ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبرمعظم انقلاب اسلامی :

اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج، اسلامی ، الہی اور قومی مفادات کی خدمت میں ہے/ ایران ، تسلط پسند اور سامراجی نظام کے خلاف دھڑکتا دل ہے

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج (بروز اتوار) قبل از ظہر اسلامی جمہوریہ ایران کی بری فوج کے ہیڈکوارٹر پہنچ کر بری فوج کی پیشہ وارانہ سرگرمیوں اور ترقیات کا قریب سے مشاہدہ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہداء کی یادگار پر حاضر ہوکر ان کے لئے سورہ فاتحہ کی تلاوت اور ان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا فرمائی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد بری فوج کی تربیتی، تحقیقاتی، انجینئرنگ اور رزمی سرگرمیوں پر مشتمل نمائشگاہ  منجملہ مقامی ماہرین کے توسط مصنوعی سکائڈائیونگ کی تربیت اور اس کےڈیزائن اور تعمیر کا مشاہدہ کیاجو ملک کے اندر انجام پذیر ہوئی ہے اور سرپل ذہاب میں ابوذر چھاؤنی اور زاہدان میں آرمی ایوی ایشن کی معاون یونٹ سے ویڈيو کانفرنس کے ذریعہ خطاب کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد بری فوج کے رزمی اور آپریشنز یونٹوں کے کمانڈروں کے اجتماع سے خطاب میں دینی ایمان پر اہتمام اور توجہ کو مسلح افواج کی سب سے اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئےفرمایا: مسلح افواج کی مدیریت میں ہمیشہ گہرے اور عمیق دینی جذبات کی تقویت پر خصوصی توجہ مبذول کرنی چاہیے اور اس میں ایک لمحہ کے لئے بھی غفلت نہیں کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی پر ایمان اور غیب پر ایمان کو مضبوط اور مستحکم جذبات کے لئے اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: حساس اور فیصلہ کن مراحل میں مؤمن اور شجاع افراد میں عمیق اور یادگار جذبات کے اثرات نمایاں ہوتے ہیں جیسا کہ 8 سالہ دفاع مقدس میں  اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نےصدام کی بعثی حکومت کے فوجیوں کے مقابلے میں مقاومت اور پائداری کے شاندارجوہر دکھائے اور کامیابی حاصل کی جبکہ صدام کی بعثی فوج کو تمام سامراجی طاقتوں کی حمایت اور مدد  حاصل تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلح افواج کے اندر مقاومت اور پائداری کے جذبے کو بہت ہی اہم اور ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا:البتہ فوجی کمانڈروں کو بھی علم و دانش اور شخصیتی استحکام کے ساتھ اخلاص کے جذبے سے سرشار ہونا چاہیے اور دنیا سے لگاؤ نہیں رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بری فوج کو مسلح افواج کا اہم اور بنیادی محور قراردیا اور بری فوج کی تربیت ، منصوبہ بندی اور اس کی پشتپناہی پر تاکید کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل صالحی نے بری فوج اور مسلح افواج کی تربیت اور تقویت کے بارے میں رپورٹ پیش کی ۔

بری فوج کے سربراہ کمانڈر جنرل پور دستان نےملک کے مختلف حصوں بری فوج کی آمادگی کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح بری فوج کے منتخب ، ممتاز اور نشان حاصل کرنے والے فوجی جواںوں سے خطاب میں گذشتہ تین دہائیوں میں  فوج کی ترقی اور پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فوج ملک کے اداروں  کی اہم عوامی فوج، اسلامی فوج اور الہی فوج ہے جو درحقیقت قومی مفادات کی خدمت میں مشغول ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قومی مفادات کی حفاظت کے لئے فوج کی تشکیل پر مبنی تسلط پسند طاقتوں کے دعوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا:  تسلط پسند طاقتوں کے دعوؤں کے برخلاف  انکی فوجیں سیاسی تسلط پسندی اور طاغوتی طاقتوں کی حفاظت کے لئے ہیں اور ان کے لئے قومی مفادات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کیا امریکی فوج ،عراق اور افغانستان میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرکے اور سنگین جرائم کا ارتکاب کرکے حقیقت میں  امریکی عوام کے مفادات کا تحفظ کررہی ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج ہی ایسی فوج ہے جو قومی مفادات کی حفاظت اور عوام کی خدمت میں ہے اور اس کے کمانڈروں اور اہلکاروں کے اعتقادات اور احساسات بھی عوام کی طرح ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایسی فوج کی تشکیل کو آگے کی سمت حرکت  و پیشرفت  قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فوج میں اس مبارک حرکت اور پیشرفت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے اور اسے مضبوط بناناچاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام میں فوج کے مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج دنیا میں ایک ایسی طاقت وجود میں آئی ہے جو ملکوں کی تسلط پسند اور تسلط پذیر تقسیم کے باکل خلاف ہے اور اس طاقت اور حرکت کا مرکز ایران ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے خلاف پابندیوں اور دھمکیوں کی اصلی طاغوتی طاقتوں کے خلاف ایران کی فعال مرکزیت کو قراردیتے ہوئے فرمایا: گذشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصہ میں یہ عظيم اور اہم حرکت مسلمان قوموں کے دل و جان میں موج مار رہی تھی اور اب یہ حرکت وسیع پیمانے پر سامنے آگئی ہے اور مصر اور دیگر ممالک کے واقعات اسی حرکت کا نتیجہ ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس وسیع عوامی حرکت سے تسلط پسند اور سامراجی طاقتوں کے خوفزدہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس خوف کا اصلی سبب  ایرانی عوام میں اچھی بصیرت اور معرفت اور ایرانی جوانوں میں ایمان اور پختہ ارادہ ہے جو قومی جذبات کے ہمراہ ہے جو اس وقت اپنے اوج و بلندی پر ہے اور جو اس حرکت کی مضبوط  قدرت و طاقت کا باعث ہے جبکہ ایران کا مرکز اور گہوارہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج اس مجموعہ کا ایک اہم اور حساس حصہ ہے اور ہمیشہ اس کی حقیقی آمادگی کی حفاظت اور تقویت کرنی چاہیے ۔

700 /