ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

استفتاآت کے جوابات

  • تقلید
  • احکام طهارت
  • احکام نماز
  • احکام روزہ
  • خمس کے احکام
    • ہبہ ، ہديہ ، بينک سے ملنے والا انعام ، مہر اور وراثت
    • قرض، تنخواہ، انشورنس اور پنشن
    • گھر، گاڑیوں وغیرہ اور اراضی کی فروخت
    • دفینہ ، معدنیات اور وہ حلال مال جو حرام سے مخلوط ہوجائے
    • اخراجات (موؤنہ)
    • دست گردانی اور خمس کا غیر خمس کے ساتھ مخلوط ہونا
    • سرمایہ
      پرنٹ  ;  PDF
       
      سرمایہ
       
      س942: کئی سالوں سے ثقافتی شخصیات کے توسط سے ایک "کلچرل کو آپریٹو کمپنی"کام کر رہی ہے اس کا ابتدائی سرمایہ بعض ثقافتی شخصیات کے حصوں سے تشکیل پایا تھا اس وقت ہر ایک نے ایک سو تومان دیئے تھے۔ ابتدا میں کمپنی کا اصل سرمایہ بہت کم تھا، لیکن اس وقت ممبران کی کثرت کی وجہ سے گاڑیوں کے علاوہ، کمپنی کا اصل سرمایہ ایک کروڑ اسی لاکھ تومان ہے، اور اس سرمایہ سے جو نفع حاصل ہوتا ہے وہ ممبران کے درمیان ان کے حصے کے مطابق تقسیم کیا جاتا ہے اور ان میں سے ہر شخص جب بھی چاہے آسانی سے اپنا حصہ واپس لے کر کمپنی سے اپنا حساب ختم کر سکتا ہے۔ ابھی تک نہ تو اصل سرمایہ سے خمس دیا گیا ہے اور نہ ہی نفع سے۔ کیا میں کمپنی کا مینیجنگ ڈائریکٹر ہونے کی حیثیت سے کمپنی کے اموال میں واجب ہونے والا خمس ادا کرسکتا ہوں؟ اور کیا حصہ داروں کی رضا مندی شرط ہے یا نہیں؟
      ج: ہر ممبر کمپنی کے سرمایہ اور اس سے حاصل ہونے والے نفع سے اپنے حصے کا خمس ادا کرنے کا خود ذمہ دارہے اور آپ کا خمس نکالنا حصہ داروں کی اجازت اور وکالت پر موقوف ہے۔
       
      س943: چند افرادنے بوقت ضرورت ایک دوسرے کو قرضہ دینے کے لئے ایک قرض حسنہ بینک قائم کیا ہے اس طرح کہ ہر ممبر نے پہلی مرتبہ اسکی تشکیل کیلئے جو رقم دی ہے اس کے علاوہ اس کیلئے، قرض حسنہ کے اصل سرمایہ میں اضافے کے لئے ہرماہ کچھ رقم دینا ضروری ہے، لہذا وضاحت فرمائیں کہ ہر ممبر کس طرح خمس ادا کرے گا؟ اور جب قرض الحسنہ کا اصل سرمایہ ہمیشہ اس کے ممبروں کے پاس قرض کے طور پر ہو تو اس صورت میں خمس کی کیا شکل ہو گی؟
      ج: اگر ہر حصہ دار نے اپنا حصہ اس کمائی سے ادا کیا ہوجس کے خمس کی تاریخ گزرگئی ہو تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے لیکن اگر اس نے اپنے حصہ کی رقم اثنائے سال میں دی ہواورخمس کی تاریخ آنے پر اس کا واپس لینا ممکن ہو تو خمس کی تاریخ آنے پر اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے بصورت دیگر جب تک اس رقم کاواپس لینا ممکن نہ ہو اس وقت تک اس پر خمس نکالنا واجب نہیں ہے  تاہم  واپس لینا ممکن ہونے کے بعد ضروری ہے کہ فورا ًاس کا خمس ادا کرے۔
       
      س 944: کیا قرض الحسنہ بینک مستقل حقوقی شخصیت رکھتا ہے؟ اور اگر ایسا ہے تو کیا حاصل ہونے والے منافع میں خمس ہے یا نہیں؟ اور اگر مستقل حقوقی شخصیت نہیں رکھتا تو اس کے خمس نکالنے کا کیاطریقہ ہے؟
      ج: اگر قرض الحسنہ بینک کا اصل سرمایہ مشترکہ طور پر چند افرادکی ذاتی ملکیت ہو تو اس سے حاصل ہونے والا فائدہ بھی ہر شخص کے حصہ کے لحاظ سے اس کی ملکیت ہو گا اور اگر اس کا حصہ اسکے سالانہ مخارج سے بچ جائے تو اس میں خمس واجب ہوگا، لیکن اگرقرض الحسنہ کا سرمایہ کسی ایک یا چند اشخاص کی ملکیت نہ ہو جیسا کہ وہ وقف عام وغیرہ کے مال سے ہو تو اس سے حاصل ہونے والے منافع میں خمس نہیں ہے۔
       
      س 945: بارہ مومنین نے یہ طے کیا ہے کہ ان میں سے ہر ایک ہر ماہ ایک فنڈ میں مثال کے طور پر بیس دینار جمع کرائے گا تاکہ ہر مہینے ان میں سے ایک شخص، اس رقم کو لے کر اپنی خاص ضروریات پر صرف کرلے چنانچہ آخری شخص بارہ مہینے کے بعد یہ رقم لے گا یعنی اس مدت میں جو کچھ اس نے دیا تھا (٢٤٠ دینار) وہ لے لے گا کیا اس پرخمس واجب ہے یا نہیں بلکہ یہ اسکے مخارج میں سے شمار ہوگا اور اگر یہ شخص خمس کی سالانہ تاریخ رکھتا ہو اور جو رقم اسے ملی ہے اس کا کچھ حصہ خمس کی تاریخ آنے کے بعد بھی اس کے پاس ہو تو کیا اس حصے کیلئے خمس کا الگ سال قرار دے سکتاہے تا کہ اس کا خمس ادا کرنا اس کیلئے ضروری نہ رہے۔
      ج: جو پیسہ انسان فنڈ سے حاصل کرتا ہے، تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے؛ الف۔ وہ حصہ جو گذشتہ سال کی کمائی سے ادا ہونے والی رقم کے بدلے میں ہو، ب۔ وہ حصہ جو موجودہ سال کی کمائی سے ادا ہونے والی رقم کے بدلے میں ہو اور تیسرا حصہ جو آئندہ سال اس کے بدلے میں رقم ادا کی جائے گی۔
      پہلے حصے پر رقم وصول ہوتے ہی خمس لگے گا۔ دوسرا حصہ اگر خمس کی تاریخ آنے سے پہلے اخراجات میں خرچ ہوجائے تو اس پر خمس نہیں لگے گا لیکن اگر خمس کی تاریخ آنے تک  بچا رہے تو اس کے لئے الگ سے خمس کا سال قرار نہیں دیاجاسکتا بلکہ خمس دینا ضروری ہے۔ تیسرا حصہ قرض شمار ہوگا اور فی الحال اس پر خمس نہیں لگے گا۔
       
      س946: میں نے مکان کرایہ پر لیا ہے اورکچھ رقم بطور رہن (ایڈوانس)مالک مکان کو دی ہے، کیا ایک سال گزر جانے کے بعد اس رقم میں خمس ہوگا؟
      ج: جو رقم مالک مکان (موجر) کو بطور قرض دی ہے اگر وہ کمائی کے منافع میں سے ہو تو اس میں خمس واجب ہے۔
       
      س947: ہمیں تعمیراتی کاموں کے لئے ایک خطیر بجٹ کی ضرورت ہے اور اس کو یک مشت مہیا کرنا ہمارے لئے مشکل ہے، لہذا ہم نے ایک تعمیراتی فنڈ قائم کیا ہے اور اس میں ہر مہینے کچھ رقم جمع کراتے ہیں اورکسی حد تک سرمایہ جمع ہونے کے بعد اسے تعمیراتی کاموں میں صرف کرتے ہیں، کیا اس جمع شدہ مال میں خمس ہے؟
      ج: ہر شخص جو رقم جمع کراتا ہے اگر وہ اسکی سالانہ آمدنی سے ہو اور تعمیراتی کاموں میں خرچ کیے جانے تک اس کی ملکیت میں باقی رہے تو اس پر خمس واجب ہے۔
       
      س948: چند سال پہلے میں نے اپنے مال کا حساب کیا اور اپنے خمس کی تاریخ مقرر کی، اس وقت میرے پاس ٩٨ بھیڑ بکریاں تھیں جن کا میں خمس نکال چکا تھا اور اسی طرح کچھ نقد رقم اور ایک موٹر سائیکل تھی لیکن چند سال سے میری بھیڑ بکریاں رفتہ رفتہ بیچنے کی وجہ سے کم ہوگئی ہیں البتہ نقد رقم میں اضافہ ہوگیا ہے اس وقت میرے پاس ٦٠ بھیڑ بکریاں اور کچھ نقد رقم ہے، توکیا اس رقم کا خمس نکالنا مجھ پر واجب ہے یاصرف اضافی مال کا خمس واجب ہے؟
      ج: اگر موجودہ بھیڑ بکریوں اور نقد رقم کی مجموعی قیمت ٩٨ بھیڑ بکریوں اور نقد رقم کی اس مجموعی قیمت سے زیادہ ہے (البتہ افراط زر کو حساب کرکے) کہ جس کا خمس آپ ادا کر چکے ہیں تو زائد مقدار میں خمس ہے۔
       
      س949: ایک شخص کسی چیز(گھر یا زمین)کا مالک ہے کہ جس میں خمس ہے، تو کیا وہ اس کا خمس اپنے سال کی منفعت سے ادا کر سکتا ہے یا واجب ہے کہ پہلے وہ منافع کا خمس نکالے اور پھر اس خمس نکالی ہوئی رقم سے اس چیز (گھر یا زمین)کا خمس ادا کرے؟
      ج: اگر اس کا خمس سال کی درآمدسے نکالنا چاہتا ہو تو واجب ہے کہ خمس کی بابت ادا ہونے والی رقم کا بھی خمس ادا کیا جائے۔
       
      س950: ہم نے شہداء کے بچوں کے لئے انہیں شہید فاؤنڈیشن سے ملنے والے ما ہا نہ وظیفہ اور بعض شہدا کی زرعی زمینوں اور کارخانوں کہ جو انکی اپنی معاشی ضروریات کیلئے تھے، کی منفعت سے ایک فنڈ قائم کیا ہے جس سے بعض اوقات ان کی ضرورتوں کو پورا کیا جاتا ہے۔ براہ کرم فرمائیے :کیا اس منفعت اور فنڈ میں جمع شدہ رقم پر خمس واجب ہے یا جب تک وہ بڑے نہیں ہو جاتے خمس واجب نہیں ہے؟
      ج: شہداء کی اولاد کو جو کچھ ان کے باپ کی طرف سے وراثت میں ملتا ہے یا جو شہید فاونڈیشن کی طرف سے انہیں دیا جاتا ہے اس میں خمس نہیں ہے، لیکن ان سے حاصل ہونے والے منافع میں سے جو کچھ ان کے شرعی معیار کے مطابق بالغ ہونے تک ان کی ملکیت میں باقی رہے تو احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ بالغ ہونے کے بعد اس کا خمس نکالیں۔
       
      س951: کیا نفع کمانے اور کاروبار کرنے کیلئے انسان جو مال خرچ کرتا ہے، اس میں خمس ہے؟
      ج: تجارت و غیرہ کے ذریعے نفع کمانے کیلئے انسان اپنی سال کی منفعت سے جو کچھ خرچ کرتا ہے جیسے گودام میں رکھنے، حمل و نقل کی اجرت دینے، وزن کرانے اور دلالی وغیرہ کے اخراجات یہ سب اسی سال کی بچت سے منہا کیا جائے گا اور ان میں خمس نہیں ہے۔
       
      س952: کیا اصل سرمایہ اور اس کے منافع میں خمس ہے یا نہیں؟
      ج: اگر وہ اتنا ہو کہ اس کا خمس ادا کرنے کے بعد باقی سرمائے کے ساتھ کاروبار اس کی زندگی کے اخراجات کیلئے کافی نہ ہو یا یہ کہ باقی کے ساتھ کاروبار عرف میں اس کی حیثیت کے مطابق نہ ہو تو اس میں خمس نہیں ہے۔
       
      س953: اگر کسی کے پاس سونے کے سکے ہوں اور وہ نصاب تک پہنچ جائیں توکیا اس میں زکوٰة ادا کرنے کے علاوہ خمس بھی ہوگا؟
      ج: اگر اسے کمائی کی منفعت شمار کیا جائے تو وجوب خمس کے سلسلے میں اس کا وہی حکم ہے جو دوسرے منافع کا ہے۔
       
      س954: میں اورمیری زوجہ وزارت تعلیم کےملازم ہیں۔ میری زوجہ اپنی تنخواہ ہمیشہ مجھے ہدیہ کردیتی ہے اور میں نے وزارت تعلیم کے ملازمین کی زرعی کمپنی میں کچھ رقم لگا رکھی ہے اور میں خود بھی اس کا ممبر ہوں، لیکن مجھے یہ معلوم نہیں کہ کیا وہ رقم میری تنخواہ سے تھی یا میری اہلیہ کی تنخواہ سے، اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ میرے خمس کے سال کے آخر تک میری اہلیہ کی تنخواہ سے جمع شدہ رقم اس مقدارسے کم ہوتی ہے جتنی وہ سال بھر میں مجھ سے لیتی ہے، تو کیا اس مذکورہ رقم پر خمس ہے یا نہیں؟
      ج: وہ پیسے جو آپ کی بچت ہیں اور وہ رقم جو حصص خریدنے کے لئے ادا کی ہے اور وہ رقم جو آپ کی اپنی تنخواہ میں سے ہے ، اس میں خمس ہے اور جو کچھ آپ کی اہلیہ نے ہدیہ کیا ہے چنانچہ ظاہری اور مصنوعی ہدیہ نہ ہواور شان کے مطابق ہو تو اس میں خمس نہیں ہے، اور جس کے بارے میں آپ کو شک ہے کہ وہ آپ کا اپنا مال ہے یا آپ کی اہلیہ کی طرف سے ہدیہ کیا ہوا تو اس میں بھی خمس نہیں ہے ، اگر چہ احوط یہ ہے کہ اس کا خمس نکالا جائے یا اس کے خمس کے بارے میں مصالحت کی جائے۔
       
      س955: جو رقم دو سال تک بینک میں بطور قرض رہی ہے، کیا اس میں خمس ہے ؟
      ج: کمائی کے منافع میں سے جومقداربچتی ہے اس میں ایک مرتبہ خمس واجب ہوتا ہے اور بینک میں قرض کے طور پر جمع کرانے سے اس کا خمس ساقط نہیں ہوتا، ہاں جس قرض کی وصولی خمس کی تاریخ تک ممکن نہ ہو جب تک اسے وصول نہ کرلے اس کا خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
       
      س956: جو شخص اپنے یا اپنے زیر کفالت عیال کے خرچ میں تنگی کرتا ہے تاکہ کچھ مال جمع کرسکے یا کچھ رقم قرض لیتا ہے تاکہ اپنی زندگی کی پریشانیوں کو دور کر سکے، اگر یہ خمس کے سال کے آخر تک باقی رہے تو کیا اس میں خمس واجب ہے؟
      ج: سالانہ کمائی کو آئندہ سال کی ضروریات زندگی میں خرچ کرنے کے لئے بچت کرنا اگر اخراجات (خمس والے سال کے مکمل ہونے کے بعد)  آئندہ چند دنوں میں ہونے ہوں تو اس کا خمس نکالنا واجب نہیں ہے اور قرض والی رقم کا خمس قرض لینے والے پر واجب نہیں ہوتا ، تاہم اگر سال کے دوران کی آمدنی میں سے اس کی قسطیں ادا کرے اور قرض لیا جانے والا مال، خمس کا سال تمام ہونے تک اس کے پاس موجود ہو تو جتنی مقدار قسطوں میں ادا کر چکا ہے اس کا خمس دینا واجب ہے۔
       
      س957: میں فی الحال کرایہ کے مکان میں رہتا ہوں۔ دوسال پہلے مکان بنانے کیلئے میں نے تھوڑی سی زمین خریدی تھی، اگر میں مکان کی تعمیر کیلئے روز مرہ اخراجات سے کچھ مال جمع کروں، تو کیا سال کے آخر میں اس رقم میں خمس واجب ہوجائیگا؟
      ج: اگر اپنی سالانہ آمدنی کو خمس کا سال ختم ہونے سے پہلے ضرورت کے تعمیراتی مٹیریل میں تبدیل کردیں یا اسے اپنے رہائشی مکان کی تعمیر میں خرچ کرنے والے ہی ہیں تو اس پر خمس نہیں ہے ۔
       
      س958: میں شادی کرنا چاہتا ہوں، اورنفع کمانے کیلئے میں نے اپنا کچھ سرمایہ یو نیورسٹی کے سپرد کیا ہے کیا اسکے خمس کے سلسلے میں مصالحت کا امکان ہے؟
      ج: اگر مذکورہ مال آپ کی کمائی کے منافع میں سے ہو تو خمس کا سال پورا ہونے پر اس کا خمس نکالنا واجب ہے، اور جس مال میں یقینی طور پر خمس واجب ہو چکا ہو اس میں مصالحت نہیں ہوسکتی۔
       
      س959: گزشتہ سال حج کی کمیٹی نے میرا وہ تمام سامان و اسباب خرید لیا جسکی حاجیوں کے قافلوں کو ضرورت ہوتی ہے اور میں نے اس سال گرمیوں میں اپنے سامان کی قیمت(٢لاکھ ١٤ہزار تومان) وصول کی ہے اس کے علاوہ میں نے گزشتہ سال ٨٠ ہزار تومان وصول کئے تھے۔ اس بات کے پیش نظر کہ میں نے اپنے لئے خمس کی تاریخ معین کی ہوئی ہے اور ہر سال خرچ سے زائد مال میں سے خمس دیتا ہوں، نیز جس وقت میں حج کا قافلہ سالار تھا اس وقت مجھے حجاج کی خاطر ان چیزوں کی ضرورت تھی اور جب میں نے یہ چیزیں بیچی ہیں اس وقت انکی قیمت ، قیمت خرید سے بڑھ چکی تھی ۔ کیا اس وقت انکی قیمت فروخت یا جو مقدار انکی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اس کا خمس نکالنا واجب ہے؟
      ج: مذکورہ سامان کو اگرآپ نے مخمس مال سے خریدا ہو تو بیچنے کے بعد ان کی قیمت میں خمس نہیں ہے، ورنہ اس کا خمس نکالنا واجب ہے۔ اور دونوں صورتوں میں خرید و فروخت کی قیمتوں میں جو فرق ہے کرنسی کی قیمت گرنے کی مقدار نکالنے بعد اسے فروخت والے سال کی آمدنی شمار کیا جائے گا۔
       
      س960: میں ایک دکاندار ہوں اور ہر سال اپنے نقد مال اور سامان کا حساب کرتا ہوں، چونکہ بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو سال کے آخر تک فروخت نہیں ہوپاتیں تو کیا سال کے آخر میں ان کو بیچنے سے پہلے ان کا خمس نکالنا واجب ہے یا یہ کہ ان کو بیچنے کے بعد ان کا خمس نکالنا واجب ہے؟ اور اگر ان چیزوں کا خمس دے دیا ہو اور پھر انہیں فروخت کیا ہوتو آئندہ سال ان کا حساب کس طرح کرنا ہوگا؟ اور اگر انہیں نہ بیچا ہو اور ان کی قیمت میں فرق آگیا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
      ج: جن چیزوں کو نہیں بیچا ہے اوراس سال انہیں خریدنے والا کوئی گاہک نہیں آیا توفی الحال انکی قیمتوں کی اضافی مقدار سے خمس نکالنا واجب نہیں ہے بلکہ ان کو آئندہ بیچ کر ان سے حاصل ہونے والی منفعت اسی فروخت والے سال کی منفعت شمار ہوگی، لیکن جن چیزوں کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں اور سال کے دوران ان کو خریدنے والا بھی تھا، لیکن آپ نے زیادہ نفع کمانے کیلئے انہیں سال کے آخر تک نہ بیچا ہو تو سال کے پورا ہونے پر ان کی قیمتوں میں جس مقدار کا اضافہ ہوا ہے اس کا خمس نکالنا واجب ہے اور اس صورت میں یہ چیزیں اپنی اس قیمت کی حد تک کہ جو خمس کے سال کے تمام ہونے پر انکی تھی اور اضافی قیمت کہ جس کا خمس نکالا جاچکا تھا آئندہ سال سے مستثنےٰ ہوں گی۔
       
      س961: تین بھائیوں نے تین منزلہ مکان خریدا ہے جسکی ایک منزل میں وہ خود رہتے ہیں اور دو منزلیں کرایہ پر دے رکھی ہیں کیا ان دو منزلوں میں خمس ہوگا ؟ یا انکے مخارج میں سے شمار ہوں گی؟
      ج: اگر انہوں نے یہ گھر اپنی سالانہ آمدنی سے اپنی رہائش کیلئے خریدا ہے اور فی الحال زندگی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے اسے کرایہ پر دیا ہے تو اس پر خمس نہیں ہے لیکن اگر اس کی بعض منزلوں کو سالانہ آمدنی میں سے کرایہ پر دینے کے لئے بنایا  ہے تاکہ ان سے حاصل شدہ کرائے کو اخراجاتِ زندگی میں خرچ کرسکیں تو پھر ان منزلوں کا حکم سرمایہ والا ہے اور ان پر خمس ہوگا۔
       
      س962: ایک شخص کے پاس کچھ گندم تھی جس کا وہ خمس نکال چکا تھا چنانچہ نئی فصل آنے تک وہ اسی کو استعمال کرتا رہتا اور پھر نئی فصل کو اسکی جگہ رکھ لیتا اسی طرح کئی سال گزر گئے تو کیا جس گندم کو اس استعمال شدہ گندم کی جگہ پر قرار دیتا رہا ہے اس میں خمس ہے اور اگر ہے تو کیا اس سب گندم میں ہے؟
      ج: سوال میں مذکور فرض یعنی نئی گندم  کی کٹائی  کے دوران  مخمس  گندم (جس کا خمس ادا کردیا گیا ہے)بھی موجود ہوتو اس کو اس کی جگہ رکھ سکتا ہے۔
       
      س963: الحمد للہ میں ہر سال اپنے مال کا خمس نکالتا ہوں، لیکن میں نے جتنے سال خمس کا حساب کیا ہے ہمیشہ اپنے حساب کے بارے میں شک کرتارہا ہوں اس شک کا کیا حکم ہے؟ اور کیا اس سال کے سارے نقد مال کا حساب کرنا واجب ہے یا اس شک کی پروا نہ کی جائے؟
      ج: اگر آپ کا شک گزشتہ برسوں کے منافع کے خمس کے حساب کے صحیح ہونے کے بارے میں ہے تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور آپ پر دوسری مرتبہ اس کا خمس نکالنا واجب نہیں ہے، لیکن اگر شک یہ ہو کہ یہ منفعت سابقہ سالوں کی منفعت ہے کہ جس کا خمس دیا جا چکا ہے یا اس سال کی منفعت ہے کہ جس کا خمس نہیں دیا ہے تواحتیاطاً آپ پر اس کا خمس نکالنا واجب ہے، مگر جب ثابت ہوجائے کہ اس کا خمس پہلے نکالا جاچکا ہے۔
       
      س964: میں نے مخمس مال سے 10 ہزار تومان کے ساتھ ایک قالین خریدا اور کچھ دنوں کے بعد اسے 15 ہزار تومان میں بیچ دیا تو کیا ٥ہزار تومان کہ جو مخمس مال سے زیادہ ہیں کاروبار کے منافع میں سے شمار ہونگے اور ان میں خمس ہوگا؟
      ج: قیمت خریدسے زائد وصول ہونے والی رقم کو (افراط زر کی مقدار منہا کرنے کے بعد) کاروبار کے منافع کا حصہ شمار کیا جائے گا اور اس میں سے جو کچھ سال کے اخراجات سے زائد ہو  اس میں خمس واجب ہے۔
       
      س965: جس شخص نے اپنی ہر آمدنی کیلئے خمس کا الگ سال قرار دے رکھا ہے کیا اس کے لئے جائز ہے کہ اس آمدنی کا خمس جس کا سال پورا ہو چکا ہے، اس آمدنی سے ادا کرے جس کا سال ابھی مکمل نہیں ہوا؟ اوراگر جانتا ہو کہ ان میں سے ہر آمدنی سال کے آخر تک باقی رہے گی اور اس میں سے کچھ خرچ نہیں ہوگا تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟
      ج: اگر ایک آمدنی کا خمس دوسری آمدنی سے ادا کرنا چاہے تو اس ادا شدہ رقم کا خمس نکالنا بھی واجب ہے اور جو آمدنی سال کے آخر تک خرچ نہ ہوگی اسکے سلسلے میں اسے اختیار ہے کہ اسکے حاصل ہوتے ہی اس کا خمس دیدے یا خمس کے سال کے ختم ہونے کا انتظار کرے۔
       
      س966: ایک شخص کے پاس دو منزلہ مکان ہے جس کی اوپروالی منزل میں وہ خود رہتا ہے اور نچلی منزل ایک شخص کو دی ہوئی ہے اور چونکہ یہ خود مقروض ہے لہذا اس نے اس شخص سے کرایہ لینے کے بجائے کچھ مال قرض لے لیا ہے، تو کیا اس رقم میں خمس ہوگا؟
      ج: مال قرض لے کر مفت میں مکان دینے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، بہر حال جس مال کو اس نے بطور قرض لیا ہے اس میں خمس نہیں ہے۔
       
      س967: میں نے ادارۂ اوقاف اور وقف کے متولی سے مطب کے لئے ایک مکان ماہانہ کرایہ پر لیا ہے میری درخواست قبول کرنے کے عوض انہوں نے مجھ سے کچھ رقم بھی لی ہے تو کیا اس رقم پرخمس ہے؟ واضح رہے کہ اس وقت مذکورہ رقم میری ملکیت سے خارج ہوچکی ہے اور وہ اب مجھے کبھی نہیں ملے گی؟
      ج: اگر یہ رقم پگڑی کے طور پر دی گئی ہواور کاروبار کے منافع میں سے ہو تو اس کا خمس دینا واجب ہے۔
       
      س968: اگر کوئی شخص اپنا پرانا گھر جو اس کی ضروریات میں سے تھا، کئی منزلہ اپارٹمنٹ بنانے کے لئے کسی بلڈر کو دے اور مذکورہ بلڈر اس کے عوض میں چند سیٹ گھر پہلے مالک کو دے تو اضافی  گھروں کے خمس کا کیا حکم ہے؟
      ج: اس مسئلے کی کئی صورتیں ہیں؛
      1۔ اگر اس کام کو تجارت کے قصد سے یعنی اضافی گھروں کو فروخت کرنے اور فائدہ کمانے کی نیت سے انجام دیا گیا ہو ، چنانچہ خریدار بھی موجود ہو تو افراط زر  کی مقدار کو منہا کرنے کے بعد بڑھنے والی قیمت پر خمس لگے گا۔
      2۔ اگر مالک کو ملنے والے گھر اس کی ضرورت اور شان کے مطابق ہوں تو ان پر خمس نہیں ہے۔
      3۔ تجارت کا قصد نہ رکھتا ہو بلکہ کرائے پر دینے اور اس سے فائدہ لینے کی نیت ہو تو جب تک فروخت نہ کرے  ان پر خمس نہیں ہے اور فروخت کرنے کے بعد  اصل قیمت اور افراط زر  کی مقدار کو منہا کرکے بچنے والی رقم فروخت والے سال کی کمائی ہوگی۔
       
      س969: ایک شخص نے خمس کیلئے سال قرار نہیں دیا تھا اور اب وہ خمس نکالنا چاہتا ہے اور شادی سے آج تک وہ مقروض چلا آرہا ہے اب وہ اپنے خمس کا کیسے حساب کرے؟
      ج: اگر ماضی سے آج تک اس کی آمدنی اخراجات سے زیادہ نہیں تھی تو اس پر خمس نہیں ہے۔
       
      س970: موقوفہ اشیاء اور اراضی کی آمدنی اور فصلوں میں خمس و زکوٰة کا کیا حکم ہے؟
      ج: موقوفہ چیزوں پر  مطلقاً (کسی بھی صورت میں) خمس نہیں ہے اگر چہ وہ وقف خاص[1] ہی ہوں اور ان سے حاصل ہونے والے فوائد اور افزائش (نماء)[2] پربھی خمس نہیں ہے مگر اس صورت میں کہ جب کمائی کے طور پر ہو؛ اور وقف عام سے حاصل ہونے والے فوائد اور افزائش (نماء) میں موقوف علیہ[3] کی جانب  سے قبضے میں لینے سے قبل زکوٰة نہیں ہے، لیکن قبضے میں لینے کے بعد وقف کے منافع (نماء) میں زکوٰة واجب ہے، بشرطیکہ اس میں وجوب زکوٰة کے شرائط پائے جاتے ہوں، اور وقف خاص سے حاصل ہونے والے منافع (نماء) میں اگر ہرموقوف علیہ شخص کا حصہ حد نصاب تک پہنچ جائے تو زکوٰة دینا واجب ہے۔
       
      س971: کیا چھوٹے بچوں کی کمائی کی منفعت میں بھی سہم سادات۔ کثرھم اللہ تعالیٰ۔ اور سہم امام ہے؟
      ج: بنابر احتیاط ان پر واجب ہے کہ بالغ ہونے کے بعد اپنی کمائی کی اس منفعت کا خمس ادا کریں جو انہوں نے بلوغ سے قبل حاصل کی تھی اور بالغ ہونے تک وہ ان کی ملکیت میں باقی رہی ہے۔
       
      س972: کیا ان آلات پر بھی خمس ہے جو کمانے میں استعمال ہوتے ہیں؟
      ج: کاروبار کے وسائل اور آلات کا حکم وہی ہے جو سرمایہ کا ہے کہ اگر وہ کمائی کی منفعت سے مہیا کئے گئے ہوں تو ان میں خمس ہے
       
      س 973: یہ سوال چونکہ ایران کے ساتھ مختص تھا اس لیے اردو ترجمہ میں اسے حذف کردیا گیا ہے۔
       
      س974: جن ملازمت پیشہ لوگوں کے خمس کی تاریخ، سال کا آخری دن ہو اور وہ اپنی تنخواہ اس سے پانچ روز قبل لے لیں تاکہ اسے آنے والے سال کے پہلے مہینہ میں خرچ کریں تو کیا اس کا خمس دینا ہوگا؟
      ج: جو تنخواہ انہوں نے سال ختم ہونے سے قبل لے لی ہواگر اسے خمس والے سال کے آخر تک اپنے مخارج میں خرچ نہ کریں تو اس میں خمس واجب ہے۔ البتہ اگر بچت کی صورت میں کچھ رقم اپنے پاس رکھنا اخراجات میں سے شمار ہو تو اس میں خمس نہیں ہے۔
       
      س975: یونیورسٹیوں کے بہت سارے طلبہ غیر متوقع مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی زندگی کے اخراجات میں میانہ روی سے کام لیتے ہیں، جسکے نتیجے میں انہیں ملنے والے وظیفے سے انکے پاس کافی مقدار میں پیسہ جمع ہوجاتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ :
      اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ یہ مال انہیں وزارت تعلیم کی طرف سے ملنے والے وظیفہ میں بچت کرنے سے جمع ہوتا ہے کیا اس میں خمس ہے؟
      ج: تعلیم کیلئے ملنے والی امداد میں خمس نہیں ہے۔  

       


      [1] اگر کسی جگہ یا چیز سے استفادہ کرنے کا حق مخصوص افراد مثلا اپنی اولاد کے لئے ہو تو اس کو وقف خاص اور اگر عام لوگوں کے لئے ہو تو وقف عام کہتے ہیں۔

      [2] رشد اور افزائش کی دو قسمیں ہیں؛ متصل نشو ونما مثلا بھیڑ موٹی ہوجائے اور منفصل نشو ونما  مثلا بھیڑوں کے بچے پیدا ہونا۔

      [3] وہ لوگ جن کے استفادے کے لئے کوئی چیز وقف کی گئی ہو؛ وقف خاص میں موقوف علیہ مخصوص افراد ہوتے ہیں جبکہ وقف عام میں تمام لوگ ہوتے ہیں۔

    • خمس کے حساب کا طريقہ
    • مالى سال کا تعين
    • ولی امر خمس
    • سادات اور ان کی طرف انتساب
    • خمس کے مصارف، اجازہ، ہديہ اور حوزہ علميہ کا وظيفہ
    • خمس کے متفرق مسائل
    • انفال
  • جہاد
  • امر بالمعروف و نہی عن المنکر
  • حرام معاملات
  • شطرنج اور آلات قمار
  • موسیقی اور غنا
  • رقص
  • تالی بجانا
  • نامحرم کی تصویر اور فلم
  • ڈش ا نٹینا
  • تھیٹر اور سینما
  • مصوری اور مجسمہ سازی
  • جادو، شعبدہ بازی اور روح و جن کا حاضر کرنا
  • قسمت آزمائی
  • رشوت
  • طبی مسائل
  • تعلیم و تعلم اور ان کے آداب
  • حقِ طباعت ، تالیف اور ہنر
  • غیر مسلموں کے ساتھ تجارت
  • ظالم حکومت میں کام کرنا
  • لباس کے احکام
  • مغربی ثقافت کی پیروی
  • جاسوسی، چغلخوری اور اسرار کا فاش کرنا
  • سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال
  • داڑھی مونڈنا
  • محفل گناہ میں شرکت کرنا
  • دعا لکھنا اور استخارہ
  • دینی رسومات کا احیاء
  • ذخیرہ اندوزی اور اسراف
  • تجارت و معاملات
  • سود کے احکام
  • حقِ شفعہ
  • اجارہ
  • ضمانت
  • رہن
  • شراکت
  • ہبہ
  • دین و قرض
  • صلح
  • وکالت
  • صدقہ
  • عاریہ اور ودیعہ
  • وصیّت
  • غصب کے احکام
  • بالغ ہونے کے علائم اور حَجر
  • مضاربہ کے احکام
  • بینک
  • بیمہ (انشورنس)
  • سرکاری اموال
  • وقف
  • قبرستان کے احکام
700 /