ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

یورپ امریکہ سے الگ اپنا آزاد موقف نہیں رکھتا، اسے اس کمزوری کو دور کرنا چاہئے

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران کے دورے پر آنے والے یونان کے وزیر اعظم الیکسس سپراس سے ملاقات میں ایران اور یونان کے درخشاں ثقافتی و تمدنی ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ سفر دونوں ملکوں کے درمیان طویل مدتی تعاون اور مبادلے کا اچھا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے یورپ میں پائے جانے والے متضاد نظریات اور مفادات سے متعلق یونانی وزیر اعظم کے اظہار خیال کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یورپ کے سلسلے میں یہ اعتراض بجا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس وقت یورپ امریکہ سے الگ اپنا آزاد موقف نہیں رکھتا، لہذا یورپی ممالک کو چاہئے کہ اپنی اس کمزوری کو دور کریں۔
 
رہبر انقلاب اسلامی نے شام کے بحران کے بارے میں یونانی وزیر اعظم کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ دہشت گردی ایک متعدی اور بہت خطرناک بیماری ہے، اور اگر سب مل کر پوری توجہ اور سنجیدگی سے اس کا مقابلہ کریں تو اسے کنٹرول کر سکتے ہیں، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ بعض لوگ براہ راست یا بالواسطہ طور پر دہشت گرد تنظیموں کی مدد کر رہے ہیں۔

آپ نے ایران اور یونان کی پالیسیوں کے اشتراکات اور مماثلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جناب عالی اور آپ کی حکومت کی پالیسی اور طریقہ کار آزادانہ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اقتصادی مشکلات پر قابو پائیں گے اور آپ کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے مفادات کو تقویت پہچانے کا سبب بنے گا۔

اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری بھی موجود تھے۔ یونان کے وزیر اعظم الیکسس سپراس نے رہبر انقلاب اسلامی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بڑے عظیم اور قابل فخر عوام کے رہبر ہیں جنھوں نے تاریخ میں اور اپنے اہداف و آزادی کے دفاع میں بڑا فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔

الیکسس سپراس نے اپنے دورہ ایران کو ہر سطح پر تعاون بڑھانے کے مشترکہ سیاسی عزم کی نشانی قرار دیا اور کہا کہ یہ سفر دونوں ملکوں کے دوطرفہ روابط میں اہم موڑ اور دونوں ملکوں کے مفادات میں مددگار ثابت ہوگا۔

یونانی وزیر اعظم نے یورپ میں موجود متصادم مفادات و نظریات اور مشکلات و مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپی ملکوں کی معیشتیں ایک دوسرے پر انحصار کرتی ہیں اور ان میں کوئی بھی تبدیلی ایک دشوار امر ہے اور اس صورت حال کی اصلاح کے لئے یورپی یونین میں قوتوں کے ترکیب ڈھانچے میں تبدیلی ضروری ہے۔

الیکسس سپراس نے بحران شام کے حوالے سے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ شام کے مسئلے میں مثبت تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی، کیونکہ اس بحران کے انسانی پہلو ہیں اور لاکھوں افراد دہشت گردوں کے حملوں کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑنے اور یونان سمیت دوسرے ملکوں کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

 

700 /