رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے منی میں پیش آنے والے اندوہناک حادثے کے بعد کہ جس میں مہمانان الہیٰ کی ایک کثیر تعداد جاں بحق ہوگئی، ایک پیغام جاری کرکے اس المناک سانحے سے متاثرہ افراد سے اظہار ہمدردی اور جاں بحق ہونے والوں کے پسماندگان کو تعزیت پیش کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا ہے کہ سعودی حکومت پر فرض ہے کہ وہ اس تلخ حادثے کے سلسلے میں اپنی سنگین ذمہ داری قبول کرے اور حق و انصاف کے تقاضوں پر عمل کرے ضمنا بد انتظامی اور نامناسب اقدامات کہ جو اس حادثے کا سبب بنے انہیں نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ آپ نے اس موقع پر ملک میں تین روزہ عمومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن مندرجہ ذِیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
انّا للہ و انّا الیہ راجعون
آج منا میں پیش آنے والے اندوہناک سانحے نے، جس میں مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے خداوند متعال کے مہمانوں اور اللہ تعالی کی سمت ہجرت کرنے والے مومنین کی ایک بڑی تعداد جاں بحق ہو گئی، عالم اسلام کو عظیم سوگ میں مبتلا کر دیا ہے اور ان کی عید کو عزا میں تبدیل کر دیا ہے۔ ہمارے وطن عزیز میں بھی درجنوں خاندان جو حج کے لئے جانے والے اپنے عزیزوں کی واپسی کے مشتاقانہ طور پر منتظر تھے، اب ان کا غم منا رہے ہیں۔ میں اپنے غم و اندوہ میں ڈوبے ہوئے دل کے ساتھ متاثرین سے اظہار ہمدردی اور اس اندوہناک حادثے پر حضرت رسول اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی روح مطہرہ اور ولی اللہ اعظم حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ کی مقدس بارگاہ میں جو اس سانحے کے اصلی صاحب عزا ہیں، نیز دنیا بھر میں اور خاص طور پر ایران میں سوگوار خاندانوں اور تمام پسماندگان کو تعزیت پیش کرتا ہوں اور اللہ کے ان گراں قدر مہمانوں کے لئے خدائے غفور و رحیم و شکور کی رحمت خاص اور زخمیوں اور متاثرین کے لئے شفائے عاجل کی اسکی عطوفت و رحمت کی بارگاہ میں دعا کرتے ہوئے مندرجہ ذیل نکات کی یاددہانی کرانا چاہتا ہوں؛
۱: میرے نمائندہ اور ادارہ حج کے عہدیداران جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت، زخمیوں کے علاج معالجے، انکی وطن واپسی اور تیز رفتار اطلاع رسانی کے لئے بھرپور کوششیں کہ جو انہوں نے آج پورے دن جاری رکھیں، بدستور جاری رکھیں اور جو لوگ بھی مدد کرنے کی توانائی رکھتے ہیں وہ ان کی مدد کریں۔
۲: امداد رسانی کا دائرہ وسیع تر کرکے دیگر ملکوں کے حجاج کی ہر ممکن مدد کریں اور اسلامی اخوت کا حق ادا کریں۔
۳: سعودی حکومت پر فرض ہے کہ وہ اس تلخ حادثے کے سلسلے میں اپنی سنگین ذمہ داری قبول کرے اورحق و انصاف کے تقاضوں پر عمل کرے ضمنا بد انتظامی اور نامناسب اقدامات کہ جو اس حادثے کا سبب بنے انہیں نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔
۴: اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے ان شاء اللہ قرآن کے اس نورانی آیت کے مصداق قرار پائیں گے؛"و من یخرج من بیته مهاجرا الی الله و رسوله ثم یدرکه الموت فقد وقع اجره علی الله" یہ متاثرہ خاندانوں کے لئے عظیم تسلی ہے۔ جو افراد طواف و سعی کے بعد اور عرفات و مشعر میں بابرکت لمحات گزارنے کے بعد مناسک حج ادا کرنے کے عالم میں معبود (جقیقی) سے جا ملے۔ ان شاء اللہ وہ خاص لطف و رحمت کے مستحق قرار پائیں گے۔ میں سوگواروں کو ایک بار پھر تعزیت پیش کرتے ہوئے ملک میں تین دن کے عام سوگ کا اعلان کرتا ہوں۔
و السلام علی عباد الله الصالحین
سید علی خامنه ای
2 مہر 1394 (ہجروی شمسی مطابق24 ستمبر 2015)
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن مندرجہ ذِیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
انّا للہ و انّا الیہ راجعون
آج منا میں پیش آنے والے اندوہناک سانحے نے، جس میں مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے خداوند متعال کے مہمانوں اور اللہ تعالی کی سمت ہجرت کرنے والے مومنین کی ایک بڑی تعداد جاں بحق ہو گئی، عالم اسلام کو عظیم سوگ میں مبتلا کر دیا ہے اور ان کی عید کو عزا میں تبدیل کر دیا ہے۔ ہمارے وطن عزیز میں بھی درجنوں خاندان جو حج کے لئے جانے والے اپنے عزیزوں کی واپسی کے مشتاقانہ طور پر منتظر تھے، اب ان کا غم منا رہے ہیں۔ میں اپنے غم و اندوہ میں ڈوبے ہوئے دل کے ساتھ متاثرین سے اظہار ہمدردی اور اس اندوہناک حادثے پر حضرت رسول اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی روح مطہرہ اور ولی اللہ اعظم حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ کی مقدس بارگاہ میں جو اس سانحے کے اصلی صاحب عزا ہیں، نیز دنیا بھر میں اور خاص طور پر ایران میں سوگوار خاندانوں اور تمام پسماندگان کو تعزیت پیش کرتا ہوں اور اللہ کے ان گراں قدر مہمانوں کے لئے خدائے غفور و رحیم و شکور کی رحمت خاص اور زخمیوں اور متاثرین کے لئے شفائے عاجل کی اسکی عطوفت و رحمت کی بارگاہ میں دعا کرتے ہوئے مندرجہ ذیل نکات کی یاددہانی کرانا چاہتا ہوں؛
۱: میرے نمائندہ اور ادارہ حج کے عہدیداران جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت، زخمیوں کے علاج معالجے، انکی وطن واپسی اور تیز رفتار اطلاع رسانی کے لئے بھرپور کوششیں کہ جو انہوں نے آج پورے دن جاری رکھیں، بدستور جاری رکھیں اور جو لوگ بھی مدد کرنے کی توانائی رکھتے ہیں وہ ان کی مدد کریں۔
۲: امداد رسانی کا دائرہ وسیع تر کرکے دیگر ملکوں کے حجاج کی ہر ممکن مدد کریں اور اسلامی اخوت کا حق ادا کریں۔
۳: سعودی حکومت پر فرض ہے کہ وہ اس تلخ حادثے کے سلسلے میں اپنی سنگین ذمہ داری قبول کرے اورحق و انصاف کے تقاضوں پر عمل کرے ضمنا بد انتظامی اور نامناسب اقدامات کہ جو اس حادثے کا سبب بنے انہیں نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔
۴: اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے ان شاء اللہ قرآن کے اس نورانی آیت کے مصداق قرار پائیں گے؛"و من یخرج من بیته مهاجرا الی الله و رسوله ثم یدرکه الموت فقد وقع اجره علی الله" یہ متاثرہ خاندانوں کے لئے عظیم تسلی ہے۔ جو افراد طواف و سعی کے بعد اور عرفات و مشعر میں بابرکت لمحات گزارنے کے بعد مناسک حج ادا کرنے کے عالم میں معبود (جقیقی) سے جا ملے۔ ان شاء اللہ وہ خاص لطف و رحمت کے مستحق قرار پائیں گے۔ میں سوگواروں کو ایک بار پھر تعزیت پیش کرتے ہوئے ملک میں تین دن کے عام سوگ کا اعلان کرتا ہوں۔
و السلام علی عباد الله الصالحین
سید علی خامنه ای
2 مہر 1394 (ہجروی شمسی مطابق24 ستمبر 2015)