رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز جمعرات ) خبرگان کونسل کے سربراہ اور ارکان کے ساتھ ملاقات میں اپنے اہم خطاب میں ملک کے اہم مسائل ، علاقائي اور عالمی امور کے بارے میں جامع اور بلند مدت نگاہ کے سلسلے میں اسلامی نظام کے مختلف عہدوں پر کام کرنے والے اور منصوبہ بنانے والے تمام حکام کو بصیرت اور فراست کے ساتھ مؤقف اختیار کرنے اور انفعال سے دور رہنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: تمام حکام کو چاہیے کہ وہ اہداف ، کلی اور عمومی اسٹراٹیجک اور حقائق کے تین عناصر کے پیش نظر فیصلہ اور درست اور ٹھوس مؤقف اختیار کریں ،اور امید افزا مستقبل کے بارے میں عقلمندی اور خردمندی کے ہمراہ نظام کی اندرونی ساخت کو مضبوط بنانے، مشکلات حل کرنے اور اہداف کی سمت استقامت کے ساتھ آگے بڑھیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسائل اور حوادث کے بارے میں ہمہ گير، جامع اور بلند مدت نگاہ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ان حوادث و واقعات میں ایک واقعہ اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل کا واقعہ ہے، جو اسلام کے سہارے اس مادی دنیا میں تند و تیز طوفانوں کے باوجود رونما ہوا اور یہ عظیم واقعہ زیادہ تر معجزہ سے شباہت رکھتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے آغاز سے لیکر آج تک اسلامی نظام کے ساتھ عداوتوں اور دشمنیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان تمام عداوتوں کی اصلی وجہ بھی اسلام ہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے مقابلے میں موجود دھڑے بندیوں، علاقائي اور عالمی مسائل کے بارے میں صحیح تجزيہ و تحلیل کو بھی ہمہ گير، بلند مدت اور حقائق پر مبنی نگاہ پر مشتمل قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی ایشیا کا علاقہ کئی برسوں سے استکبار کے حملوں کی زد میں رہا ہے لیکن ایسے شرائط کے باوجود اسلامی بیداری رونما ہوگئي جو ان کی مرضی اور منشاء کےبالکل خلاف ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی بیداری کے ختم ہونے کا تصور بالکل غلط تصور ہے کیونکہ اسلامی بیداری صرف کوئی سیاسی واقعہ نہیں تھا کہ جو بعض افراد کے آنے یا ان کے جانے سے ختم ہوجائے گا بلکہ اسلامی بیداری ، ہوشیاری ، تنبہ ، خود اعتمادی اور اسلام پر تکیہ واعتماد پر مشتمل ہےجسے اسلامی معاشرے میں کافی فروغ مل چکا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو کچھ آج ہم علاقہ میں مشاہدہ کررہے ہیں یہ در حقیقت اسلامی بیدار کے خلاف استکبار، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا رد عمل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے استکبار کی جانب سے اپنے مفادات کی بنا پر علاقہ کے مسائل کو حل کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علاقہ میں استکبار کی موجودگی جارحانہ ، تسلط پسندانہ ، منہ زوری اور اپنی موجودگی کے مقابلے میں ہر قسم کی استقامت کو ختم کرنے پر مشتمل ہے لیکن استکباری محاذ اس استقامت کو ختم نہین کرسکا ہے اور اس کے بعد بھی اسے ختم نہیں کرپائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صہیونی حکومت کے محور پر اس علاقہ پر تسلط کو استکبار کا اصلی ہدف قراردیتے ہوئے فرمایا: شام کے حالیہ واقعات میں کیمیائی ہتھیاروں کو بہانہ بنانے کا مقصد بھی یہی ہے لیکن امریکی حکام لفاظی اور بیان بازی کے ذریعہ اپنے جارحانہ عزائم کو ایک انسانی مقصد کے لئےقراردے رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو چیز امریکی سیاستدانوں کی نظر میں اہمیت نہیں رکھتی وہ انسانی مسائل ہی ہیں اور امریکیوں کا انسانی حمایت کا دعوی بالکل جھوٹا اور بے بنیاد ہے کیونکہ گوانتانامو، ابوغریب جیسی خوفناک جیلیں، صدام کی طرف سے حلبچہ اور ایرانی شہروں پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر امریکہ کی خاموشی، افغانستان، پاکستان اور عراق میں بےگناہ عوام کے قتل عام کے ہولناک واقعات امریکی حکام کی سیاہ فائل میں موجود ہیں۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: پوری دنیا جانتی ہے کہ امریکہ کو انسان اور انسانیت سے نہ کوئی دلچسپی تھی ، نہ ہے اور نہ ہی وہ اس کے پیچھے ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہمارا اس بات پر یقین ہے کہ امریکہ شام میں بہت بڑی خطا کا مرتکب ہونے جارہا ہے اور اسی لئے وہ کاری ضرب کا احساس کررہا ہے اور وہ یقینی طور پر نقصان اٹھائے گا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےتاکید کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ تیس سال کے عرصہ میں اسلامی نظام عداوتوں ، سازشوں اور دشمنیوں کے باوجود نہ صرف کمزور نہیں ہوا بلکہ اس کی قدرت، اقتدار اور استحکام میں نمایاں پیشرفت حاصل ہوئی ہے اور علاقائی اور عالمی سطح پر اس کے اثر و رسوخ میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےعلاقائی اور عالمی سطح پر تمام دھڑے بندیوں اور عداوتوں کے باوجود اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل اور اس کے روز افزوں اقتدار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تمام حکام کو چاہیے کہ وہ اپنے فیصلے اور مؤقف بیان کرنے میں تین عناصر پر اپنی خاص توجہ مبذول کریں ۔1) اہداف و اصول،2) کلی و عمومی اسٹراٹیجک ، 3) حقائق و واقعیات۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اصولوں اور اہداف کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کا ہدف مادی اور معنوی لحاظ سے ترقی یافتہ اور پیشرفتہ اسلامی معاشرے کی تشکیل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ان اہداف تک پہنچنے کے لئے اسٹراٹیجک بھی واضح اور مشخص ہیں جن میں اسلامیت پر تکیہ، گوناگوں باہمی روابط میں نہ ظالم ہونا نہ مظلوم واقع ہونا، عوام کی آراء پر اعتماد کی اسٹراٹیجک ، عام تلاش و کام کی اسٹراٹیجک، قومی اتحاد کی اسٹراٹیجک شامل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیسرے عنصر کے عنوان سے حقائق اور واقعیات پر دقیق اور درست نگاہ کو بہت ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: اصول و اہداف کے ہمراہ حقائق پر نگاہ بھی ضروری ہے اور حقائق پر نگاہ بھی صحیح، دقیق اور ہمہ گیر ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے میں اچھے و برے اور شیریں و تلخ حقائق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے مسائل پر نگاہ کرتے وقت صرف تلخ حقائق کو مد نظر نہیں رکھنا چاہیے بلکہ معاشرے میں موجود ممتاز افکار، فعال اور خلاق جوانوں ، دین کی جانب عوام بالخصوص جوانوں کی رغبت ، اسلامی اور دینی نعروں کی بقا اور علاقائی اور عالمی سطح پر اسلامی نظام کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے اور ان اچھے اور شیریں حقائق کی بنیاد پر معاشرے میں موجود تلخ حقائق کو کم کرنے یا ختم کرنے کی تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بعض تلخ حقائق جو رکاوٹ کی شکل میں موجود ہیں انھیں ہدف کی جانب گامزن رہنے میں رکاوٹ نہیں بننے دینا چاہیے بلکہ صحیح نگاہ کے ساتھ انھیں راستے سے ہٹانا چاہیے یا ان سے عبور کرجانا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عشرہ اول میں حضرت امام خمینی (رہ) کی روش کو بھی اسی نہج پر قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امام (رہ) نے حقائق پر کبھی اپنی آنکھیں بند نہیں کیں اور وہ کبھی ہدف اور اصول سے پیچھے نہیں ہٹے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امام خمینی (رہ) وہی شخص ہیں جنھوں نے غاصب صہیونی حکومت کو کینسر کا غدد قراردیا تھا اور انھوں نے کبھی بھی اسرائیل کے بارے میں تقیہ سے کام نہیں لیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) نے کبھی امریکہ کی شرارتون کے مقابلے میں بھی تقیہ نہیں کیا اور اپنے معروف جملے میں فرمایا کہ " امریکہ بڑا شیطان ہے" ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ جملہ بھی حضرت امام خمینی (رہ) کا ہے جس میں انھوں نے فرمایا" امریکی سفارتخانہ پر قبضہ دوسرا انقلاب اور شاید پہلے انقلاب سے اہم انقلاب ہے"۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے پہلے عشرے میں حضرت امام خمینی (رہ) کی رفتار اور بیان میں مسلط کردہ جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جس دور میں سب یہ نعرہ " جنگ جنگ تا کامیابی " لگاتے تھے ،حضرت امام خمینی (رہ) فرماتے تھے" جنگ تا رفع فتنہ"
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حصہ میں اپنے خطاب کو سمیٹتے ہوئے فرمایا: یہ حضرت امام خمینی (رہ) کی استقامت تھی جس نے اسلامی نظام کی بنیادوں کو مضبوط و مستحکم کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ان افراد اور ان ممالک کی حالت زار ہمارے سامنے ہے جو سامراجی طاقتوں کا دل جیتنے کے لئے اپنے اصول و اہداف سے منحرف ہوگئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر مصر میں اسرائیل کے ساتھ مقابلہ کا نعرہ موجود ہوتا اور امریکی وعدوں کے مقابلے میں مصری پیچھے نہ ہٹتے یقینی طور پر مصر کی صورتحال ایسی نہ ہوتی کہ مصری عوام کو ذلیل کرنے والا ڈکٹیٹر جیل سے آزاد اور مصری عوام کا منتخب صدر جیل میں چلا جائے اور اس پر مقدمہ چلایا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر مصر میں اصول پر استقامت دکھائی جاتی تو وہ مظاہرین جو قوم کے منتخبین کے مقابلے میں صف آرا تھے وہ بھی انھیں کے ساتھ آجاتے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اس حصہ میں ایک اہم نکتہ کی یاد دلاتے ہوئے فرمایا: دشمن علاقہ میں مذہبی اور گروہی اختلاف پیدا کرکے اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش میں ہے اور اختلاف ڈالنا دشمن کی اصلی اسٹراٹیجک ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن تفرقہ کی اسٹراٹیجک پر عمل کرنے اور فتنہ کی آگ کو شعلہ ور کرنے کے لئے دو قسم کے مزدوروں اور غلاموں سے استفادہ کرتا ہے ایک تکفیری غلام اور مزدور ہیں جو اہلسنت کے پرچم کے سائے میں سرگرم عمل ہیں اور دوسرے شیعہ مزدور اور غلام ہیں جو شیعہ پرچم کے سائے میں کام کرتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن کی اس عظیم سازش میں آنے والے افراد اور حکومت یقینی طور پر اسلام کو چوٹ پپہنچاتے ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شیعہ اور سنی بزرگ علماء کو ہوشیار رہنا چاہیے کیونکہ اسلامی گروہوں کے درمیان محاذ دشمن کی پالیسی کا حصہ ہے اور دشمن اس طرح اساسی مسئلہ سے توجہ منحرف کرنا چاہتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے کے حقائق اور مسائل پر جامع اور بلند مدت نگاہ اور ملک میں موجود بعض مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی مشکلات کو حل کرنے کا اصلی راستہ ، عقلمندی و خرد مندی کی بنیاد پر نظام کی اندرونی ساخت کو مضبوط بنانا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اقتصادی شعبہ میں درست مدیریت اور علمی و سائنسی پیشرفت کے ذریعہ ملک کی اندرونی ساخت کو مضبوط بنانا ممکن ہے۔