ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی کی کیڈٹ یونیورسٹیوں کی پاسنگ آوٹ پریڈ کی تقریب میں شرکت

دسیوں ہزار ایرانی حجاج کرام سے مکہ و مدینہ میں بے احترامی اور جاں بحق ہونے والوں کے جنازوں کی منتقلی کے سلسلے میں اپنے وظائف پر عمل نہ کرکے انہیں ایران سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی صبح امام خمینی رح نیول یونیورسٹی نوشہر میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کیڈٹ یونیورسٹیوں کی پاسنگ آوٹ پریڈ کی تقریب میں شرکت فرمائی۔
اس تقریب میں حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے منیٰ کے افسوسناک اور خونی سانحے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، اس سانحے کو ہزاروں حجاج کرام بالخصوص سیکڑوں ایرانیوں کے جاں بحق ہونے کی وجہ سے ملت ایران کے لئے حقیقی عزا اور مصیبت کا نام دیتے ہوئے اس سانحے کے عوامل کا سراغ لگانے کے لئے ایران سمیت اسلامی ملکوں پر مشتمل ایک کمیٹی کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ سعودی حکومت جاں بحق ہونے والوں کے جنازوں کی منتقلی کے سلسلے میں اپنے وظیفے پر عمل نہیں کررہی اور اسلامی جمہوریہ ایران اب تک تحمل اور اخلاقیات و بھائی چارے کو ملحوظ خاطر رکھے ہوئے ہے، لیکن وہ یہ بات جان لیں کہ دسیوں ہزار ایرانی حجاج کرام سے مکہ و مدینہ میں بے احترامی اور جاں بحق ہونے والوں کے جنازوں کی منتقلی کے سلسلے میں اپنے وظائف پر عمل نہ کرکے انہیں ایران سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آپ نے منی کے سانحے میں حجاج کرام کے مظلومانہ اور پیاس کی شدت سے جاں بحق ہونے اور انکے اہل خانہ کے سوگوار ہونے کہ جو
اپنے عزیزوں کی گھر واپسی کا مشتاقانہ انتظار کر رہے تھے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ابھی تک اس سانحے میں جاں بحق ہونے والے حاجیوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہو سکی ہے اور ان کی تعداد میں سیکڑوں افراد کے اضافے کا خدشہ موجود ہے اور یہ سانحہ ملت ایران کے لئے حقیقت میں ایک بڑی مصیبت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے منی کے سانحے میں ممکنہ طور پر پانچ ہزار سے زیادہ افراد کے جاں بحق ہونے کے بارے میں ملنے والی بعض رپورٹوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسے عالم میں کہ جب قرآں کریم خانہ خدا کو امن و امان کا مکان اور حج کو امن وسکون کی جگہ قرار دیتا ہے لیکن یہاں پر اب یہ سوال پوچھنا چاہئے کہ آیا یہ امن و امان ہے؟
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایران سمیت اسلامی ملکوں کی شمولیت سے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سانحے کی وجوہات کے بارے میں ہم قبل از وقت کوئی فیصلہ نہیں کریں گے لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی حکومت نے سانحہ منی کے زخمیوں کے سلسلے میں اپنے فرائض پر عمل نہیں کیا اور انھیں بیکس و تنہا اور تشنگی کے عالم میں اکیلا چھوڑ دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سانحہ منی میں جاں بحق ہونے والوں کے پاک و پاکیزہ جنازوں کی منتقلی میں پیش آنے والی مشکلات اور ایرانی حکام کی جانب سے جاری کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے حکام کو لگاتار کوششیں جاری رکھنے کی کی تاکید کرتے فرمایا کہ اس مسئلے میں سعودی حکومت اپنے فرائض پر عمل نہیں کر رہی ہے اور بعض اوقات مکر و فریب سے کام لے رہی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اب تک تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور اسلامی اخلاقیات کو ملحوظ رکھا ہے اور عالم اسلام میں اخوت و برادری کی لاج رکھی ہے لیکن یہ جان لیں کہ ایران کی پوزیشن دوسرے بہت سارے ممالک سے بہتر ہے اور اس کے پاس کافی وسائل و امکانات موجود ہیں اور اگر ایران نے پریشان کرنے والے اور مکر و فریب پر مبنی عمل انجام دینے والے عناصر کے خلاف جوابی کارروائی کا ارادہ کر لیا تو پھر انکی حالت سنبھل نہیں پائے گی اور وہ مقابلے کے کسی بھی میدان میں ٹک نہیں پائیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ایران کا جواب بہت سخت ہوگا فرمایا: "آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران مشرق و مغرب کی طاقتوں اور اطراف کے ممالک نے ایک خبیث و فاسد شخص کی مدد کی لیکن سرانجام سب کو منہ کی کھانی پڑی، اسی لئے وہ ایران کو پہچانتے ہیں اور اگر نہیں پہچانتے تو اب پہچان لیں!
رہبر انقلاب اسلامی نے مکہ و مدینہ میں دسیوں ہزار ایرانی حاجیوں کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ایرانی حاجیوں کے ساتھ ذرا سی بھی بے احترامی ، اسی طرح پاکیزہ جنازوں کے سلسلے میں سعودی حکومت کو اپنے فرائض پر عمل آوری سے گریز کی صورت میں ایران کی رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رہبر انقلاب نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ظلم کرنے کا قائل نہیں ہے لیکن کسی کا ظلم و ستم برداشت بھی نہیں کرتا۔ بنا بر ایں کسی بھی مسلم یا غیر مسلم قوم کے حقوق سے تعرض نہیں کرتا۔ لیکن اگر کسی ملت نے، ایران یا ملت ایران کے حقوق غصب کرنے کی کوشش کی تو اس کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا اور پروردگار کے لطف و کرم سے ہم میں ان سے مقابلے کی توانائی موجود ہے اور ملت ایران مقتدر و ثابت قدم ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں ایمان محکم، شجاعت اور علم و دانش کو مسلح فورسز کی ماہیت و تشخص کی تشکیل کرنے والے تین اہم عناصر سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اگر مسلح فورسز کے اندر ایمان نہ ہو تو کمزوروں پر ظم و ستم کرنے کا جذبہ پیدا ہو جائے گا، اگر شجاعت نہ ہو تو خطرات کا سامنا ہونے پر مسلح فورسز اپنے فرائض پر عمل آوری پر قادر نہیں ہوں گی اور اگر علم و دانش نہ ہو تو مسلح فورسز کے وسائل اور ساز و سامان دشمن کے ہتھیاروں کے سامنے کند ہو جائیں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے یمن میں مکانات، سڑکوں، بازاروں حتی شادی کی تقریبات پر حملوں کو فوج کی کمزور اور ناتوان افراد پر ظلم و ستم اور شجاعت کے فقدان کی علامت قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کی مسلح فورسز کے جوانوں کو ایمان و شجاعت اور اختراعی و تحقیقاتی صلاحیتیں بڑھانے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا کہ آج اسلامی نظام کو دفاع کے لئے فوجی ہتھیاروں کی بھی ضرورت ہے اور سافٹ وار کے وسائل کی بھی، کیونکہ شیطانی طاقتوں کے زیر تسلط موجودہ دنیا، خدا پرست انسانوں کے لئے خطرات کا گڑھ ہے، لہذا انھیں ہمیشہ آمادہ اور تیار رہنا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ اور ایران کی شجاع و انقلابی ملت سے غاصب عالمی طاقتوں کی دشمنی کی اصل وجہ ان کے مقابل قوم کی استقامت اور اپنے تشخص اور اصلی جوہر کا تحفظ کرتے ہوئے استکباری نظام کے دائرے میں خود کو منحل کر دینے سے اس کا انکار کو قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ فوج، سپاہ پاسداران انقلاب اور دیگر مسلح فورسز کی آمادگی سے مراد دشمن پر غلبہ حاصل کر لینے کی آمادگی ہی نہیں ہے بلکہ اس آمادگی میں دفاعی پہلو بھی شامل ہونا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے خلاف عالمی طاقتوں کی دھمکیوں اور خطرات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب کی چار دہائیوں میں اور خاص طور پر آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران ملت ایران نے ثابت کر دیا کہ وہ طاقتور، توانا اور صاحب تشخص ہے اور اپنا برا چاہنے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریگی۔

آپ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ملت ایران نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ وہ استکبار کے مقابلے میں ثابت قدم، آگاہ اور باخبر ہے اسی طرح اپنے تشخص اور ساتھ ہی پوری بشریت کا احترام کرتی ہے فرمایا کہ استکبار کا مقابلہ کرنا در حقیقت انسانیت اور تمام ملتوں کا احترام کرنا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن کی دھونس اور دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیشہ یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ مومن افراد کا کاری وار انھیں پسپائی پر مجبور کر دیتا ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں مسلح فورسز کے جوانوں کو مقدس دفاع کے واقعات اور فوجی آپریشنوں کا باریکی سے مطالعہ کرنے، آپریشنوں کے مقامات کا عسکری نقطہ نگاہ سے جائزہ لینے اور سینیئر افراد کے تجربات سے اٹھانے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ حقیقی معنی میں وطن عزیز اور اسلامی نظام کا محکم قلعہ بنیں۔

اس تقریب کے آغاز میں رہبر انقلاب اسلامی شہدا کی یادگار پر پہنچے اور سرفراز شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
 مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے اس کے بعد گراؤنڈ پر موجود دستوں کا معائنہ کیا۔

تقریب میں ایرانی بحریہ کے ایک شہید کے خاندان، ایک مثالی عالم دین، تین کمانڈروں، فوجی یونیورسٹیوں کے تین محققین اور اساتید اور پانچ ممتاز کیڈٹس نے سپریم کمانڈر سے انعامات حاصل کئے۔
نئے داخلہ لینے والے کیڈٹس کی جانب سے حلف نامہ اور ترانہ پڑھا جانا اور گراؤنڈ میں موجود دستوں کی جانب سے پاسنگ آؤٹ پریڈ بھی تقریب کا حصہ تھی۔

تقریب میں فوج کے کمانڈر انچیف جنرل عطاء اللہ صالحی نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ فوج ملت ایران کے جذبہ ایثار و شہادت سے الہام لیتے ہوئے اعلی دفاعی توانائیوں اور بھرپور قوت کے ساتھ خطرات کا سامنا اور جان کی بازی لگانے کے لئے تیار ہے۔
امام خمینی نیول یونیورسٹی کے ریئر ایڈمیرل نے بھی فوجی یونیورسٹیوں کے طالبعلموں کی تعلیم اور مہارتی اور علمی تربیت کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
تقریب کے دوران امام خمینی نیول یونیورسٹی کے طالبعلموں نے مسلح فوج کے سپریم کمانڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ بحری مشقیں انجام دیں۔




700 /