ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

ایرانی عوام گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی یوم قدس کے موقع پر حریت پسند مسلمانوں کے ساتھ مظلوم فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کریں گے

شبہائے قدر کی آمد کے موقع پر تہران یونیورسٹی میں نماز جمعہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی امامت میں منعقد ہوئی جس میں لاکھوں روزہ دار مؤمنین نے شرکت کی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران میں نماز جمعہ کے خطبوں میں مسئلہ فلسطین کو علاقہ کا سب سے اہم مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کی ہوشیار اور آگاہ عوام گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی یوم قدس کے موقع سڑکوں پر نکل کر دوسرے حریت پسند مسلمانوں کے ساتھ مظلوم فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کریں گے۔

رہبر معظم نے اسرائيل کی طرف سےغزہ پٹی اور مشرقی کنارے پر فلسطینیو‍ں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کو اسرائيلی حکومت کی فلسطینی اور لبنانی مجاہدین کے مقابلے میں شکست اور ناتوانی قراردیتے ہوئے فرمایا: غزہ میں حماس کی حکومت قانونی اور عوامی حکومت ہے جسے عوام نے انتخابات کے ذریعہ منتخب کیاہے لیکن ڈیموکریسی و تمدن کے دعویدار اس حقیقت کو نظر انداز کرکے صہیونی حکومت کی وحشیانہ کارروائي کی حمایت کرتے ہیں۔

رہبر معظم نے یوم قدس کو بیت المقدس کے غاصبوں کے خلاف عالم اسلام کے مؤقف کے اعلان کا بہترین موقع قراردیا اور عالمی یوم قدس کے اعلان میں امام خمینی (رہ) کی بصیرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خداوند متعال کی مدد سے اس دن ایرانی عوام اور مسلمان قومیں فلسطینی عوام کا حق ادا کرتے ہیں۔ اور اسلامی حکومتوں کو بھی حماس حکومت کی حمایت اور فلسطینی عوام کی مدد کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری کو پورا کرنا چاہیے ۔

رہبر معظم نے شبہائے قدر کی فضیلتوں اور برکتوں کی طرف اشارہ کیا اور امیر المؤمنین حضرت علی (ع) کو فضائل و کمالات کا سب سے عظيم اور کامل نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: حکومت کے دوران حضرت علی (ع) کا ایک اہم کارنامہ معاشرے کی اخلاقی تربیت پر مبنی تھا کیونکہ حضرت(ع) معاشرے کی مشکلات اور انحراف کا اصلی سبب ناپسندیدہ اخلاق کو سمجھتے تھے۔

رہبر معظم نے، حضرت علی (ع) کے اس کلام جس میں حضرت(ع) نے دنیا طلبی اور اس سے دلبستگی کو تمام مشکلات اور انحرافات کا اصلی سبب قراردیا ہے، اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خداوند متعال نے دنیا کے سرشار وسائل کو اس لئے پیدا کیا ہے تاکہ انسان اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کرسکے اگر خداوند متعال کے قوانین و ضوابط پر اگرعمل کیا جائے تو یہ دنیا ممدوح ہے ۔

رہبر معظم نے فرمایا: مذموم دنیا یہ ہے کہ قدرتی وسائل سے استفادہ کرنے میں خداوند متعال کے قوانین و ضوابط پر عمل نہ کیا جائےاور اس مذموم دنیا کے طرفدار اپنا زیادہ حق حاصل کرنے کے لئے دوسروں کے حقوق کو پامال کرتے ہیں۔اور خلقت کے اصلی ہدف سے غافل ہوجاتے ہیں۔

رہبر معظم نے معاشرے میں انحراف کا اصلی راز جاہ طلبی اوردنیا پرستی کو قراردیتے ہوئےفرمایا: آج چونکہ بعض دنیا پرست انسانوں نے عالمی امور کی زمام اپنے ہاتھ میں لے رکھی ہے اس لئے وہ انسانوں کے حقوق کو پامال کرتے ہیں اور دنیا پرست انسان اپنے غیر انسانی مقاصد تک پہنچنے کے لئے جھوٹے پروپیگنڈے ، جنگ اور فتنہ انگیز پالیسیوں سے بھی استفادہ کرتے ہیں۔

رہبر معظم نے غبار آلودہ اور مبہم شرائط کو " شرائط فتنہ " قراردیتے ہوئے فرمایا: دنیا پرستوں کی طرف سے جب ایسے شرائط پیدا کئے جاتے ہیں تو اس وقت بعض افراد اپنی بصیرت کھو دیتے ہیں اور جاہلانہ تعصبات کو فروغ ملتا ہے اس صورت حال میں ممکن ہے بعض افراد جو دنیا پرست نہیں بھی ہیں وہ بھی دنیا پرستوں کی سمت حرکت میں مصروف ہوجائیں۔

رہبر معظم نے حضرت علی (ع) کی دنیا کی تعمیر و ترقی کے سلسلے میں تلاش و کوشش کے ہمراہ ان کے زہد و تقوی کے جذبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت علی (ع) دنیا پرستی اور جاہ طلبی کومذموم سمجھتے تھے اور صرف تقوی و پرہیز گاری کو اس کا علاج قراردیتے تھے کیونکہ تقوی کی بدولت انسان کے دل و جان میں ایک ایسا مقام پیدا ہوجاتا ہے جس کی بنا پر انسان کے نزدیک تمام امور معمولی اور چھوٹے ہوجاتے ہیں۔

رہبر معظم نے رمضان المبارک کے شب و روز بالخصوص شبہائے قدر کی مبارک ساعات کو ذکر و خشوع کی بہار اور ان ایام میں دعاؤں سے استفادہ کرنے کو بہترین موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: خداوند متعال کے ساتھ انس ،ذکر و استغفار کا انسان کے دل پر حیرت انگیز اثر پڑتا ہے جس کی وجہ سے دنیا پرستی اور جاہ طلبی میں کمی اور خدا وند متعال کی عظمت پر توجہ مرکوز ہوجاتی ہے۔

رہبر معظم نے ان نوجوانوں کو جو بالغ اور سن تکلیف تک پہنچ گئے ہیں اور انھوں نے پہلی بار روزہ رکھا ہے مبارک باد پیش کرتے ہوئے فرمایا: شرعی ریاضت کا تجربہ نوجوانی اور جوانی میں روزہ رکھنا ہے جو تقوی حاصل کرنے کی بہترین تمرین اور بہت ہی قیمتی امر ہے۔ آپ نے رمضان المبارک میں معاشرے میں معنوی فضا کے فروغ ، قرآنی جلسات ، قرآن مجید کی آیات میں تدبر و غور و فکر، ہفتہ احسان و نیکی میں غریبوں کی مدداور روزہ داروں کی افطاری کو صفا و صمیمیت کے اسباب قراردیتے ہوئے فرمایا: اس قسم کے امور کی انجام دہی رمضان المبارک کے حقوق میں شامل ہے اور ان کو روزبروز توسیع و فروغ دینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے اصولوں پر ایرانی عوام کی مسلسل پائداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ قوم اصولوں پر قیام کے ساتھ ساتھ اہل علم و تحقیق اور زمانہ شناس بھی ہے۔

رہبر معظم نے دفاع مقدس کے دوران ایرانی عوام کی یکجہتی اور اتحاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام ملک کی آبادانی اورعلمی پیشرفت و ترقی کے دوران بھی پہلے کی طرح متحد ہے۔

رہبر معظم نے دشمن کی طرف سے سیاسی پروپیگنڈوں کے دوران عوام کی استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جب غیر ملکی عناصر نے اختلاف ڈالنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا لوگ اس وقت اتحاد کا نعرہ لگاتے تھےاور جب دشمن کی خفیہ ایجنسیاں ملک کے بعض شہروں میں بحران پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف تھیں تو اس وقت بھی ان کا مقابلہ کرنے کے لئےقوم پہلی صف میں موجود تھی۔

رہبر معظم نے فرمایا: جب دشمن نے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں پرپیگنڈہ شروع کیا تو اس وقت بھی قوم نے بہترین رد عمل کا مظاہرہ کیا اور قوم کی یہ ہوشیاری ، بیداری اور بصیرت قابل تعریف ہے اور ایران کی عزیز قوم اسی استقامت و پائداری اور ہوشیاری کے ساتھ انقلاب اسلامی کے چوتھے عشرے کو پیشرفت و انصاف کے عشرے میں تبدیل کرےگی اور اس صوت میں ملک و قوم ہر قسم کے آسیب و خطرے سے محفوظ ہوجائیں گے۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ انقلاب اسلامی کے ذریعہ جن لوگوں کو چوٹ پہنچی ہے وہ انقلاب اسلامی کی مخالفت پر اسی طرح کمربستہ رہیں گے۔ لیکن عوام انقلاب اسلامی اور قومی مفادات کی حفاظت کے لئے ہوشیاری اور بیداری کے ساتھ بہترین راستہ انتخاب کرکے اس پر استقامت کا مظاہرہ کریں۔

رہبر معظم نے ممتاز شخصیات ، حکام اور عوام کے درمیان اتحاد کو ضروری اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا: عوام کے درمیان سیاسی ،نفسیاتی اور امن و سلامتی کا مکمل احساس ہونا چاہیے دشمن بحران پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے افسوس کہ ملک کے اندر بعض عناصر بھی غیر دانستہ طور پر اس بحران میں اضافہ کا موجب بنتےہیں ۔

رہبر معظم نے بعض سیاسی شخصیات کے درمیان بے محل اور بے جا اظہارات پر عوام کی ناراضگي کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان چھوٹے چھوٹے مسائل کو ختم کردینا چاہیے ۔ رہبر معظم نے اسرائیلی عوام کے بارے میں غلط نقطہ نظر کے بیان کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کو عیسائیوں ، یہودیوں اور دوسرے ادیان کے ساتھ کوئي مشکل نہیں ہے لیکن یہ بات جو کہی گئی ہے کہ ہم اسرائيلی عوام کو دوسرے عوام کی طرح دوست رکھتے ہیں یہ بات بالکل غلط ہے کیونکہ اسرائیلی عوام غاصب ہیں وہ صہیونیوں کے آلہ کار ہیں انھوں نے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال کربے گھر کیا ہے وہ صہیونیوں کے جرائم میں شریک ہیں۔ اور اس سلسلے میں جمہوری اسلامی ایران کا ایک ٹھوس اور مضبوط و مستحکم مؤقف ہے۔

رہبر معظم نے اسرائیلی عوام کے بارے میں غلط اظہارات کو بیہودہ اور بحران آفرین قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ غلط بات ختم ہوچکی ہے اور اس قسم کی غلط بات کا پیچھا کرنے کی اب کوئي ضرورت نہیں ہے۔

رہبر معظم نے بحران پیدا کرنے والے نکات میں سے بعض کو حکومت پر ہونے والے اعتراضات اور انتخابات سے متعلق قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ صدارتی انتخابات میں ابھی کافی وقت باقی ہے۔ اور انتخابات سے متعلق مسائل سے مناسب وقت پر عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ لیکن حکومت پر ہونے والے بعض اعتراضات غیر منصفانہ ہیں ۔

رہبر معظم نے فرمایا: ملک کے مسائل و مشکلات جیسے مہنگائی وغیرہ کے حل کے سلسلے میں اگر کسی کے پاس کوئی تجویز ہے تو وہ خصوصی اداروں کو پیش کریں لیکن بعض مغربی ممالک کی طرح ڈیموکریسی کے نام پر ان مسائل کو حکومت یا حکام کی تخریب کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے۔

رہبر معظم نے ممتاز شخیصات پر زوردیا کہ وہ منصفانہ طور پر خیالات کا اظہارکریں موجودہ فضا میں اظہار نظر کی مکمل آزادی ہے لیکن اظہار نظر غیر منصفانہ اور دوسروں کی تخریب پر مبنی نہیں ہونا چاہیے۔

رہبر معظم نے ممتاز شخصیات کے درمیان غیر منصفانہ اخلاق کے رواج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: تمام احزاب ، حکام اور اشخاص کو اپنی رفتار اور گفتار پر نظر رکھنی چاہیے اور سیاسی افراد اور ممتاز شخصیات کو یہ حقیقت مد نظر رکھنی چاہیے کہ عوام بھی اس عمل سے ناراض ہیں اور وہ تخریبی حرکات سے دور رہ کر آگاہانہ طور پر فیصلے کرتے ہیں ۔

700 /