رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آج صبح نائیجیریا کے صدر جناب محمد بوھاری سے ملاقات میں اسلام اور مسلمانوں کی حقیقی شناخت کے دفاع کے لئے اسلامی ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو ایک اساسی ضرورت قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ دہشتگردوں سے مقابلے کا دعوی کرنے والے نام نہاد عالمی اتحادی کسی طور بھی قابل اعتماد نہیں ہیں کیونکہ داعش اور اس جیسے دہشتگرد گروہوں کو بنانے یا انکی حمایت کے پیچھے یہی تباہ کن عوامل خاص طور پر امریکہ کارفرما ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسلام کے آشکار دشمنوں اور وہ دشمن کہ جو اسلام کے نام پر اسلام سے دشمنی کر رہے ہیں کو قینچی کے دو دھاریں قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی ممالک کو ان خطرناک دشمنوں کے مقابلے میں آپس میں تعاون کے زریعے اپنی شناخت اور اپنے مفادات کی حفاظت کرنی چاہئے۔
رہبر انقلاب نے ، داعش اور بوکوحرام جیسے دہشتگرد گروہوں سے مقابلے کے لئے امریکا اور مغرب سے تعاون کی امید اور مدد کی امید رکھنے کو غلط اقدام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ موثق اور صحیح اطلاعات کے مطابق امریکی اور خطے کے بعض رجعت پسند ممالک عراق میں داعش کی براہ راست مدد کررہے ہیں اور تخریباکارنہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات اور رابطے دوسرے ممالک سے رابطے اور تعلقات ختم کرنے کے معنی میں نہیں ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک سے گہرے تعلقات ہیں لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے بہت زیادہ نزدیک ہونا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسی طرح جناب بوہاری کے ایک متدین مسلمان کے طور پر نائیجیریا جیسے اہم ملک کا صدر منتخب ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، دونوں ملکوں کے درمیان موجود تعاون اور باہم تعلقات کے لئےموجود وسیع امکانات کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ان امکانات کی شناخت کی جانی چاہئے اور ان کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے۔
اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر اسحقا جہانگیری بھی موجود تھے۔ نائیجیریا کے صدر محمد بوہاری نے اپنے ملک اور اسلامی جمہوریہ ایران کے تعلقات کو دیرینہ اور مستحکم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران ایک عظیم اور پیشرفتہ ملک ہے اور اس ملک میں تعلقات اور تعاون کے لئے وسیع امکانات موجود ہیں۔
نائیجیریا کے صدر نے جی ای سی ایف کے سربراہی اجلاس میں دعوت دینے پر ایران کا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج اور رہبر انقلاب سے ملاقات میں میں نے بہت زیادہ رہنمائی حاصل کی ہے اور میں اس ملاقات اور رہنمائی کا قدردان ہوں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسلام کے آشکار دشمنوں اور وہ دشمن کہ جو اسلام کے نام پر اسلام سے دشمنی کر رہے ہیں کو قینچی کے دو دھاریں قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی ممالک کو ان خطرناک دشمنوں کے مقابلے میں آپس میں تعاون کے زریعے اپنی شناخت اور اپنے مفادات کی حفاظت کرنی چاہئے۔
رہبر انقلاب نے ، داعش اور بوکوحرام جیسے دہشتگرد گروہوں سے مقابلے کے لئے امریکا اور مغرب سے تعاون کی امید اور مدد کی امید رکھنے کو غلط اقدام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ موثق اور صحیح اطلاعات کے مطابق امریکی اور خطے کے بعض رجعت پسند ممالک عراق میں داعش کی براہ راست مدد کررہے ہیں اور تخریباکارنہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات اور رابطے دوسرے ممالک سے رابطے اور تعلقات ختم کرنے کے معنی میں نہیں ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک سے گہرے تعلقات ہیں لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے بہت زیادہ نزدیک ہونا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسی طرح جناب بوہاری کے ایک متدین مسلمان کے طور پر نائیجیریا جیسے اہم ملک کا صدر منتخب ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، دونوں ملکوں کے درمیان موجود تعاون اور باہم تعلقات کے لئےموجود وسیع امکانات کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ان امکانات کی شناخت کی جانی چاہئے اور ان کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے۔
اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر اسحقا جہانگیری بھی موجود تھے۔ نائیجیریا کے صدر محمد بوہاری نے اپنے ملک اور اسلامی جمہوریہ ایران کے تعلقات کو دیرینہ اور مستحکم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران ایک عظیم اور پیشرفتہ ملک ہے اور اس ملک میں تعلقات اور تعاون کے لئے وسیع امکانات موجود ہیں۔
نائیجیریا کے صدر نے جی ای سی ایف کے سربراہی اجلاس میں دعوت دینے پر ایران کا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج اور رہبر انقلاب سے ملاقات میں میں نے بہت زیادہ رہنمائی حاصل کی ہے اور میں اس ملاقات اور رہنمائی کا قدردان ہوں۔