ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

ماه محرم الحرام کے احکام

 
س1ايام محرم ميں عطيات جمع کرنا اور اس کى کچھ مقدار قارى کو کچھ مقدار مرثيہ خوان اور کچھ مقدار خطيب کو دينا اور باقى ماندہ مال کو مجالس عزاءپر خرچ کرنا جائز ہے يا نہيں؟
ج) اگر عطيات دينے والوں کى اجازت سے ہو تو جائز ہے۔
 
س2: مجالِس امام حسين عليہ السلام کے عنوان سے جمع شدہ مال ميں سے باقى ماندہ مال کہاں پر خرچ کرنا واجب ہے؟
ج) باقى ماندہ مال دينے والوں کى اجازت سے نيک اعمال ميں خرچ کيا جاسکتا ہے يا آئندہ سال کى مجالس عزاءميں خرچ کرنے کے لئے محفوظ کيا جاسکتا ہے۔
 
س3:   امام بارگاہ کى عمارت سے کئى لاوڈ اسپيکروں کے ذريعے قرآئت، قرآن، مجالس عزاءکى اتنى اونچى آواز آتى ہے کہ شہر کے باہر تک سنى جاسکتى ہے اور ہمسائيوں کا سکون ختم ہوجاتا ہے جبکہ امام بارگاہ کى انتطاميہ اور ذاکرين اس عمل پر اصرار کرتے ہيں، مذکورہ عمل کا کيا حکم ہے؟
ج) اگر چہ مجالس عزا و مذہبى پروگراموں کا انعقاد مستحبات مؤکد اور بہترين کاموں ميں سے ہے ليکن مجالس عزاءبرپا کرنے والوں پر واجب ہے کہ ہمسائيوں کى مزاحمت اور اذيت سے حتيٰ المقدور اجتناب کريں چاہے وہ لاوڈ اسپيکر کى آواز کم کرنے يا اسکا رخ امام بارگاہ کے اندر کى طرف تبديل کرنے کے ذريعے ہو.
 
س4: ملک کے مختلف علاقوں کى مساجد اور امام بارگاہوں خصوصاً ديہاتوں ميں شبيہ خوانى کى رسومات انجام دى جاتى ہيں اس لئے کہ مذکورہ عمل قديم رسومات ميںسے ہے اور کبھى کبھى اس عمل کا لوگوں کے دل پر مثبت اثر بھى ہوتا ہے مذکورہ رسومات کا کيا حکم ہے؟
ج) اگر شبيہ خواني، جھوٹ، اباطيل اور مفسدہ پر مشتمل نہ ہو اور عصرى تقاضوں کے لحاظ سے مذہب حق کے لئے بدنامى کا سبب نہ بنے تو جائز ہے اس کے باوجود بہتر يہ ہے کہ وعظ و نصيحت، مرثيہ خوانى اور ماتم حسينى کى مجالس برپا کى جائيں۔
 
س5:  بعض دينى انجمنوں ميں ايسے مصائب پڑھے جاتے ہيں جو کسى معتبرمقتل“ ميں نہيں پائے جاتے۔ اور نہ ہى کسى عالم اور مرجع سے سنے گئے ہيں اور جب ان مصائب کے پڑھنے والوں سے ان کے ماخذ کے بارے ميں سوال کيا جائے تو جواب ديتے ہيں کہ ”اہل بيت نے اس طرح ہميں سمجھايا ہے يا اس طرح ہمارى ہدايت کى ہے“ اور يہ کہ کربلا کا واقعہ فقط کتب مقاتل اور قول علماء ميں نہيں پايا جاتا بلکہ ذاکر اور خطيب کے لئے بعض اوقات الہام اور مکاشفہ کے ذريعے امر واضح ہوجاتا ہے۔ سوال يہ ہے کہ آيا اس طرح مذکورہ واقعات کا نقل کرنا صحيح ہے؟ اور صحيح نہيں ہے توسننے والوں کى کيا ذمہ دارى ہے؟
ج) مذکورہ طور پر بغير کسى مستند روايت يا ثابت شدہ تاريخ کے ماخذ کے واقعات نقل کرنے کى کوئى شرعى حيثيت نہيں ہے ہاں اگر بيان حال کے عنوان سے نقل کيا جائے اور اس کا جھوٹا ہونا معلوم نہ ہو تو نقل کرنے ميں کوئى حرج نہيں ہے اور سامعينکى ذمہ دارى نہى از منکر کرنا ہے اگر نہى از منکر کا موضوع اور شرائط موجودہوں۔
 
س 6: کیا عورت کا مجالس عزاء سے خطاب کرنا جائز ہے جبکہ اسے علم ہو کہ نامحرم اس کى آواز سنيں گے؟
ج) اگر مفسدہ کا خوف ہو تو اس سے اجتناب کرنا چاہیے
 
س7: عزادارى ميں آلات موسيقى کا کيا حکم ہے؟ مثلاً آرگن (موسيقى کا آلہ ہے جوکہ پيانو سے شباہت رکھتا ہے ) اور دف وغيرہ؟
ج) آلات موسيقى کا استعمال عزادارى سيد الشہداءميں مناسب نہيں ليکن اس کے باوجود عزادارى کو اسى طرح انجام دينا چاہيے جيسے کہ قديم زمانہ سے رائج ہے۔
 
س8: اگر مجالس عزاءميں شرکت کرنے سے بعض واجبات ترک ہوجاتے ہوں مثلاً صبح کى نماز قضا ہوجاتى ہو تو آيا دوبارہ ايسى مجالس ميں شرکت نہيں کرنا چاہيئے يا يہ کہ ان مجالس ميں شرکت نہ کرنا اہل بيت عليھم السلام سے دورى کا سبب ہے؟
ج) واضح ہے کہ واجب نماز مجالس عزاءاہل بيت عليھم السلام ميں شرکت کى فضيلت پر مقدم ہے اور عزاءاہل بيت عليھم السلام ميں شرکت کے بہانے نماز کا ترک کرنا جائز نہيں ہے ليکن اس طرح سے شرکت کى جاسکتى ہے کہ نماز سے مزاحمت پيدا نہ ہو۔
 
س9: جلوس عزا کا محرم کى راتوں ميں آدھى رات تک مستمر رہنے کا کيا حکم ہے؟ جبکہ ڈھول اور بانسرى کا استعمال بھى کيا جاتا ہے؟
ج) سيد الشہداءعليہ السلام اور آپ کے اصحاب عليھم اسلام کے جلوس نکالنا اور اس جيسے دينى مراسم ميں شرکت کرنا مطلوب اور اچھا کام ہے بلکہ اللہ کى قربت حاصل کرنے کا عظيم ترين ذريعہ ہے ليکن ہر ايسے عمل سے پرہيز کرنا چاہيے جو کہ دوسروں کے لئے موجب اذيت ہو يا بذات خود حرام ہو۔
 
س10: آيا خواتين کے لئے پردے اور ايسے لباس کے ساتھ جو ان کے بدن کو مستور رکھے ماتمى جلوس ميں شرکت کرنا جائز ہے؟
ج) عورتوں کے لئے دستوں ميں شرکت کرنا مناسب نہيں ہے۔
 
س11: آئمہ عليھم السلام کے مقدس روضوں پر بعض لوگ چہرے کے بل گرتے ہيں اور اپنا سينہ اور چہرہ رگڑتے ہيں اور چہرے پر خراش لگاتے ہيں يہاں تک کہ خون بہنے لگتا ہے اور پھر اس حالت ميں آئمہ عليھم السلام کے حرم ميں داخل ہوتے ہيں، مذکورہ عمل کا کيا حکم ہے؟
ج) مذکورہ اعمال کى کوئى شرعى حيثيت نہيں ہے جوکہ آئمہ عليھم السلام کے لئے اظہار غم، عزادارى اور اظہار ولايت کا غير متعارف طريقہ ہے، بلکہ اگر قابل توجہ بدنى ضرر يا لوگوں کى نظر ميں مذھب کى توھين کا سبب ہو تو جائز نہيں ہے۔
 
س12:  سيد الشہداءکى مجالس عزاءکى رسومات ميں ”عَلَم“  رکھنے يا جلوس ميں ليکر چلنے کا کيا حکم ہے؟
ج) بذات خود جائز ہے ليکن مذکورہ امور کو جزءدين شمار نہ کيا جائے۔
 
س13:  جسم پر زنجير (بغير چھريوں کے) مارنے کا کيا حکم ہے جيسا کہ بعض مسلمان انجام ديتے ہيں؟
ج) اگر متعارف طريقے سے اور اس طرح ہو کہ عرفى طور پر حزن و غم کے مظاہر ميں سے شمار کيا جائے اور مذہب حق کى توہين کا سبب بھى نہ ہو تو جائز ہے وگرنہ جائز نہيں ہے۔ 
 
س14: عاشورا کے دن بعض رسومات انجام دى جاتى ہيں، مثلاً سرپر تلوار مارنا آگ پر چلنا جو کہ جانى اور بدنى ضرر کا سبب بنتى ہيں اور اس کے علاوہ ديگر مذاہب کے علماءاور پيروکاروں يا باقى دنيا کے عام افراد کے سامنے مذہب اثنا عشرى کو بدنما کرتى ہيں اور کبھى کبھى مذہب کى توہين کا باعث بھى ہوتى ہيں۔ آپ کى نظر مبارک کيا ہے؟
ج) مذکورہ امور ميں سے جو چيز انسان کے لئے موجب ضرر ہو يا دين اور مذہب کى توہين کا سبب بنے وہ حرام ہے اور مومنين کا اس سے اجتناب کرنا واجب ہے اور مذکورہ امور ميں سے اکثر چيزيں مذہب اہل بيت کے لئے بدگوئى اور توہين کا باعث ہيں اور يہ ضرر عظيم اور بڑا خسارہ ہے اور يہ ايک واضح امر ہے۔
 
س15: جانى اور بدنى ضرر کے لئے شرعى طور پر کيا ضابطہ ہے؟
ج) ضابطہ وہ قابل توجہ ضرر ہے جو عقلاءکے نزديک بحيثيت عقلاءمعتبر ہے۔
 
س16: کيا چُھپ کر شمشير زنى کرنا جائز ہے يا آپ کا فتوى عموميت کا حامل ہے؟
ج) شمشيرزنى عرف عام ميں اظہار غم اور حزن کا مظہر شمار نہيں کى جاتى، آئمہ اور ان کے بعد والے دور ميں اس کا کوئى وجود نہيں تھا اور نہ ہى امام عليہ السلام کى طرف سے مذکورہ عمل کى خاص يا عام طور پر تائيد ملتى ہے۔ اس کے باوجود آج کل مذکورہ عمل مذہب کے لئے توہين اور بدنامى کا سبب بھى ہے لہذا کسى بھى حال ميں جائز نہيں ہے.
700 /