دوسري شرط : حدث اکبر اور حدث اصغر سے پاک ہونا
مسئلہ 2۸2۔ طواف واجب کي تمام اقسام ميں طواف کرنے والا جنابت، حيض اور نفاس سے پاک ہونا چاہیے اور طواف کيلئے وضو بھي ہونا چاہیے۔
نوٹ : واجب طواف وہ طواف ہے جو عمرہ اور حج کے اعمال کا جز ہوتا ہے اسي لئے مستحب حج و عمرہ کا طواف بھی واجب ہو جاتا ہے ۔
مسئلہ 2۸3۔ جس شخص کو حدث اکبر يا حدث اصغر عارض ہوجائے اور اسی حالت میں طواف انجام دے تو اس کا طواف باطل ہے اور اسے چاہئے کہ وہ طواف اور نماز طواف کو دوبارہ انجام دے اگرچہ وہ لاعلمی یا فراموشی کی وجہ سے انجام دیا ہو یا وہ عمرہ يا حج کے اعمال سے فارغ ہونے کے بعد متوجہ ہو کہ وہ طہارت سے نہیں تھا۔
مسئلہ 2۸4۔ مستحب طواف ميں حدث اصغر سے پاک ہوناشرط نہیں ہے لیکن طواف کی نماز کے لئے اسے وضو سے ہونا چاہیے۔ لیکن اگر کوئی جنابت، حیض یا نفاس کی حالت میں ہے تو اس پر چونکہ مسجد الحرام میں داخل ہونا بھی حرام ہے اس لئے بنابر احتیاط واجب اس کا طواف بھی صحیح نہیں ہے۔
نوٹ: طوافِ مستحب وہ طواف ہوتا ہے کہ جو عمرہ اور حج کے اعمال سےعليحدہ انجام دیا جاتا ہے، چاہے اپني طرف سے طواف کرے يا کسي کي نيابت ميں۔ اور يہ عمل مکہ مکرمہ کے مستحبات میں سے ہے اور مستحب ہے کہ انسان کيلئے جس قدر ممکن ہو طواف انجام دےاور یہ عمل اجر و ثواب کا باعث بنے گا۔
مسئلہ 2۸5۔ اگر طواف کے دوران حدث اصغر سرزد ہوجائے تو اسکي دو صورتيں ہيں ۔
1۔اگر حدث چوتھے چکر کے نصف تک پہنچنے سے پہلے عارض ہويعني خانہ کعبہ کے تيسرے رکن کے سامنے پہنچنے سے پہلےحدث سرزد ہوجائے تو واجب ہے کہ طواف کو ترک کرے اور وضو کے بعد دوبارہ طواف کرے ۔
۲۔ اگرحدث چوتھے چکر کے نصف کے بعد سرزد ہوجائے تو طواف کو وہیں روکے اور طہارت کے بعد طواف کو دوبارہ اسی جگہ سے جاری رکھےالبتہ اگر اس سے موالاتِ عرفي ٹوٹ نہ جائے تو۔ لیکن اگر موالات عرفی ٹوٹ جائے تو وہ دوبارہ وضو کرکے بنابر احتیاط گزشتہ طواف کو تمام کرنے کی نیت سے مکمل کرے اور ایک نیا مکمل طواف گزشتہ ناقص طواف کو مکمل کرنے کی نیست سے بجالائے یا ایک مستقل اور نیا طواف بجالاسکتا ہے اور یا اس طواف کو بالکل چھوڑ کر وضو کے بعد طواف کو از سر نو شروع کرسکتا ہے۔
مسئلہ 2۸۶۔ اگر طواف کے دوران حدث اکبر عارض ہوجائے تو اس پر واجب ہے کہ فوراً مسجد الحرام سے باہر نکل جائے۔ ایسی صورت میں اگر حدث اکبر چوتھے چکر کے نصف تک پہنچنے سے پہلے ہو تو طواف باطل ہے اور غسل کے بعد اس کا اعادہ کرنا واجب ہے اور اگرچوتھے چکر کے نصف تک پہنچنے کے بعد ہو تو غسل کے بعد طواف کو وہیں سے شروع کرے جہاں سے روکا تھا بشرطیکہ عرفی موالات ميں خلل وارد نہ ہوا ہو ، احوط يہ ہے کہ اس طواف کو مکمل کرے اور پھر اعادہ بھي کرے۔ اور اسیطرح ایک مکمل طواف کو امام یا تمام کے قصد سے بجا لاسکتا ہے یا اس طواف کو چھوڑ کر غسل کے بعد نئے سرے سے ایک اور طواف بجالائے۔
مسئلہ 2۸۷۔ جو شخص وضو يا غسل کرنے سے معذور ہو تو اسے وضو اور غسل کے بدلے تیمم کرنا چاہیے۔
مسئلہ 2۸۸۔ اگر کسي عذر کي وجہ سے وضو يا غسل نہ کرسکتا ہو ، اور جانتا ہو کہ طواف کا وقت ختم ہونے سے پہلے عذر برطرف ہوگی اگر اسے ؛ جیسے کہ وہ مريض جو جانتا ہے کہ آخري وقت تک شفا ياب ہوجائيگا تو اس پر واجب ہے کہ اپنا عذر دور ہونے تک صبر کرے پھر وضو يا غسل کے ساتھ طواف بجالائے بلکہ اگر اسے اپنا عذر ختم ہونے کي اميد ہو تو بھي احتیاط واجب ہے کہ صبر کرے يہاں تک کہ وقت تنگ ہوجائے يا اپنے عذرکے ختم ہونے سے مايوس ہوجائے اور اسکے بعد تيمم کرکے طواف بجالائے۔
مسئلہ 2۸۹۔ جس شخص کا فريضہ تيمم يا وضو جبیرہ ہے اگر حکم سے لاعلمي کي وجہ سے مذکورہ طہارت کے بغير طواف يا نمازِ طواف کو بجالائے تو اس پر واجب ہے کہ اگر ممکن ہو خود ان کا اعادہ کرے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو کسی کو نائب بنائے ۔
مسئلہ 2۹۰۔ اگر عمرہ مفردہ کے لئے احرام باندھنے کے بعد عورت کو حيض آجائے اورحیض سے پاک ہو کر غسل کر کے انتظار نہ کر سکتي ہو تا کہ غسل کر کے عمرہ مفردہ کے اعمال بجا لانے تک انتظار نہ کرسکے تو طواف اور نماز طواف کے لئے کسی کو نائب مقرر کرےليکن سعي اور تقصير کو خود بجالائے اور ان اعمال کو انجام دینے سے احرام سے خارج ہو جائے گی اسی طرح ا گر کوئی عورت حيض کي حالت ميں احرام باندھ چکی ہو تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔ ليکن اگر حيض کي حالت ميں عمرہ تمتع کا احرام باندھے يا عمرہ تمتع کا احرام باندھنے کے بعد اسے حيض آجائے اور پاک ہو کر غسل کر کے عمرہ کا طواف اور نماز طواف بجا لانے تک انتظار نہ کرسکتي ہو تو اس کے لئے دوسرا حکم ہے کہ جس کو پہلے
(1) بیان کیا جاچکا ہے۔
مسئلہ 2۹۱۔ عمرہ کے اعمال ميں سے صرف طواف اور نماز طواف ميں وضو واجب ہے ليکن باقي اعمال ميں وضو شرط نہيں ہے اگر چہ افضل يہ ہے کہ انسان ہر حال ميں با وضو رہے۔
مسئلہ 2۹2۔ اگر کسی کو طہارت ميں شک ہو تو مختلف حالات میں اس کا فریضہ حسب ذیل ہے۔
1۔ اگر طواف کو شروع کرنے سے پہلے وضو ميں شک ہو تو وضو کرے۔
2۔ اگر اس پر غسل واجب تھا اور طواف کو شروع کرنے سے پہلے اسکے بجالانے ميں شک کرے تو اسے غسل کرنا چاہیے۔
3۔ اگر با وضو تھا اور شک کرے کہ اس کا وضو باطل ہوا ہے يا نہيں تو وضو کرنا ضروری نہيں ہے۔
4۔ اگر پہلے جنابت سے پاک تھا اور پھر شک کرے کہ جنب ہوا ہے يا نہيں يا عورت شک کرے کہ وہ حایض ہوئی ہے یا نہيں تو ان پر غسل واجب نہيں ہے ۔
5۔ اگر طواف سے فارغ ہونے کے بعداور نماز طواف سے پہلے طہارت ميں شک کرے تو طواف کی نسبت شک پر اعتبار نہیں کرنا چاہیےليکن اس پر واجب ہے کہ نماز طواف کيلئے طہارت انجام دینا چاہیے۔
6۔ اگر طواف کو طہارت کي حالت ميں شروع کرے اور طواف کے دوران حدث کے طاري ہونے اور وضو کا باطل ہونے اور نہ ہونے میں شک کرے تو اپنے شک کي پرواہ نہ کرے اور طہارت پر بنا رکھے۔
7۔ اگر کوئی شخص طواف کے دوران شک کرے کہ طواف شروع کرتے ہوئے وضو سے تھا يا نہیں تو اگر اس سے پہلے وہ باوضو تھا تو اسی پر بنا رکھے اور اپنے شک پر اعتبار نہ کرے اور اسکا طواف صحیح ہے لیکن اگر وہ وضو سے نہ تھا یا شک کرے کہ وضو سے تھا یہ نہیں تو اسے طہارت کرکے طواف کو دوبارہ انجام دینا چاہیے۔
8۔ اگر اس پر غسل واجب تھا اور طواف کے دوران شک کرے کہ غسل کو بجالايا تھا يا نہيں تو اس پر واجب ہے کہ فوراً مسجد سےباہر نکل کر غسل کرے اور نئے سرے سے طواف بجالائے۔