رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ہفتے کی صبح اسلامی جمہوریہ ایران کے ادارہ حج و زیارات کے اراکین سے ملاقات میں حج کو اسلام کی بقا اور امت اسلامی کے وحدت و عظمت کا مظہر اور اسی کے ساتھ اس بزرگ اجتماعی اور انفرادی فریضے کے زریعے ملت ایران کے وحدت بخش تجربات کو دوران حج دوسروں تک منتقل کرنے کو امت مسلمہ کی ہمبستگی، ہمدلی اور اقتدار کا سبب قرار دیا۔
آپ نے تمام اسلامی عبادات کے مقابلے میں حج کی بے نظیر خصوصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حج کے دو منفرد اجتماعی اور انفرادی پہلو ہیں کہ ان دونوں پہلووں کی رعیات کے زریعے حجاج کرام اور مسلمانوں کی دنیاوی اور اخروی سعادت میں خاص اثر واقع ہوتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خانہ خدا کی زیارت اور حج کے مناسک کو روح کی تطہیر کے لئے نے نظیر موقع، خداوند متعال سے نزدیک ہونے کا زریعہ اور توشہ عمر کی فراہمی کا زریعہ قرار دیتے ہوئے خانہ خدا کے زائرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ حج کے ہر ہر عمل کی قدر کریں اور اپنی روح اور جان کو اس بزرگ نعمت کے سرچشمے سے پاکیزہ اور سیراب کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے حج کے اجتماعی پہلو نیز رنگ و نسل، مذہب و ثقافت اور ظاہری فرق کے ساتھ تمام اقوام و ملل کے مکہ اور مدینہ میں حاضر ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حج وحدت اسلامی کی حقیقی فرصت اور مظہر ہے۔
آپ نے ان لوگوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہ جو مختلف طریقوں سے قوم اور نسل جیسے مفاہیم کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں نیز امت مسلمہ کی حقیقت اور اہمیت کو کم رنگ کر رہے ہیں فرمایا کہ حج اسلامی امت کی تشکیل کا با معنی نمونہ اور ہم زبانی، ہم دلی اور مسلمانان عالم سے ہمدردی کے اظہار کا عظیم موقع ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امت اسلامی کی عظمت کی تجلی اور ایک دوسرے کے تجربات کے تبادلے کو حج کے اجتماعی پہلو کا ایک اور اہم نکتہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کے آپس میں تجربات کو تبادلہ اور انہیں بیان کرنے سے اسلامی امت کی تقویت میں اضافہ ہوتا ہے۔
آپ نے تمام تر موضوعات میں ملت ایران کے موثر اور کارآمد تجربات من جملہ دشمن شناسی، دشمن پر اعتماد نہ کرنے اور دوست کو دشمن نہ سمجھنے جیسے موضوعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگ اپنے فہم و ادارک سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ عالمی استکبار اور صیہونیت، ملت ایران اور امت اسلامی کے حقیقی دشمن ہیں اور اسی بنا پر تمام عظیم قومی اور مذہبی جلسوں میں وہ لوگ امریکا اور صیہونیت کے خلاف نعرے لگاتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ گذشتہ ۳۶ سالوں کے دوران استکبار نے ایران کے ساتھ دشمنی کو دوسرے ممالک کی زبانی اور انکے طرز عمل کے زریعے انجام دیا ہے لیکن ملت ایران ہمیشہ اس بات کی جانب متوجہ ہے کہ یہ ممالک فریب خوردہ اور آلہ کار ہیں اور اصلی دمشن وہی امریکہ اور اسرائیل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بعض ممالک میں مختلف اسلامی گروہوں کی جانب سے حکومت قاٗم کرنے کے ناکام تجربے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان لوگوں نے ملت ایران کے برخلاف دوست اور دشمن کو پہچاننے میں غلطی کی اور اسی وجہ سے نقصان اٹھایا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے حج کے دوران اتحاد کے تجربے کو ملت ایران کی جانب سے دوسری ملتوں کو منتقل کرنے کے قابل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے عوام نے اپنے تمام تر عقیدتی، فکری اور سیاسی اختلافات اور قوم و قبیلے کے فرق کے باوجود اپنی قومی وحدت کی حفاظت کی ہے اور وہ اس نعمت الہیٰ کی قدر و قیمت سے بخوبی واقف ہیں اور اس گرانقدر تجربے کو دوسری مسلمان ملتوں کو منتقل کیا جانا ضروری ہے۔
آپ نے بعض ممالک میں مذہبی، سیاسی حتی گروہی بنیادوں پر جنگ و جدل و وحدت جیسی نعمت کی قدر نہ کرنے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ خداوند متعال کی کسی بھی ملت سے رشتے داری نہیں ہے اور اگر لوگ اتحاد اور ہمدلی کی قدر و قیمت کو نہیں سمجھیں گے تو خداوند متعال انہیں اختلافات، جنگ وجدل اور خونریزی جیسی بلاوں میں مبتلا کردے گا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسلام، ایران اور اسلامی نظام کے خلاف عالمی ستمگروں کی سازشوں کی ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ لوگ شیعیت اور ایران کے خلاف نہیں بلکہ قرآن کے خلاف سازشیں کرتے ہیں کیونکہ وہ یہ بات جانتے ہیں کہ قرآن اور اسلام ملتوں کی بیداری کا مرکز ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مستکبرین کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان اثر و رسوخ پیدا کرنے اور انہیں نقصان پہچانے کے طریقوں تک رساٗی حاصل کرنے کی مسلسل کوششوں کیا جنب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ استکبار کی جانب سے بے دریغ مالی امداد کی وجہ سے امریکہ، یورپ، مقبوضہ فلسطین اور اس سے وابستہ دوسرے ممالک میں دسیوں ایسے مراکز اور فکری اور سیاسی ادارے کام کر رہے ہیں کہ جو اسلام اور شیعیت کے بارے میں مطالعہ اور تحقیق میں مشغول ہیں تاکہ امت مسلمہ میں موجود بیداری اور اقتدار آفرین عوامل کی شناسائی کی جائے اور ان سے مقابلے کو عملیاتی کیا جائے۔
آپ نے فرمایا کہ عالمی غنڈے اسلام کے نام پر شدت پسندی اور فرقہ واریت کے پروگرام کو سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں اور اس کوشش میں ہیں کہ دین مبین اسلام کو بدنام کریں، ملتوں کو آپس میں لڑوائیں حتیٰ ایک قوم میں جنگ وجدل کے زریعے اسلامی امت کو کمزور کر سکیں لیکن حج کے ایام میں ملت ایران کے دشمن کو پہچاننے اور وحدت بخش تجربات کو دوسری قوموں کو منتقل کرنے سے اس طرح کی سازشوں سے بچا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب نے مزید فرمایا کہ البتہ حج کے ایام میں ملتوں کے درمیان اپنے تجربات کے بارے میں تبادلہ خیال کے بھی مخالفین موجود ہیں لیکن بہرحال اس کا راستہ ڈھونڈنا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں ایک بار پھر حج کے انفرادی اور اجتماعی زاویوں کی جانب توجہ کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ حجاج محترم پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے معطر شہر میں سانس لینے کے بے نظیر موقع کو اور مکہ معظمہ اور خانہ خدا میں عبادی اور مشتاقانہ حضور کو بازار میں گھومنے پھرنے اور خریداری کرنے میں ضایع کردیں اور پھر پوری زندگی مسجدالحرام اور مسجد النبی میں اس بے نظیر اور با نشاط فرصت سے استفادہ نہ کرنے کا قلق اس کے دل میں رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں حج کے اجرا کے لئے کوشش کرنے کو زیبا ترین اور با شکوہ ترین ذمہ داری قرار دیتے ہوئے حج کمیٹی کے اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنی تمام تر توانائیوں کو حج کے صحیح اجرا کے لئے استعمال کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے قبل نمائندہ ولی فقیہ اور ایرانی زائرین کے سرپرست حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسکر نے عشرہ کرامت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس سال حج کو " معنویت، بصیرت اور ہمدلی کا حج" قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ حج کی عالی حکمت عملی اور اسٹریٹجی، انسانی علم و دانش میں ارتقاء، زائرین اور علما کے کاروانوں کی با معرفت تربیت، علمی نشستوں کا انعقاد اور زائرین اور حج کے منتظمین کی ظرفیت سے صحیح استفادہ کرنا حج کے مراسم کے انعقاد کے اہم پہلووں میں سے ہے۔
نمائندہ ولی فقیہ اور زائرین کے سرپرست نے کہا کہ اس سال حج کو ملت ایران کی عزت وکرامت کے تحفظ کے ضمن میں پوری دنیا کے مسلمانوں کی وحدت کے مرکز میں تبدیل ہو جانا چاہئے۔
حج و زیارات آرگنائزیشن کے سربراہ جناب اوحدی نے بھی اس آرگنائزیشن کی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے زائرین کی جانب سے حج کے لئے نام لکھوانے کے عمل کو آسان کرنے، باسٹھ فیصد زائرین کی براہ راست مدینہ منورہ بذریعہ ہوائی جہاز بھیجنے، کھانے پینے میں تنوع، زائرین کی ضرورت کی اشیاء کی ملک میں داخلی سطح پر فراہمی، تمام تر خدمات کی قیمت میں کمی اور حج سے متعلق تمام تر پروگرام کی جدید ٹیکنالوجی کے زریعے اطلاع رسانی کواس سال حج کے لئے حج و زیارات آرگنائزیشن کے عملی اقدامات قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سال ہمارے ملک سے ۶۴ ہزار زائرین کے ۴۵۵ کاروانوں کی صورت میں حج پر جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات سے پہلے حج سے متعلق کتابوں اور تصاویر کی نمایش کا دیدار بھی کیا۔
آپ نے تمام اسلامی عبادات کے مقابلے میں حج کی بے نظیر خصوصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حج کے دو منفرد اجتماعی اور انفرادی پہلو ہیں کہ ان دونوں پہلووں کی رعیات کے زریعے حجاج کرام اور مسلمانوں کی دنیاوی اور اخروی سعادت میں خاص اثر واقع ہوتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خانہ خدا کی زیارت اور حج کے مناسک کو روح کی تطہیر کے لئے نے نظیر موقع، خداوند متعال سے نزدیک ہونے کا زریعہ اور توشہ عمر کی فراہمی کا زریعہ قرار دیتے ہوئے خانہ خدا کے زائرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ حج کے ہر ہر عمل کی قدر کریں اور اپنی روح اور جان کو اس بزرگ نعمت کے سرچشمے سے پاکیزہ اور سیراب کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے حج کے اجتماعی پہلو نیز رنگ و نسل، مذہب و ثقافت اور ظاہری فرق کے ساتھ تمام اقوام و ملل کے مکہ اور مدینہ میں حاضر ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حج وحدت اسلامی کی حقیقی فرصت اور مظہر ہے۔
آپ نے ان لوگوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہ جو مختلف طریقوں سے قوم اور نسل جیسے مفاہیم کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں نیز امت مسلمہ کی حقیقت اور اہمیت کو کم رنگ کر رہے ہیں فرمایا کہ حج اسلامی امت کی تشکیل کا با معنی نمونہ اور ہم زبانی، ہم دلی اور مسلمانان عالم سے ہمدردی کے اظہار کا عظیم موقع ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امت اسلامی کی عظمت کی تجلی اور ایک دوسرے کے تجربات کے تبادلے کو حج کے اجتماعی پہلو کا ایک اور اہم نکتہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کے آپس میں تجربات کو تبادلہ اور انہیں بیان کرنے سے اسلامی امت کی تقویت میں اضافہ ہوتا ہے۔
آپ نے تمام تر موضوعات میں ملت ایران کے موثر اور کارآمد تجربات من جملہ دشمن شناسی، دشمن پر اعتماد نہ کرنے اور دوست کو دشمن نہ سمجھنے جیسے موضوعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگ اپنے فہم و ادارک سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ عالمی استکبار اور صیہونیت، ملت ایران اور امت اسلامی کے حقیقی دشمن ہیں اور اسی بنا پر تمام عظیم قومی اور مذہبی جلسوں میں وہ لوگ امریکا اور صیہونیت کے خلاف نعرے لگاتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ گذشتہ ۳۶ سالوں کے دوران استکبار نے ایران کے ساتھ دشمنی کو دوسرے ممالک کی زبانی اور انکے طرز عمل کے زریعے انجام دیا ہے لیکن ملت ایران ہمیشہ اس بات کی جانب متوجہ ہے کہ یہ ممالک فریب خوردہ اور آلہ کار ہیں اور اصلی دمشن وہی امریکہ اور اسرائیل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بعض ممالک میں مختلف اسلامی گروہوں کی جانب سے حکومت قاٗم کرنے کے ناکام تجربے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان لوگوں نے ملت ایران کے برخلاف دوست اور دشمن کو پہچاننے میں غلطی کی اور اسی وجہ سے نقصان اٹھایا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے حج کے دوران اتحاد کے تجربے کو ملت ایران کی جانب سے دوسری ملتوں کو منتقل کرنے کے قابل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے عوام نے اپنے تمام تر عقیدتی، فکری اور سیاسی اختلافات اور قوم و قبیلے کے فرق کے باوجود اپنی قومی وحدت کی حفاظت کی ہے اور وہ اس نعمت الہیٰ کی قدر و قیمت سے بخوبی واقف ہیں اور اس گرانقدر تجربے کو دوسری مسلمان ملتوں کو منتقل کیا جانا ضروری ہے۔
آپ نے بعض ممالک میں مذہبی، سیاسی حتی گروہی بنیادوں پر جنگ و جدل و وحدت جیسی نعمت کی قدر نہ کرنے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ خداوند متعال کی کسی بھی ملت سے رشتے داری نہیں ہے اور اگر لوگ اتحاد اور ہمدلی کی قدر و قیمت کو نہیں سمجھیں گے تو خداوند متعال انہیں اختلافات، جنگ وجدل اور خونریزی جیسی بلاوں میں مبتلا کردے گا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسلام، ایران اور اسلامی نظام کے خلاف عالمی ستمگروں کی سازشوں کی ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ لوگ شیعیت اور ایران کے خلاف نہیں بلکہ قرآن کے خلاف سازشیں کرتے ہیں کیونکہ وہ یہ بات جانتے ہیں کہ قرآن اور اسلام ملتوں کی بیداری کا مرکز ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مستکبرین کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان اثر و رسوخ پیدا کرنے اور انہیں نقصان پہچانے کے طریقوں تک رساٗی حاصل کرنے کی مسلسل کوششوں کیا جنب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ استکبار کی جانب سے بے دریغ مالی امداد کی وجہ سے امریکہ، یورپ، مقبوضہ فلسطین اور اس سے وابستہ دوسرے ممالک میں دسیوں ایسے مراکز اور فکری اور سیاسی ادارے کام کر رہے ہیں کہ جو اسلام اور شیعیت کے بارے میں مطالعہ اور تحقیق میں مشغول ہیں تاکہ امت مسلمہ میں موجود بیداری اور اقتدار آفرین عوامل کی شناسائی کی جائے اور ان سے مقابلے کو عملیاتی کیا جائے۔
آپ نے فرمایا کہ عالمی غنڈے اسلام کے نام پر شدت پسندی اور فرقہ واریت کے پروگرام کو سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں اور اس کوشش میں ہیں کہ دین مبین اسلام کو بدنام کریں، ملتوں کو آپس میں لڑوائیں حتیٰ ایک قوم میں جنگ وجدل کے زریعے اسلامی امت کو کمزور کر سکیں لیکن حج کے ایام میں ملت ایران کے دشمن کو پہچاننے اور وحدت بخش تجربات کو دوسری قوموں کو منتقل کرنے سے اس طرح کی سازشوں سے بچا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب نے مزید فرمایا کہ البتہ حج کے ایام میں ملتوں کے درمیان اپنے تجربات کے بارے میں تبادلہ خیال کے بھی مخالفین موجود ہیں لیکن بہرحال اس کا راستہ ڈھونڈنا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں ایک بار پھر حج کے انفرادی اور اجتماعی زاویوں کی جانب توجہ کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ حجاج محترم پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے معطر شہر میں سانس لینے کے بے نظیر موقع کو اور مکہ معظمہ اور خانہ خدا میں عبادی اور مشتاقانہ حضور کو بازار میں گھومنے پھرنے اور خریداری کرنے میں ضایع کردیں اور پھر پوری زندگی مسجدالحرام اور مسجد النبی میں اس بے نظیر اور با نشاط فرصت سے استفادہ نہ کرنے کا قلق اس کے دل میں رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں حج کے اجرا کے لئے کوشش کرنے کو زیبا ترین اور با شکوہ ترین ذمہ داری قرار دیتے ہوئے حج کمیٹی کے اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنی تمام تر توانائیوں کو حج کے صحیح اجرا کے لئے استعمال کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے قبل نمائندہ ولی فقیہ اور ایرانی زائرین کے سرپرست حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسکر نے عشرہ کرامت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس سال حج کو " معنویت، بصیرت اور ہمدلی کا حج" قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ حج کی عالی حکمت عملی اور اسٹریٹجی، انسانی علم و دانش میں ارتقاء، زائرین اور علما کے کاروانوں کی با معرفت تربیت، علمی نشستوں کا انعقاد اور زائرین اور حج کے منتظمین کی ظرفیت سے صحیح استفادہ کرنا حج کے مراسم کے انعقاد کے اہم پہلووں میں سے ہے۔
نمائندہ ولی فقیہ اور زائرین کے سرپرست نے کہا کہ اس سال حج کو ملت ایران کی عزت وکرامت کے تحفظ کے ضمن میں پوری دنیا کے مسلمانوں کی وحدت کے مرکز میں تبدیل ہو جانا چاہئے۔
حج و زیارات آرگنائزیشن کے سربراہ جناب اوحدی نے بھی اس آرگنائزیشن کی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے زائرین کی جانب سے حج کے لئے نام لکھوانے کے عمل کو آسان کرنے، باسٹھ فیصد زائرین کی براہ راست مدینہ منورہ بذریعہ ہوائی جہاز بھیجنے، کھانے پینے میں تنوع، زائرین کی ضرورت کی اشیاء کی ملک میں داخلی سطح پر فراہمی، تمام تر خدمات کی قیمت میں کمی اور حج سے متعلق تمام تر پروگرام کی جدید ٹیکنالوجی کے زریعے اطلاع رسانی کواس سال حج کے لئے حج و زیارات آرگنائزیشن کے عملی اقدامات قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سال ہمارے ملک سے ۶۴ ہزار زائرین کے ۴۵۵ کاروانوں کی صورت میں حج پر جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات سے پہلے حج سے متعلق کتابوں اور تصاویر کی نمایش کا دیدار بھی کیا۔