رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں آیات عظام مکارم شیرازی اور سبحانی اور قم کے دوسرے علماء و فضلاء کے اس کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں سنجیدہ اہتمام اور تکفیری گروہ کے ساتھ مقابلہ کے لئے عالم اسلام کے علماء کے درمیان ہمہ گير علمی ہمآہنگي کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس خطرناک گروہ کے سلسلے میں تحقیق کے بارے میں اس نکتہ پر توجہ دینی چاہیے کہ اصلی موضوع احیا شدہ تکفیری گروہ کے ساتھ ہمہ گیر مقابلہ کرنا چاہیے جو داعش دہشت گرد گروہ سے بالا تر ہے اور حقیقت میں داعش اس شجریہ خبیثہ کی ایک شاخ کا نام ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد ایک ناقابل انکار نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تکفیری گروہ اور اس کی پشتپناہ حکومتیں مکمل طور پر امریکہ، اسرائیل اور یورپی سامراجی طاقتوں کے اہداف کی جانب حرکت کررہی ہیں اور اسلامی لبادہ پہن کر امریکہ اور صہیونیوں کی خدمت کررہی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے ساتھ مقابلہ اور سامراجی طاقتوں کے اہداف کے سلسلے سلفی تکفیریوں کے اقدامات کے بعض نمونوں کی طرف اشارہ کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کی تحریک کو منحرف کرنے کو پہلے نمونہ کے طور پر بیان کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی بیداری کی تحریک امریکہ مخالف، اسرائیل مخالف اوراستبداد مخالف تھی لیکن سلفی وہابی تکفیریوں نے اس عظیم اسلامی تحریک کومسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی اور برادر کشی میں تبدیل کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس علاقہ میں مسلمانوں کی مزاحمتی فرنٹ لائن مقبوضہ فلسطین تھی لیکن سلفی وہابی تکفیری گروہ نے اس فرنٹ لائن کو تبدیل کردیا اور عراق، شام، پاکستان اورلیبیا کے شہروں کی سڑکوں پر اسے لے آئےجو تکفیریوں کے بھیانک ،خوفناک اور ناقابل فراموش جرائم کا ایک حصہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کی تحریک کو منحرف کرنے کو امریکہ، اسرائیل ، برطانیہ اور ان کی خفیہ ایجنسیوں کی خدمت قراردیتے ہوئے فرمایا: اس گمراہ گروہ کی استکباری اہداف کے سلسلے میں خدمت کا دوسرا نمونہ یہ ہے کہ سلفی وہابی تکفیریوں کی پشتپناہ حکومتیں غاصب صہیونی حکومت کے مقابلے میں زبان کھولنے سے قاصر ہیں حتی وہ مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کا تعاون کررہی ہیں لیکن یہی طاقتیں ، اسلامی ممالک اور مسلمانوں پر چوٹ وارد کرنے کے لئے بہت زیادہ سرگرم عمل ہیں۔