ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبرمعظم انقلاب اسلامی:

دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنےکے لئے اقوام متحدہ کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے/ شام کے بحران کو حل کرنے کی اہم شرط

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج بروز بدھ سہ پہر کواقوام کے سکریٹری جنرل بان کی مون  اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں ماضی میں ایرانی ثقافت و تمدن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ثقافتی و تمدنی مسائل میں ایرانی قوم کے برتر اور اہم مقام کے پیش نظر، اسلام پر مبنی انسانی تمدن و ثقافت کے فروغ کے لئےاسلامی جمہوریہ ایران میں اچھی راہ ہموار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کے معاملے کو عالم بشریت کا مشترکہ مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی کے مؤقف پر قائم ہےاوراقوام متحدہ کو ایٹمی ہتھیاروں کےخاتمہ کےسلسلے میں اپنا فعال اور سنجیدہ کردار ادا کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ اور بعض دیگر طاقتوں کی جانب سے اسرائیل کو ایٹمی ہتھیار فراہم کرنے کی طرف اشارہ کرتےہوئے فرمایا: یہ مسئلہ علاقہ کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے اور اقوام متحدہ سے توقع ہے کہ وہ اس سلسلے میں مناسب اقدام انجام دے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اقوام متحدہ کی معیوب ترکیب پر سخت افسوس ہے اورایٹمی ہتھیار رکھنے اور ایٹمی ہتھیاروں سے استفادہ کرنے والی منہ زور طاقتیں اس وقت سکیورٹی کونسل پر مسلط ہوگئی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کے معاملے کو حل کرنےکےسلسلے میں ایران کے تعاون کے بارے میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شام کا مسئلہ بہت تلخ مسئلہ ہے اورشام کے بےگناہ عوام کوقربان کیا جارہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران، اسلامی اور دینی تعلیمات کی بنیاد پر شام کے بحران کو حل کرنے کے لئے ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے کے لئے آمادہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شام کے بحران کو حل کرنے کے لئے ایک طبیعی اور قدرتی شرط یہ ہے کہ شام کے اندرغیر ذمہ دار گروہوں کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کردی جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شامی حکومت کے مخالف گروہوں کے لئے ہتھیاروں کی بیشمار ترسیل کو شام کےبحران کی اصلی وجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: شامی حکومت کے پاس ہتھیاروں کی موجودگی قدرتی امر ہے کیونکہ دوسری حکومتوں کی طرح شامی حکومت کےپاس بھی فوج ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: شام کے بارےمیں تلخ حقیقت یہ ہے کہ بعض حکومتوں نے شام میں مسلح گروہوں کو اپنی نیابت میں شامی حکومت کے خلاف جنگ میں دھکیل دیا ہے اور یہ نیابتی جنگ شام کے بحران کی آج ایک حقیقت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہی حکومتیں جنھوں نے شام میں نیابتی جنگ چھیڑ رکھی ہے وہی کوفی عنان کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانےمیں رکاوٹ بنیں جس کیوجہ سے کوفی عنان کا منصوبہ کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ سکا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جب تک  شام میں بعض حکومتوں کی طرف سے یہ خطرناک منصوبہ جاری رہےگا تب تک شام کی صورتحال میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کےایٹمی معاملے کے بارےمیں اقوام متحدہ کےسکریٹری جنرل کی گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکیوں کو مکمل اطلاع ہے کہ ایران، ایٹمی ہتھیاروں کی تلاش میں نہیں ہے وہ صرف بہانے کی تلاش میں ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ساتھ ایران کےوسیع  تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی اپنے قوانین کے مطابق  اسلامی جمہوریہ ایران کو علمی اور فنی تعاون فراہم کرنے کی پابند ہے لیکن بین الاقوامی  ایٹمی ایجنسی نے نہ صرف تعاون فراہم نہیں کیا بلکہ کام میں مسلسل خلل بھی پیدا کررہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک کی جانب سے انٹرنیٹی اور فنی تخریب کاریوں منجملہ اسٹاکس نیٹ حملہ کے اعتراف  کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے اس سلسلے میں کیوں ٹھوس مؤقف اختیارنہیں کیا؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےامریکہ کے اعلی حکام کی جانب سے ایران کو ایٹمی دھمکیاں دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: توقع یہ تھی کہ اقوام متحدہ ان دھمکیوں کا واضح جواب دیتی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی ہتھیاروں کی ساخت اور ان کے استعمال کی ممنوعیت کے بارےمیں ایک بارپھرایران کے مؤقف کو واضح کرتےہوئے فرمایا: یہ مؤقف دینی اعتقادات پر مبنی ہے امریکہ اور مغربی ممالک کی خوشآمد کےلئے نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو نیک نیتی پر مبنی نصیحت کرتےہوئے فرمایا: دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کے سلسلے میں کسی بھی طاقت کا لحاظ نہ رکھیں اور آپ کو اس وقت جو موقع ملا ہے اس سے صحیح اور درست استفادہ کریں۔

اس ملاقات میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے ناوابستہ ممالک پر ایران کی صدارت کے سلسلے میں مبارک باد پیش کی اور علاقہ میں ایران کے اہم اور مؤثر کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے عنوان سے میں شام کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران سے درخواست کرتا ہوں  کہ اپنے اثر و رسوخ  اور طاقت کو استعمال کرکے شام کے بحران کو حل کرنے کی راہ ہموار کرے۔

بان کی مون نے کہا : ہمارا اس بات پر اعتقاد ہے کہ شامی حکومت اور اس کے مخالف گروہ کو ہتھیاروں کی ترسیل بندکی جائے۔

اقوام متحدہ کےسکریٹری جنرل نے ایران کے ایٹمی معاملے کے سلسلے میں  بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی اور گروپ 1+5 کے ساتھ تعاون پر زوردیا۔  

700 /