہریوں کا بیمہ کیا جانا، فقر و فساد سے مقابلہ، چائلڈ لیبر کی صورتحال کو بہتر بنانا، کو آپریٹو کمپنیوں کو توسیع دینا، محرم علاقوں میں علاج معالجے کی صورتحال کو بہتر بنانا، تکنیکی اور پیشہ ورانہ ترقی پر زور دیتے ہوئے با اختیار بنانا، معذوروں کی حمایت کے لئے بل اور انکے لئے ملازمتوں اور رہائش کا انتظام کرنا، سرپرست خواتین کے بیمے کا اجرا، اجتماعی مشکلات سے نمٹنا اور محنت کش کی شخصیت کا تحفظ کیا جانا وزارت کوآپریٹو، محنت اور سماجی بہبود کے اہم پروگرام اور سرگرمیاں رہی ہیں۔