ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

طبی مسائل

  • حمل روکنا
  • اسقاطِ حمل
  • مصنوعى حمل
    پرنٹ  ;  PDF
     
    مصنوعی حمل
     
    س19. آج کل رحم سے باہر ملائے گئے نطفے بعض مخصوص جگہوں پر محفوظ رکھے جاسکتے ہیں تا کہ ضرورت کے وقت انھیں صاحب نطفہ کے رحم میں قرار دیا جائے آیا یہ عمل جائز ہے ؟
    ج. اس عمل میں بذات خود کوئی حرج نہیں ہے ۔
     
    س20. کیا شرعی طور پر شوہر اور بیوی کے نطفہ کو ٹیوب کے ذریعے پیوند کاری کرنا جائز ہے؟
    ii۔ برفرض جواز،کیا مذکورہ عمل کو نامحرم ڈاکٹر انجام دے سکتا ہے؟ آیا پیدا ہونے والا بچہ مذکورہ شوہر اور بیوی کا ہے؟
    iii۔ اگر بذات خود یہ عمل جائز نہ ہو تو آیا اگر ازدواجی زندگی مذکورہ عمل پر متوقف ہو تو کیا حکم ہے ؟
    ج.
    الف: بذات خود مذکورہ عمل جائز ہے لیکن شرعی طور پر حرام مقدمات سے پرہیز کرنا واجب ہے ۔ لہذا نامحرم شخص کے لئے یہ عمل انجام دینا جائز نہیں ہے اگر لمس اور نگاہ حرام کا سبب بنے ۔
    ب: مذکورہ طریقے سے پیدا ہونے والا بچہ صاحب نطفہ ماں باپ کا ہوگا ۔ ج: مذکورہ عمل کا جواز بذات خود بیان ہوگیا ہے۔
     
    س21. بعض شوہر اور بیوی ، زوجہ کے بیضہ (Ovum)نہ ہونے کی وجہ سے جو کہ پیوند کاری کے لئے ضروری ہوتے ہیں ایک دوسرے سے جدائی کے مرحلے پر پہنچ جاتے ہیں اور نفسیاتی اور ازدواجی مشکلات کاشکار ہوجاتے ہیں کیونکہ مرض کے علاج کا امکان نہیں ہے وہ صاحب اولاد بھی نہیں ہوسکتے ایسی صورت میں کسی اور عورت کے بیضہ (Ovum)لے کر سائنسی طریقے سے شوہر کے نطفے کے ساتھ پیوند کاری کے عمل کے بعد جو کہ رحم کے باہر انجام پایا ہو مذکورہ پیوند کاری شدہ نطفہ ، شوہر کی بیوی کے رحم میں رکھ دیا جائے؟
    ج. مذکورہ عمل بذاتِ خود شرعاً جائز ہے لیکن پید اہونے والے بچے کا صاحب رحم عورت کا بچہ کہلانا مشکل ہے اور اسے صاحب نطفہ عورت کی طرف نسبت دی جائے گی لہذا دونوں شوہر اور بیوی کو نسب کے خاص احکام کے سلسلے میں احتیاط کرنا ہوگی۔
     
    س22. اگرشوہر کا نطفہ لیا جائے اور شوہر کے مرنے کے بعد اسے زوجہ کے بیضہ (ovum )کے ساتھ پیوند کاری کی جائے اور زوجہ کے رحم میں رکھ دیا جائے توکیا حکم ہے۔
    ١۔مذکورہ عمل صحیح ہے؟
    ٢۔ مولود شرعاً شوہر کا بچہ کہلائے گا؟
    ٣۔ مولود صاحب نطفہ کا وارث بنے گا؟
    ج. مذکورہ عمل بذاتِ خود صحیح ہے اور بچہ صاحب رحم و نطفہ کا کہلائے گا اور بعید نہیں ہے کہ اسے صاحب ِنطفہ مرد سے بھی ملحق کیا جائے لیکن وارث قرار نہیں پائے گا۔
     
    س23. ایک شادی شدہ عورت جو صاحب اولاد نہیں ہوسکتی ایک اجنبی اور نامحرم مرد کے نطفے کے ساتھ عورت کے نطفے کو ملاکر اسکے رحم میں رکھ دیا جائے کیا یہ عمل جائز ہے؟
    ج. نامحرم مرد کے نطفے سے پیوند کاری بذات ِ خود جائز ہے لیکن حرام مقدمات مثلاً لمس، نگا ہ کرنا وغیرہ سے اجتناب کرنا واجب ہے۔بہر حال مذکورہ طریقے سے جو بچہ پیدا ہوگا وہ شوہر کا بچہ نہیں کہلائے گا بلکہ صاحب نطفہ مرد اور صاحب رحم وبیضہ بیوی کا بچہ کہلائے گا ۔
     
    س24. اگر ایک شادی شدہ عورت جو یائسگی و غیرہ کی وجہ سے نطفہ بنانے کے قابل نہ ہو تو کیا اس شخص کی دوسری بیوی کے نطفہ کو شوہر کے نطفہ سے ملاکر اسکے رحم میں رکھنا جائز ہے کیا دوسری بیوی کے دائمی یا موقت زوجہ کے لحاظ سے کوئی فرق ہے ؟ دونوں میں سے کونسی عورت اس بچے کی ماں ہوگی صاحب نطفہ یا صاحب رحم؟
    کیا مذکورہ عمل ایسی صورت میں بھی جائز ہے جہاں بیوی کو سوکن کے نطفہ کی اس لئے ضرورت ہو کہ اس کا اپنا نطفہ اس قدر ضعیف ہو کہ اگر شوہر کے نطفہ سے پیوند کاری ہوبھی جائے تب بھی بچہ معذور پیدا ہوگا؟
    ج.
    ١۔ مذکورہ عمل شرعی طور پر جائز ہے اور دونوں بیویوں کا دائمی، منقطع اور مختلف ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
    ٢۔ بچہ صاحب نطفہ سے ملحق کیا جائے گا اور صاحب رحم سے ملحق ہونا مشکل ہے لہذا نسب کے اثرات کے لحاظ سے احتیاط کرنا ضروری ہے۔
    ٣۔ مذکورہ عمل کا مطلقاً جائز ہونا گزشتہ مسئلہ میں بیان کیا جاچکا ہے۔
     
    س25. کیا مندرجہ ذیل حالات میں زوجہ اور اس کے مردہ شوہر کے نطفہ میں پیوند کاری ہوسکتی ہے؟
    ١۔ وفات کے بعد لیکن عدت سے پہلے؟
    ٢۔ وفات اور عدت گذرنے کے بعد؟
    ٣۔ اگر پہلے شوہر کی وفات کے بعد شادی کرلے تو اس صورت میں پہلے کے نطفے سے پیوند کاری کرناجائز ہے؟ اور کیا دوسرے شوہر کے مرنے کے بعد پہلے شوہر کے نطفے سے پیوند کاری کی جاسکتی ہے؟
    ج. مذکورہ عمل بذات ِ خود جائز ہے اور اس بات میں کوئی فرق نہیں ہے کہ عدت کا وقت گزر چکا ہو یا باقی ہو شادی کرے یا شادی نہ کرے اور اگر شادی کرے تو دوسرے شوہر کے حال حیات میں ہونے اور مرنے میں کوئی فرق نہیں ہے ہاں اگر دوسرا شوہر زندہ ہو تو پیوندکاری کا عمل اس کی اجازت اور اذن سے ہونا چاہیے۔
     
    س26. اضافی نطفہکو رحم کے باہر ضائع کرنے کا کیا حکم ہے؟ جنہیں خاص طریقے سے حفظ کیا جاسکتا ہے تاکہ بوقت ضرورت نطفہکو اس عورت کے رحم میں رکھ دیا جائے جس کا یہ نطفہ ہو؟ جبکہ یہ بھی معلوم ہے کہ ایسے طریقے سے نطفہ کو محفوظ کرنا بہت مہنگا پڑتا ہے۔
    ج. بذات ِ خود کوئی حرج نہیں ہے۔
  • تبديلى جنس
  • پوسٹ مارٹم اور اعضاءکى پيوند کارى
  • طبابت کے مختلف مسائل
  • ختنہ
700 /